• 23 اپریل, 2024

جوشِ صداقت

جوشِ صداقت
(کلام حضرت مسیح موعودؑ)

کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال
دِل میں آتا ہے مِرے سَو سَو اُبال

آنکھ تر ہے دِل میں میرے درد ہے
کیوں دِلوں پر اِس قدر یہ گرد ہے

دِل ہوا جاتا ہے ہر دم بےقرار
کِس بیاباں میں نکالوں یہ غبار

ہوگئے ہم درد سے زیر و زبر
مَر گئے ہم پر نہیں تم کو خبر

آسماں پر غافلو اِک جوش ہے
کچھ تو دیکھو گر تمہیں کچھ ہوش ہے

ہوگیا دیں کفر کے حملوں سے چُور
چُپ رہے کب تک خداوندِ غیور

اِس صدی کا بیسواں اب سال ہے
شرک و بدعت سے جہاں پامال ہے

بدگماں کیوں ہو خدا کچھ یاد ہے
افترا کی کب تلک بنیاد ہے

وہ خدا میرا جو ہے جوہر شناس
اِک جہاں کو لا رہا ہے میرے پاس

لعنتی ہوتا ہے مَردِ مفتری
لعنتی کو کب ملے یہ سروری

(اعجاز احمدی صفحہ32 مطبوعہ 1902ء)

پچھلا پڑھیں

دین کو دنیا پر مقدم رکھو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جولائی 2022