• 25 اپریل, 2024

تلاوت قرآن کریم کی دعائیں

 قرآن شریف کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذیعنی اَعُوذُبِاﷲِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیمِ پڑھاجائے یعنی میں راندے ہوئے شیطان سے اﷲ کی پناہ میں آتا ہوں نیز ہر اہم کام کی طرح تلاوت سے پہلے بھی بسمِ ﷲِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ پڑھنا موجب برکت ہے۔(یعنی اللہ کے نام کے ساتھ جو نہایت مہربان اور باربار رحم کرنیوالا ہے)

 حضرت عوفؓ بن مالک اشجعی بیان کرتے ہیں کہ مَیں رسول اﷲؐ کے ساتھ نفل نماز کے لئے کھڑا ہوا آپؐ نے سورۃ بقرہ کی تلاوت کی۔آپؐ کسی رحمت کی آیت سے نہیں گزرے مگر رُک کر رحمت طلب کرتے۔اورکسی عذاب کی آیت سے نہیں گزرے مگر وہاں توقّف فرما کر عذاب سے پناہ مانگتے۔

(ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ باب مایقول الرجل فی رکوعہٖ وسجودہٖ )

 حضرت حذیفہ ؓ کی روایت میں یہ بھی ذکر ہے کہ جہاں تسبیح کا موقع ہوتا وہاں آپؐ سبحان اﷲ کہتے یعنی اﷲ پاک ہے۔

(مسلم کتاب صلاۃالمسافرین باب استحباب تطویل القرأۃ)

 حضرت وائلؓ بن حجر بیان کرتے ہیں کہ مَیں نے نبی کریمؐ کو سورۃ فاتحہ کی تلاوت کرتے سُنا وَلَاالضَّالِّینَ پڑھنے کے بعد آپؐ نے لمبی آواز کے ساتھ کہا آمّین یعنی قبول فرما۔

(ابو داؤدکتاب الصلوٰۃ باب التامین وراء الامام)

 حضرت ابو میسرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐ کو سورۃ بقرہ کی دعائیہ آیات کے آخرپر جبرائیل ؑنے آمین کہنے کی تلقین کی۔

(الاتقان جز1ص 107۔لسیوطی بیروت)

 حضرت جابر بن عبد اﷲؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریمؐ نے اپنے صحابہؓ کے سامنے سورۃ رحمان کی تلاوت کی ۔صحابہؓ نے خاموشی سے تلاوت سُنی آپؐ نے فرمایا تم سے تو جنّ قوم ہی اچھی تھی جو اِس سورۃ کی تلاوت سنتے وقت ہر دفعہ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ (یعنی تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟) کے جواب میں کہتے تھے لاَ بِشَیءٍ مِن نِعَمِکَ رَبَّنَا نُکَذِّبُ وَلَکَ الحَمدُ یعنی اے ہمارے ربّ ہم تیری نعمتوں میں سے کسی چیز کی تکذیب نہیں کرتے۔اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں۔

(ترمذی کتاب التفسیر سورۃ الرحمان)

 حضرت عقبہؓ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ جب سورۃ واقعہ کی یہ آیت اتری فَسَبِّح بِاسمِ رَبِّکَ العَظِیمِ یعنی اپنے عظیم ربّ کی تسبیح بیان کرو تو نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ اسے رکوع میں رکھ لو یعنی رکوع میں سُبحَانَ رَبِّیَ العَظِیم کہا کرو (اِس آیت کی تلاوت پر بھی سُبحَانَ رَبِّیَ العَظِیم پڑھنا تعامل سے ثابت ہے ۔)اِسی طرح جب نبی کریمؐ پرآیت سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الْاَعلٰی اُتری تو آپؐ نے فرمایا کہ اسے سجدہ میں پڑھا کرو۔

(ابو داؤدالصلوٰۃ باب مایقول الرجل فی رکوعہٖ وسجودہٖ)

 سورۃ الملک کی آخری آیت فَمَن یَّاتِیکُم بِمَاءٍ مَّعِینٍ کے جواب میں اَﷲُ رَبُّ العَالَمِینَ(یعنی اللہ تمام جہانوں کا رب ہے)کہنا مستحب ہے۔

(تفسیر جلالین سورۃالملک)

 حضرت موسیٰ بن ابی عائشہؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص گھر کی چھت پر نماز پڑھ رہا تھا جب اُس نے سورۃ قیامۃ کی آخری آیت پڑھی اَلَیسَ ذَالِکَ بِقَادِرٍ عَلٰی اَن یُحیِیَ المَوتٰی تو اُس نے کہا سُبحَانَکَ۔ اے اﷲ تو پاک ہے اور پھر رو پڑا۔ استفسار پر اُس نے وضاحت کی کہ مَیں نے نبی کریم ؐ کو اِس طرح کہتے سنا ہے۔

(ابو داؤد کتاب الصلٰوۃ باب الدعاء فی الصلاۃ)

 جو شخص سورۃ قیامۃ پڑھے اورآخری آیت اَلَیسَ ذَالِکَ بِقَادِرٍ عَلٰی اَن یُحیِیَ المَوتٰی تک پہنچے تو کہے بَلٰی کیوں نہیں(اﷲقادرہے)

(ابو داؤدکتاب الصلٰوۃ باب مقدار الرکوع )

 اور جو شخص سورۃ مرسلات پڑھے اورآخری آیت فَبِاَیِّ حَدِیثٍ بَعدَہ، یُؤمِنُونَ تک پہنچے تو کہے آمَنَّا بِاﷲِ۔ہم اﷲ پر ایمان لائے۔

