• 19 اپریل, 2024

18 جون اور روزنامہ الفضل

’’الفضل‘‘ آج سے 108 سال قبل18جون 1913ء کو قادیان سے جاری ہوا۔ جو مختلف ادوار (جن میں پاکستان میں جبری بندشیں شامل ہیں) سے گزرتا عالمی سطح پر اردو زبان کے اخبارات میں اپنا لوہا منواتا، احباب و خواتین کی روحانی تشنگی کو دور کرتا اور علمی، اخلاقی اور دینی میدان میں انہیں سیراب کرتا ہوا آج مغربی دنیا کے مرکز لندن سے آن لائن جاری ہے۔ جس کا آغاز حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 13 دسمبر 2019ء کو خطبہ جمعہ میں اس کا ذکر فرما کر اور احباب وخواتین کو اس کے لیے مضامین و منظوم کلام بھجوانے اور اس سے استفادہ کرنے کی تلقین کرتےهوے دعاؤں کے ساتھ فرمایا اور نماز جمعہ کے بعد اس کی ویب سائٹ کا افتتاح فرما کر دعا کروائی۔

آج 18جون الفضل کے پہلے شمارہ (جن کے ایڈیٹر حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے) کی یاد میں چند یادیں اور باتیں پیش کی جا رہی ہیں۔ 108سالہ تاریخ سازسفر کو چند صفحات میں سمونا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے ۔ تاہم ان چند صفحات میں درج روحانی، علمی اور دینی مواد ہمیں دعوت عام دے رہا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس لگائے ہوئے روحانی اور علمی پودے کی دعاؤں کے ساتھ آبیاری کریں۔ مضمون لکھیں، منظوم کلام بھجوائیں،جماعتوں میں ہونے والے پروگرامز کی رپورٹ بھجوائیں، اگر کوئی اہم تربیتی، علمی اور سبق آموز کتاب پڑھ رہے ہیں ۔انکا تعارف کروائیں۔ جسے حاصل مطالعہ کے نام سے شامل اشاعت کیا جائے گا ۔

مختلف کتب سے اہم اقتباسات جن سے آپ بہت متاثر ہوئے ہوں وہ قارئین الفضل کےلئےشیئر کریں۔ اپنے اپنے ممالک میں جماعت احمدیہ کیسے آئی۔ بفضل اللہ تعالی اب کس مقام پر ہے۔ جلسہ ہائے سالانہ کا آغاز کب ہوا۔

اپنے ہاں مساجد کا تعارف کروایا جاسکتا ہے۔ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کی کتب کا تعارف اور ان سے اقتباسات مستند حوالہ جات کے ساتھ بھجوا ئے جا سکتے ہیں۔ جانوروں، پرندوں کی الگ سے دنیا کا تعارف کروایا جا سکتا ہے۔ دنیا میں اللہ تعالیٰ کے حسن کےجلوے خوبصورتی کی صورت میں پھیلے ہوئے ہیں ان کو یکجا کیا جا سکتا ہے۔ خلفاء احمدیت کے ساتھ ایمان افروز یادیں ہر احمدی کی وابستہ ہیں۔ خلفاء کی دعاؤں کی قبولیت کے واقعات پر قلم اٹھایا جا سکتا ہے۔آپ کے خاندان میں احمدیت کب آئی ،کس کے ذریعہ سے آئی۔ اپنے خاندان میں صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور بزرگوں کا تعارف بھجوایا جا سکتا ہے۔ یاد رفتگان میں ایسے بزرگوں کے حال احوال اور سیرت بیان ہو سکتی ہے۔ اپنے ہاں ننھے پھولوں کی پیدائش، بچوں کی کامیابی اور وفات کی خبریں بھی اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ جو دعائیں سمیٹنے اور جماعت میں جذبہ اخوت و محبت کو بڑھانے کا موجب ہوتی ہیں۔ دنیا میں پھیلے مختلف علوم، یونیورسٹیوں کا تعارف کروائیں۔اپنے یادگار سفروں پر قلم آزمائی ہو سکتی ہے۔ الغرض بہت کچھ اور ہے۔ بہت عناوین ،مضامین اورسیر گاہوں کو cover کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو تمام جماعتی اخبار،روزنامہ الفضل آن لائن لندن کے لیے خدمات بجا لانے اور اس کی قلمی معاونت کی توفیق دے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام قلم کو استعمال میں لانے کے حوالے سے فرماتے ہیں ۔
’’اگرچہ فیصلہ دعاؤں سے ہی ہونے والا ہے مگر اس کے یہ معنی نہیں کہ دلائل کو چھوڑ دیا جاوے۔ نہیں دلائل کا سلسلہ بھی برابر رکھنا چاہیے اور قلم کو روکنا نہیں چاہیے۔ نبیوں کو خدا تعالیٰ نے اسی لئے اولوالایدی والابصار کہا ہے کیونکہ وہ ہاتھوں سے کام لیتے ہیں۔ پس چاہیے کہ تمہارے ہاتھ اور قلم نہ رکیں اس سے ثواب ہوتا ہے۔ جہاں تک بیان اور لسان سے کام لےسکو لئے جاؤ اور جو جو باتیں تائید دین کے لیے سمجھ میں آتی جاویں انہیں پیش کئے جاؤ وہ کسی نہ کسی کو فائدہ پہنچائیں گی۔‘‘

