• 25 اپریل, 2024

اے شاہِ جہاں آقاؐ

میری ہیں لغزشیں اتنی کروں کیسے بیاں آقاؐ
بتانے سے لرزتی ہے میری نادم زباں آقاؐ
تیرے دیدار کی حسرت لئے پھرتا ہوں سینے میں
تیری نصرت کا طالب ہوں تُو سُن اے مہرباں آقاؐ
میں تیری خاکِ پا ہوتا تو کتنا شادماں ہوتا
مگر میں جانتا ہوں تُو کہاں اور میں کہاں آقاؐ
ہر اک ترسی نگاہ جَمتی ہے پیارے تیرے چہرے پر
امیدیں تجھ سے باندھے ہے جہاں کا کارواں آقاؐ
یہ الفت ہے تیری آقاؐ رُلاتی ہے مجھے ہر دم
تیرے عُشاقِ صادق کا بھی تُو ہے قدرداں آقاؐ
تیری ہی روشنی سے جگمگا اُٹھا جہاں سارا
جماعت انبیاء بھی ہے تری ہی کہکشاں آقاؐ
نرالی شان ہے تیری نرالے تیرے جلوے ہیں
حبیبِ کبریا تُو ہے تُو ہے شاہِ جہاں آقاؐ
زماں سارے ہی ہیں محتاج یاں تیری شفاعت کے
منیر بے نوا کو بھی عطا کر تُو اَماں آقاؐ

(منیر باجوہؔ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2020