• 18 اپریل, 2024

فقہی کارنر

سنتیں پڑھنے کے متعلق حضرت مسیح موعودؑ کا معمول

حضرت شیخ یعقوب علیؓ عرفانی روایت کرتے ہیں کہ :
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا معمول شروع سے یہ تھا کہ آپ سُنن اور نوافل گھر پر پڑھا کرتے تھے اور فرض نماز جماعت کے ساتھ مسجد میں پڑھا کرتے رہے۔ یہ التزام آپ کا آ خر وقت تک رہا۔ البتہ جب کبھی فرض نماز کے بعد دیکھتے کہ بعض لوگ جو پیچھے سے آ کر جماعت میں شریک ہوئے ہیں اور ابھی انہوں نے نماز ختم نہیں کی اور راستہ نہیں ہے تو آپ مسجد میں سنتیں پڑھا کرتے تھے یا کبھی کبھی جب مسجد میں بعد نماز تشریف رکھتے تو سُنن مسجد میں پڑھا کرتے تھے۔ چونکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یہ عام عادت تھی ایک زمانہ میں بعض طالب علموں نے اپنی کوتاہ اندیشی سے سمجھ لیا کہ شاید سنن ضروری نہیں۔ اس پر حضرت خلیفة المسیح الاوّل ؓ نے 27 ذی الحجہ 1326 ہجری کے درس قرآن مجید میں فر مایا:
حضرت صاحب (حضرت مسیح موعود علیہ السلام) کی عادت تھی کہ آپ فرض پڑھنے کے بعد فوراً اندرونِ خانہ چلے جاتے تھے اور ایسا ہی اکثر میں بھی کرتا ہوں۔ اس سے بعض نادان بچوں کو بھی غالباً یہ عادت ہو گئی ہے کہ وہ فرض پڑھنے کے بعد فوراً مسجد سے چلے جاتے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ وہ سنتوں کی ادائیگی سے محروم ہو جاتے ہیں ان کو یاد رکھنا چاہئے کہ حضرت صاحب (علیہ السلام) اندر جا کر سب سے پہلے سنتیں پڑھا کرتے تھے۔ ایسا ہی میں بھی کرتا ہوں۔ کوئی ہے جو حضرت صاحبؑ کے اس عمل درآمد کے متعلق گواہی دے۔ اس پر صاحبزادہ مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب جو حسب العادات مجلس درس میں تشریف فر ما تھے کھڑے ہوئے اور با آواز بلند کہا بے شک حضرت صاحب کی ہمیشہ عادت تھی کہ آپ مسجد جانے سے پہلے گھر میں سنتیں پڑھ لیا کرتے تھے اور باہر مسجد میں جاکر فرض ادا کر کے گھر میں آتے تو فوراً سنتیں پڑھنے کھڑے ہوتے اور نماز سنت پڑھ کر پھر اور کوئی کام کرتے۔ ان کے بعد حضرت مرزا بشیر احمد صاحب نے بھی یہی شہادت دی اور ان کے بعد حضرت میر ناصر نواب صاحب نے ان کے بعد صاحبزادہ میر محمد اسحاق صاحب نے اور پھر حضرت اقدس علیہ السلام کے پرانے خادم حافظ علی صاحب نے بھی اپنی عینی شہادت کا اظہار کیا۔ (ایڈیٹر)

(سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام از حضرت یعقوب علی عرفانی صفحہ66-67)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

دین کو دنیا پر مقدم رکھو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جولائی 2022