• 25 اپریل, 2024

رپورٹ جلسہ سالانہ نیوزی لینڈ 2021ء

اللہ تعالی کے فضل سے مؤرخہ 23 جنوری 2021ء، بروز ہفتہ جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کو اپنا 32 واں سالانہ جلسہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔گزشتہ ایک سال کے دوران کرونا کی وبا کی وجہ سے اکثر ممالک میں جماعتیں اپنے جلسہ ہائے سالانہ منعقد نہیں کرسکیں ، تاہم نیوزی لینڈ میں اس وبا کے کنٹرول کی بدولت جماعت نیوزی لینڈ کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کی منظوری سے ایک روز کے لئے جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ امسال پہلی دفعہ جماعت کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر جلسہ سالانہ آکلینڈ میں جماعتی مسجد کے احاطہ کی بجائے ایک بیرونی مقام پر منعقد ہوا جس کے لئے ایک کالج کے دو ہال کرایہ پر لئے گئے تھے۔

جلسہ سالانہ کا باقاعدہ آغاز ، حسب روایت، لوائے احمدیت کے لہرائے جانے اور دعا سے ہوا۔ مجموعی طور پر جلسہ کے چار اجلاسات ہوئے جن میں مختلف موضوعات پر تقاریر ہوئیں ۔ جلسہ سالانہ کا بنیادی موضوع اس دفعہ‘‘اقوام عالم کے مابین اتحاد ’’ رکھا گیا تھا۔ جلسہ کے افتتاحی خطاب میں نیشنل صدر جماعت نیوزی لینڈ ، مکرم بشیر احمد خان صاحب ، نے اس امر کا خصوصی اظہار فرمایا کہ دنیا اس وقت کرونا کی وبا کی وجہ سے کئی پابندیوں کا سامنا کر رہی ہے لیکن اللہ تعالی کا خاص فضل ہے کہ جماعت نیوزی لینڈ کو جلسہ سالانہ کے انعقاد کی سعادت حاصل ہورہی ہے۔ انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ میں جلسہ کے اغراض و مقاصد اور اس کے افضال کا ذکر کیا ،نیز شاملین جلسہ کو اس کی برکات سے بھرپور حصہ لینے کی تلقین کی۔

جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس خاص طور پر غیر از جماعت مہمانوں کے ساتھ رکھا گیا تھا، جس میں حکومتی وزراء، اراکین پارلیمنٹ ، مذہبی و سماجی عمائدین اور کئی دیگر مہمانوں نے شرکت کی۔ حکومتی وزیر محترمہ پری آنکا رادھا کرشنن، جو کہ اس اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شامل ہوئیں، نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ نے اپنے جلسہ کے لئے جو بنیادی موضوع چنا ہے وہ ان سفارشات سے مطابقت رکھتا ہے جو کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے حملوں کے متعلق تحقیقاتی کمیشن نے حال ہی میں پیش کی ہیں، جن میں خاص طور پر معاشرتی ہم آہنگی اور اتحاد کی بات کی گئی ہے۔ یہ ایسا موضوع ہے جو ہماری حکومت کی عمومی پالیسی سے ہم آہنگ ہے۔ اسی طرح اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل باہمی اتحا د کی جو بات کرتے ہیں ،اس کی جھلک بھی آپ کے جلسہ کے بنیادی موضوع میں نظر آتی ہے۔ اور سب سے بڑھ کر اس سے آپ کی جماعت کی ان کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے جو آپ مختلف مذاہب اور گروہوں کے مابین مفاہمت اور عالمی یگانگت کے فروغ کے لئے کرتے ہیں ۔

ایک اور حکومتی وزیر، محترم مائیکل ووڈ، نے حاضرین جلسہ سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کی قیادت اور آپ کے کام کو بہت سراہتا ہوں، جو اس جلسہ اور سالانہ امن کانفرنس کے انعقاد کی صورت میں آپ کرتے ہیں، نیز آپ کی ان تمام کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہوں جو آپ نہ صرف اپنی جماعت کی بہتری کے لئے، بلکہ نیوزی لینڈ میں امن اور انصاف کے قیام کے لئے کرتے ہیں۔

