• 20 اپریل, 2024

دین کی تعلیم انسان کے لئے رحمت اور برکت ہے

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
’’بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ دین اور مذہب ان کی آزادی کو سلب کرتا ہے اور ان پر پابندیاں لگاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكمْ فِى الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ (الحج:79) یعنی دین کی تعلیم میں تم پر کوئی بھی تنگی کا پہلو نہیں ڈالا گیا بلکہ شریعت کی غرض تو انسان کے بوجھوں کو کم کرنا اور صرف یہی نہیں بلکہ اسے ہر قسم کے مصائب اور خطرات سے بچانا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ دین یعنی دین اسلام جو تمہارے لئے نازل کیا گیا ہے اس میں کوئی بھی ایسا حکم نہیں جو تمہیں مشکل میں ڈالے بلکہ چھوٹے سے چھوٹے حکم سے لے کر بڑے سے بڑے حکم تک ہر حکم رحمت اور برکت کا باعث ہے۔ پس انسان کی سوچ غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کلام غلط نہیں ہو سکتا۔ اگر اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہو کر ہم اس کے حکموں پر نہیں چلیں گے تو اپنا نقصان کریں گے۔ اگر انسان عقل نہیں کرے گا تو شیطان جس نے روز اول سے یہ عہد کیا ہوا ہے کہ میں انسانوں کو گمراہ کر کے نقصان پہنچاؤں گا وہ انسان کو تباہی کے گڑھے میں گرائے گا۔ پس اگر اس کے حملے سے بچنا ہے تو اللہ تعالیٰ کے حکموں کو ماننا ضروری ہے۔ بعض باتیں بظاہر چھوٹی لگتی ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کو معمولی سمجھنے کی وجہ سے ان کے نتائج انتہائی بھیانک صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ پس ایک مومن کو کبھی بھی کسی بھی حکم کو چھوٹا نہیں سمجھنا چاہئے۔

آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کی اکثریت دین سے دور ہٹ گئی ہے اس لئے ان کے برائی اور اچھائی کے معیار بھی بدلتے جا رہے ہیں۔ مثلاً اس زمانے میں ہم دیکھتے ہیں کہ آزادی اور فیشن کے نام پر عورتوں مردوں میں ننگ عام ہو رہا ہے۔ ترقی یافتہ ہونے کی نشانی یہ ہے کہ کھلے عام بے حیائی کی جائے۔ حیا نام کی کوئی چیز نہیں رہی اور ظاہر ہے اس کا اثر پھر ہمارے بچوں اور بچیوں پر بھی ہو گا جو یہاں رہتے ہیں اور کچھ حد تک ہو بھی رہا ہے۔

بعض بچیاں جب جوانی میں قدم رکھنے لگتی ہیں تو مجھے لکھتی ہیں کہ اسلام میں پردہ کیوں ضروری ہے؟ کیوں ہم تنگ جین اور بلاؤز پہن کر بغیر برقع کے یا کوٹ کے گھر سے باہر نہیں جا سکتیں؟ کیوں ہم یہاں یورپ کی آزاد لڑکیوں جیسا لباس نہیں پہن سکتیں؟

پہلی بات تو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ اگر ہم نے دین پر قائم رہنا ہے تو پھر ہمیں دینی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا۔ اگر ہم نے یہ اعلان کرنا ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور دین پر قائم ہیں تو پھر پابندی بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر، ان کے حکموں پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حیا ایمان کا حصہ ہے۔

(صحیح البخاری کتاب الایمان باب امور الایمان حدیث 9)

پس حیا دار لباس اور پردہ ہمارے ایمان کو بچانے کے لئے ضروری ہے۔ اگر ترقی یافتہ ملک آزادی اور ترقی کے نام پر اپنی حیا کو ختم کر رہے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دین سے بھی دُور ہٹ چکے ہیں۔ پس ایک احمدی بچی جس نے حضرت مسیح موعودؑ کو مانا ہے اس نے یہ عہد کیا ہے کہ میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گی۔ ایک احمدی بچے نے جس نے حضرت مسیح موعود کو مانا ہے، ایک احمدی شخص نے، مرد نے، عورت نے مانا ہے، اس نے دین کو دنیا پر مقدم کرنے کا عہد کیا ہے اور یہ مقدم رکھنا اُسی وقت ہوگا جب دین کی تعلیم کے مطابق عمل کریں گے۔ یہ بھی ہماری خوش قسمتی ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ نے ہمیں ہر بات کھول کھول کر بیان فرما دی ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 13 جنوری 2017ء)

پچھلا پڑھیں

طلوع و غروب آفتاب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جنوری 2020