(ملفوظات جلد6 صفحہ328)

خلفاء احمدیت کی یہ آرزو اور خواہش رہی ہے کہ روزنامہ الفضل ربوہ کی اشاعت 10 ہزار تک پہنچ جائے۔ مگر الفضل کے جوبلی کے سال بھی بسیار کوشش کے یہ ٹارگٹ حاصل نہ ہو سکا۔ شاید اس میں پاکستان کے اس اخبار کی مخالفت کا عنصر بھی شامل تھا مگر اب خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں خلفائے احمدیت کی یہ خواہش نہ صرف بھر آئی بلکہ کئی گناہ اضافہ کے ساتھ بڑی شان سے پوری ہو رہی ہے۔ اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں پیشگوئی (مصلح موعود) میں درج یہ علامت ’’اس کے ساتھ فضل ہے جو اس کے آنے کے ساتھ آئے گا۔‘‘ الفضل کی صورت میں بھی پوری ہو رہی ہے الحمد للہ علیٰ ذالک

روزنامہ الفضل کو پڑھنے پڑھانے، اس کے لیے مضامین لکھنے اور لکھوانے اور اس کو promote کرنے کے حوالے سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا وہ ارشاد پیش ہے جو آپ نے 13 دسمبر 2019ء کے خطبہ جمعہ میں ویب سائٹ لانچ کرنے سے پہلے فرمایا تھا۔

الفضل آن لائن کااعلان

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’اس وقت میں ایک تو یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ روزنامہ الفضل کی ویب سائٹ انہوں نے شروع کی ہے اور اس کے بارے میں اعلان کروں گا … الفضل کے 106 سال پورے ہونے پر لندن سے الفضل آن لائن ایڈیشن کا آغاز ہو رہا ہے اور یہ اخبار روزنامہ الفضل آج سے 106 سال پہلے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت خلیفة المسیح الاولؓ کی اجازت اور دعاؤں کے ساتھ 18جون 1913ء کو شروع فرمایا تھا۔ قیامِ پاکستان کے بعد کچھ عرصہ لاہور سے شائع ہوتا رہا۔ پھر حضرت مصلح موعودؓ کی قیادت میں یہ ربوہ سے نکلنا شروع ہوا۔ اس قدیم اردو روزنامہ اخبار کا لندن سے الفضل آن لائن ایڈیشن کا مؤرخہ 13 دسمبر 2019ء سے آغاز ہو رہا ہے۔ آج ان شاء اللہ تعالیٰ آغاز ہو جائے گا جو بذریعہ انٹرنیٹ دنیا بھر میں ہر جگہ بڑی آسانی کے ساتھ دستیاب ہو گا۔ اس کی ویب سائٹ alfazlonline.org تیار ہو چکی ہے اور پہلا شمارہ بھی اس پر دستیاب ہے۔ یہاں ہماری آئی ٹی کی جو مرکزی ٹیم ہے انہوں نے اس کے لیے بڑا کام کیا ہے۔