اس اجلاس میں جماعت کی طرف سے دو تقاریر پیش کی گئیں۔ پہلی تقریر میں مکرم محمد اقبال صاحب، نیشنل سیکرٹری جائیداد، نے موجودہ صورتحال کے تناظر میں عالمی افق پر منڈلاتے خطرات کی نشاندہی کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کے متعدد ارشادات کے حوالہ سے دنیا کی موجودہ گھمبیر صورتحال کا نقشہ کھینچتے ہوئے ،حضور انور ایدہ اللہ کی طرف سے دی گئی راہنمائی اور نصائح کو پیش کیا۔دوسری تقریر جو کہ جلسہ کے بنیادی موضوع ‘‘اقوام عالم کے مابین اتحاد’’ پر تھی، محترم مربی سلسلہ، مستنصر احمد صاحب قمر نے کی۔ انہوں نے اسلامی نقطۂ نظر سے اتحاد کے قیام کے متعلق بات کرتے ہوئے رسول پاک ﷺ کے عملی نمونے کو پیش کیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کی ایک تقریر کا حوالہ پیش کرتےہوئے انہوں نےکہا کہ رسول پاک ﷺ نے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد وہاں آباد یہود قبائل سے معاہدہ کیا جس کے تحت مسلمان اور یہودی شہری مل کر امن کے ساتھ رہنے لگے اور ان کے تعلقات میں ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور مساوات کی روح کار فرما تھی۔ یہ معاہدہ انسانی حقوق اور انصاف پر مبنی حکومت کے قیام کے لئے ایک عظیم دستاویزثابت ہوا جس نے مدینہ میں رہنے والے مختلف گروہوں کے مابین امن کے قیام کو یقینی بنایا۔ اس معاہدہ کی رو سے تمام لوگ، بلا تمیز مذہب یا رنگ و نسل ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنے کے پابند تھے۔ آزادی عقیدہ اور آزادی ضمیر اس معاہدہ کے ستون کی حیثیت رکھتے تھے، جبکہ باہمی اتحاد اس معاہدہ کی بنیاد کا درجہ رکھتا تھا۔

اس اجلاس کے بعد بعض غیر از جماعت مہمانوں نے جلسہ کے متعلق اپنے تاثرات بھی ریکارڈ کروائے۔ محترمہ مریم عارف صاحبہ جو کہ پولیس میں ترجمان کی حیثیت سے کام کررہی ہیں نے کہا کہ تقاریر میں نمایاں طور پر اتحاد و یگانگت کی ہی بات ہوئی ہے جو کہ آج کے دور کی بہت بڑی ضرورت ہے۔

پولیس کے ایک سینئر رابطہ افسر، مکرم راکیش نائیڈو صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس اجلاس کا حاصل یہی ہے کہ اتحاد کے قیام کے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے اور ہمیں اس امر کا احترام کرنا چاہئے کہ ہمارے معاشرے میں رنگ و نسل کے حوالہ سے مختلف گروہ موجود ہیں، اور ہمیں ان سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے، اور یہ کہ ہر قومیت اور گروہ کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے آپ کو نیوزی لینڈ میں محفوظ محسوس کریں جو اسی وقت ممکن ہے جب معاشرہ میں انصاف کا حقیقی معنوں میں قیام ہو۔

ایک عیسائی چرچ کے راہنما، ریورنڈ بروس کیلی، نے کہا کہ تقاریر بہت اچھی تھیں اور اراکین پارلیمنٹ کی شمولیت بھی بہت حوصلہ افزاء تھی۔ یہ سب کچھ اس احساس کو تقویت دیتا ہے جو نیوزی لینڈ میں پرامن اور عمدہ ماحول کے متعلق ہم رکھتے ہیں۔ حکومت واقعی سب کو ساتھ لیکر چلنے والی ہے اور اس حوالہ سے ان کا عزم قابل قدر ہے کہ ایک ایسا معاشرہ وجود میں آئے جس میں سب قومیتیں مل کر رہیں اور کوئی پیچھے نہ رہے۔

جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس میں مکرم شفیق الرحمن صاحب، مربی سلسلہ نیوزی لینڈ نے اپنی تقریر میں موجودہ حالات میں اپنے خالق حقیقی کی طرف رجوع اور اس کے حضور جھکنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ خدا تعالیٰ کی طرف رجوع دراصل انسانی زندگی کے مقصدکا حصول ہے جو کہ عبادت الہٰی ہے۔ خدا تعالیٰ کی طرف کامل طور پر جھکے بغیر ہم اپنی زندگی کےمقصد کو حاصل نہیں کرسکتے۔ نیز اپنے خالق حقیقی کی طرف رجوع کے بغیر انسانیت کے لئے امن کی کوئی ضمانت نہیں۔

جلسہ کا اختتام مکرم بشیر احمد خان صاحب ، نیشنل صدر جماعت نیوزی لینڈ کی تقریر سے ہوا جس کے بعد انہوں نے اجتماعی دعا کروائی۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے نیوزی لینڈ جماعت کا جلسہ سالانہ بہت کامیابی سے انعقاد پذیر ہوا اور تقریباً پانچ سو لوگ اس میں شامل ہوئے۔ دنیا کے موجودہ حالات میں اس جلسہ کا انعقاد اللہ تعالیٰ کے ایک عظیم فضل کی حیثیت رکھتا ہے اور جماعت نیوزی لینڈ دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ آئندہ سال بھی اسے جلسہ سالانہ کے انعقاد کی توفیق عطافرمائے اور جلد دنیا سے اس وباء کا خاتمہ ہو تاکہ دنیا کی باقی جماعتیں بھی جلسہ سالانہ کے افضال و برکات سے اپنی جھولیا ں بھر سکیں۔

(تسلیم احمد۔اے مقیت، نیوزی لینڈ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2021