ہم پہ فضلِ خدا ہر قدم پر ہوا
ہم کو حاصل خلافت کا سایہ ہوا
جاوِدانی بہاروں کا موسم کھلا
گلشنِ دین احمد ہے مہکا ہوا
نصرتوں کے نظاروں کے شاہد ہیں ہم
اور عُدُو ہر قدم پر شکستہ ہوا
عصرِ حاضر میں وحدت خلافت سے ہے
یہ جہاں میں اَماں کا سفینہ ہوا
راہبر ہے ہمارا، وہ شیر خدا
جو ہے تختِ مسیحا کا وارث ہوا
ہم خدا کے خلیفہ کے تابع ہوئے
جس کی طاعت کا ہے عہد باندھا ہوا
اُس کی خاطر فرشتے محافظ ہوئے
اُس کا حامی خدا ہر قدم پر ہوا
(عطاء الحئی ناصر۔لندن)