اس میں الفضل کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے بہت کچھ موجود ہے جو ارشاد باری تعالیٰ کے عنوان کے تحت قرآن کریم کی آیات بھی آیا کریں گی اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت احادیث نبویؐ بھی ہوں گی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے اقتباسات بھی ہوں گے۔ اسی طرح بعض احمدی مضمون نگاروں کے مضمون اور دوسرے جو اہم مضامین ہیں وہ بھی ہوں گے۔ نظمیں بھی احمدی شعراء کی ہوں گی۔ یہ اخبار ویب سائٹ کے علاوہ ٹوئٹر پر بھی موجود ہے اور اینڈرائڈ (Android) کا ایپ (app) بھی بن گیا ہے۔ یہ کیونکہ اب روزانہ شروع ہو گیا ہے تو سوشل میڈیا کے ان ذرائع سے بھی اردو پڑھنے والے احباب کو استفادہ کرنا چاہیے اور اسی طرح مضمون نگار اور شعراء حضرات بھی اس کے لیے اپنی قلمی معاونت کریں تا کہ اچھے اور تحقیقی مضامین بھی اس میں شائع ہوں۔ اس ویب سائٹ میں روزانہ کے شمارہ کی پی ڈی ایف کی شکل میں امیج فائل بھی موجود ہو گی جس کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ ڈاؤن لوڈ بھی کیا جا سکے گا جو پرنٹ کی شکل میں پڑھنا چاہیں وہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔ بہرحال اس کا آج ان شاء اللہ آغاز ہو جائے گا۔ اسی طرح پیر کے روز اس میں خطبہ جمعہ کا مکمل متن جو ہے وہ شائع کیا جائے گا اور تازہ خطبے کا خلاصہ بھی بیان ہو جائے گا۔ تو ان شاء اللہ جمعے کے بعد اس کا افتتاح ہو جائے گا۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ 13دسمبر 2019ء)

الفضل آن لائن پر حضورانور کا پیغام

اخبار الفضل آن لائن کے اجراء پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے جو تاریخی پیغام بھجوایا تھا اسے بھی قارئین کے افادہ کے لئے اس آرٹیکل کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔

حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پیغام میں تحریر فرمایا:

پیارے قارئین

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الحمد للہ کہ روزنامہ الفضل لندن کے آن لائن ایڈیشن کا اجراء ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی انتظامیہ کو اخلاص و وفا اور محنت کے ساتھ اسے بہترین رنگ میں شائع کرنے کی توفیق دے اور اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔ آمین

مجھ سے اس موقعہ پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میرا پیغام یہ ہے کہ یہ دور سائنسی ترقی کا دور ہے۔ (اللہ تعالیٰ کے فضل سے جدید دور کی سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روزنامہ الفضل لندن کے آن لائن ایڈیشن کا اجراء کیا جا رہا ہے جو بذریعہ انٹرنیٹ دنیا بھر میں کسی بھی جگہ ہر وقت بڑی آسانی کے ساتھ دستیاب ہوا کرے گا۔ یہ جماعت کا اہم اخبار ہے۔ اس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کی تعلیمات پیش کی جائیں گی۔ خلیفہ وقت کے خطبات اور خطابات بھی شائع ہوا کریں گے اور اس کے ذریعہ احباب جماعت کے اندر خلافت سے محبت اور وفا کا تعلق مزید تقویت پائے گا۔ اسی طرح اس میں مختلف ممالک سے جماعتی ترقی اور اہم تقریبات کی رپورٹس وغیرہ بھی شامل ہوا کریں گی۔ اس کے ذریعہ قارئین کو تاریخ احمدیت اور جماعتی عقائد سے آگاہ کیا جائے گا۔ یہ دینی معلومات میں اضافہ کا باعث ہو گا اور دینی اور روحانی تربیت کے سامانوں سے آراستہ ہو گا۔ پس یہ اخبار ان شاء اللہ بہت مفید معلومات کا مجموعہ ہو گا۔)