(ابو داؤدکتاب الصلٰوۃ باب مقدار الرکوع والسجود)

 حضرت عبد اﷲؓ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ؐ جب (سورۃ اعلیٰ کی تلاوت کرتے ہوئے )سَبِّحِ اسمَ رَبِّکَ الَاعلٰی پڑھتے تو جواب میں یہ دعا پڑھتے سُبحَانَ رَبِّیَ الَاعلیٰ یعنی پاک ہے میرا ربّ جو بلند شان والا ہے۔

(ابو داؤد کتاب الصلٰوۃ باب مایقول الرجل فی الرکوع والسجود)

 حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ؐ نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص سورۃ والتّین آخر تک پڑھے تو اَلَیسَ اﷲُ بِاَحکَمِ الحَاکِمِینَ پر بَلٰی وَاَنَاعَلی ذَالِکَ مِنَ الشَّاھِدِینَ کہے یعنی کیوں نہیں(اﷲ ہی سب حاکموں سے بڑا حاکم ہے )اور مَیں اس پر گواہوں میں سے ہوں۔

(ابو داؤد کتاب الصلٰوۃ باب دعاء فی الصلاۃ)

 حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ سورۃ نصر کے نازل ہونے کے بعد نبی کریمؐ نے کوئی نماز نہیں پڑھی مگر اِس میں فَسَبِّح بِحَمدِ رَبِّکَ وَاستَغفِرہُ (یعنی اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرو اورا س سے بخشش طلب کرو ) کے ارشاد قرآنی کی تعمیل میں یہ دعا پڑھتے تھے۔سُبحَانَکَ رَبَّنّا وَبِحَمدِکَ اللّٰھُمَّ اغفِر لِی۔

(بخاری کتاب التفسیر سورۃ النصر)

یعنی پاک ہے تو اے ہمارے ربّ! اپنی تعریف کے ساتھ اے اﷲ مجھے بخش دے۔

نوٹ:-سورۃ نصر کی آخری آیت کے جواب میں یہ دعا پڑھنا تعامل نبوی وامّت ہے۔


سجدہ تلاوت کی دُعائیں

 قرآن شریف کی جن آیات میں سجدہ آتا ہے اُن کی تلاوت کے وقت یہ سجدہ کرنا چاہئے اس کے لئے وضوکرنا یا قبلہ رُو ہونا ضروری نہیں۔سجدہ میں تسبیحات مسنونہ کے علاوہ اِن دُعاؤں کا تکرار سے پڑھنا احادیث سے ثابت ہے۔

(i) سَجَدَ وَجھِی لِلَّذِی خَلَقَہ، وَشَقَّ سَمعَہ، وَ بَصَرَہ، بِحَولِہٖ وَ قُوَّتِہٖ ۔

(ترمذی کتاب الدعوات باب مایقول فی سجودالقرآن)

ترجمہ:میرا چہرہ سجدہ ریزہے اُس ذات کی خاطرجس نے اسے پیدا کیا اور اپنی خاص قدرت وطاقت سے اسے سننے اور دیکھنے کی قوت عطا کی۔

(ii) اَللّٰھُمَّ اکتُب لِی بِھَا عِندَکَ اَجرًا وَ ضَع عَنِّی بِھَا وِزرًا وَاجعَلھَا لِی عِندَکَ ذُخرًا وَّتَقَبَّلھَامِنِّی کَمَاتَقَبَّلتَھَامِن عَبدِکَ دَاؤدَ۔

(ترمذی کتاب الدعوات باب مایقول فی سجودالقرآن)

ترجمہ:اے اﷲ! میرے لئے( اس سجدہ کے ذریعہ) اپنے پاس اجر لکھ لے اور مجھ سے اِس کی وجہ سے بوجھ اُتار دے اور میرے لئے اپنے پاس (ثواب کا) ذخیرہ کر اور مجھ سے یہ سجدہ قبول کر جس طرح تو نے اپنے بندے داؤد ؑ سے قبول کیا۔

دُعائے ختمِ قرآن

 حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ؐقرآن ختم ہونے پر یہ دُعا کرتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ ارحَمنِی بِالقُرآنِ وَاجعَلہُ لِی اِمَامًا وَّنُورًا وَّ ھُدًی وَّ رَحمَۃً اَللّٰھُمَّ ذَکِّرنِی مِنہُ مَا نَسِیتُ وَ عَلِّمنِی مِنہُ مَا جَھِلتُ وَارزُقنِی تِلَاوَتَہ، آنَاءَ اللَّیلِ وَأطرَافَ النَّہَارِ وَاجعَلہُ لِی حُجَّۃً یَا رَبَّ العَالَمِینَ

(احیاء علوم الدین للغزالی جز اوّل صفحہ 278 )

ترجمہ:اے اﷲ مجھ پر قرآن کی وجہ اور واسطہ سے رحم فرما۔اور اس کو میرے لئے پیشوا اور نور اور ہدایت اور رحمت بنا دے۔اے اﷲ!اس میں سے جو مَیں بھول جاؤں وہ مجھے یاد کروا دے اور جس کی مجھے سمجھ نہیں وہ مجھے سکھا دے ۔اور مجھے رات اور دِن کے اوقات میں اس کی تلاوت کی توفیق عطا فرما اور اے ربّ العالمین!قرآن کو میرے لئے حجت بنا دے۔آمین

(ماخوذ از خزینۃ الدعا مؤلفہ حافظ مظفر احمد)

پچھلا پڑھیں

نظریں فلک کی جانب ہیں خاک پرجبیں ہے

اگلا پڑھیں

Covid-19 افریقہ ڈائری نمبر32 ، 18 مئی 2020