• 23 اپریل, 2024

مسجدکی اصل حقیقت

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے بھی ایک دفعہ دہلی کے سفر پر جب گئے تو دہلی کی جامع مسجد کو دیکھ کر فرمایا بڑی خوبصورت مسجد ہے لیکن فرمایا کہ ’’مسجدوں کی اصل زینت عمارتوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ ان نمازیوں کے ساتھ ہے جو اخلاص کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔‘‘ فرمایا کہ ’’ورنہ یہ سب مساجد ویران پڑی ہوئی ہیں۔‘‘ اس زمانے میں بہت ساری مساجد تھیں،ویران تھیں۔ ’’رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد چھوٹی سی تھی۔‘‘ آپؑ نے فرمایا ’’کھجور کی چھڑیوں سے اس کی چھت بنائی گئی‘‘ شروع میں ’’اور بارش کے وقت (مسجد کی) چھت میں سے پانی ٹپکتا تھا۔‘‘ فرمایا کہ ’’مسجد کی رونق نمازیوں کے ساتھ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں دنیا داروں نے ایک مسجد بنوائی تھی۔ وہ خدا تعالیٰ کے حکم سے گِرا دی گئی۔ اس مسجد کا نام مسجد ضرار تھا۔ یعنی ضرررساں۔ اس مسجد کی زمین خاک کے ساتھ ملا دی گئی تھی۔ مسجدوں کے واسطے حکم ہے۔‘‘ آپؑ نے فرمایا کہ مسجدوں کے واسطے یہ حکم ہے ’’ کہ تقویٰ کے واسطے بنائی جائیں۔‘‘

(ملفوظات جلد8 صفحہ170)
(خطبہ جمعہ مورخہ23 ۔ اگست 2019ء)

پچھلا پڑھیں

طلوع و غروب آفتاب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جنوری 2020