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ مختلف مواقع پر احباب جماعت کو الفضل کے مطالعہ کی تحریک فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ فرمایا کہ
الفضل جماعت کا اخبار ہے لوگ وہ نہیں پڑھتے اور کہتے ہیں کہ اس میں کون سی نئی چیز ہوتی ہے، وہی پُرانی باتیں ہیں۔ حضرت مصلح موعودؓ جن کے بارے میں خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کو بتایا تھا کہ وہ علوم ظاہری و باطنی سے پُر کیا جائے گا، وہ فرماتے ہیں کہ شاید ایسے پڑھے لکھوں کو یا جو اپنے زعم میں پڑھا لکھا سمجھتے تھےکوئی نئی بات الفضل میں نظر نہ آتی ہو اور وہ شاید مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہوں لیکن مجھے تو الفضل میں کوئی نہ کوئی نئی بات ہمیشہ نظر آجایا کرتی ہے۔

(الفضل انٹرنیشنل 26دسمبر 2009ء)

اسی طرح ایک اور بار فرمایا:
’’اخبار قوم کی زندگی کی علامت ہوتا ہے۔ جو قوم زندہ رہنا چاہتی ہے اسے اخبار کو زندہ رکھنا چاہئے اور اپنے اخبار کے مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہئے۔‘‘

(الفضل 31دسمبر 1954ء)

اسی طرح ایک اور جگہ فرماتے ہیں:
’’اب میں تحریک کرتا ہوں کہ ہمارے دوست اخبارات کو خریدیں اور ان سے فائدہ اٹھائیں۔ اس زمانہ میں اخبارات قوموں کی زندگی کی علامت ہیں کیونکہ ان کے بغیر ان میں زندگی کی روح نہیں پھونکی جا سکتی۔‘‘

(انوارالعلوم جلد4 صفحہ142)

احباب جماعت الفضل کے نام سے خوب مانوس ہیں اور سب کو اس سے محبت ہے۔ الفضل حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ عنہ (خلیفۃ المسیح الثانی، المصلح الموعود) نے حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے دور مبارک میں قادیان سے جاری فرمایا تھا۔ اس کا آغاز بڑی قربانیوں سے ہوا۔ کافی عرصہ تک حضرت مصلح موعود ؓاسے اپنے ذاتی خرچ سے شائع فرماتے رہے۔ اس کے اجراء کے وقت حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا نے ایک زمین پیش فرمائی اور میری والدہ حضرت صاحبزادی ناصرہ بیگم صاحبہ نے دو زیور پیش کئے۔ پس قارئین الفضل حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کو اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی پیاری بیٹی اور میری والدہ کو بھی الفضل پڑھتے وقت دعاؤں میں یاد رکھیں۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اس کے پہلے پرچہ میں اخبار کے مقاصد تحریر فرماتے ہوئے یہ دعائیہ فقرے بھی تحریر فرمائے کہ
’’اے میرے مولا …… لوگوں کے دلوں میں الہام کر کہ وہ الفضل سے فائدہ اٹھائیں اور اس کے فیض لاکھوں نہیں کروڑوں پر وسیع کر اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بھی اسے مفید بنا۔ اس کے سبب سے بہت سی جانوں کو ہدایت ہو۔‘‘

(الفضل 18جون 1913ء صفحہ3)

میری بھی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ،آپ رضی اللہ عنہ کی دعائیں قبول فرمائے۔ اور الفضل ہمیشہ ترقی کی نئی سے نئی منازل طے کرتا چلا جائے اور یہ بھی خلیفہ وقت کے لئے ایک حقیقی سلطان نصیر کا کردار ادا کرنے والا بنے۔ آمین

والسلام
خاکسار
(دستخط مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس)

اللہ تعالی ہم سب کو حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی کی نصائح اور ہدایات پر کما حقہ عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جون 2021