• 16 اپریل, 2024

ہدایات بابت کمپوزنگ و پروف ریڈنگ

ہدایات بابت کمپوزنگ و پروف ریڈنگ
برائے
روزنامہ الفضل آن لائن لندن

ادارہ الفضل، اخبارالفضل آن لائن کے ڈیزائن، پیج فارمیٹنگ اور لے آؤٹ سیٹنگ کو خوبصورت اور دیدہ زیب بنانے کے لئےنیز غلطیوں سے پاک مضامین کو باقاعدہ ایک فارمیٹ میں لانے کے لئے آپ کی مدد کا خواہاں ہے۔ اس کےلئےممبران بورڈ، پروف ریڈرز اور ٹائپ کرکے اپنی تحریر بھجوانے والے مضمون نگار اور کمپوزنگ کرنے والے احباب و خواتین درج ذیل باتوں کو ملحوظ رکھیں۔ کان اللّٰہ معکم

غلطیوں سے مبرا کمپوزنگ اور پروف ریڈنگ کسی بھی اخبار کی اشاعت کا ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے جو اخبار کے حسن کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ اس کے بغیر غلطیوں کی بھرمار کی وجہ سے اخبار کا حسن ماند پڑ جاتا ہے بلکہ قاری پر گراں بھی گزرتا ہے۔ اس لئے خاص طور پر پروف ریڈنگ کرتے ہوئے عُقاب کی نگاہ رکھیں۔

اس سلسلہ میں چند باتوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ اچھی اور معیاری کمپوزنگ کے حوالہ سے ان امور کا خیال رکھیں:
1۔ جودوست و خواتین مضمون کمپوز کرکے ہمیں بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ ہمیں آگاہ فرمائیں تاکہ ان کو اخبار کی منظور شدہ اسٹائل شیٹ کی فائل بھجوائی جاسکے۔ اس اسٹائل شیٹ پر ہی کمپوزنگ Microsoft Word میں کریں اور کمپوزنگ کے بعد خود پروف ریڈنگ بھی کریں تاکہ بنیادی غلطیاں ٹھیک ہو سکیں اور وقت کی بچت ہو۔

2۔ کمپوزنگ کا فونٹ سائز 13ً جبکہ ہیڈنگ کا فونٹ سائز 15ً ہے نیز ہیڈنگ یا سب ہیڈنگ کو highlight کرنے کے لئے نیچے لائن نہ لگائیں۔ ہاں نمایاں کرنے کے لئے فونٹ کو بولڈ کیا جاسکتا ہے۔

3۔ قرآنی آیات، احادیث اور دیگر عربی عبارات کا فونٹ ’’نور ھدیٰ‘‘ ہوگا۔ کوشش فرمائیں کہ عربی تحریر اسی فونٹ میں لکھیں اور ساتھ اعراب لگا کر اصل عبارت سے چیک بھی کرلیں۔ اگر آپ کے پاس یہ فونٹ نہ ہو تو کسی بھی ماہر سے درخواست کرکےآسانی سے لیا جاسکتا ہے۔ قرآنی آیات،احادیث اور عربی عبارات پر اعراب ہونے ضروری ہیں۔

4۔ قرآنی آیات اگر قرآن کریم سے لیں تو سب سے بہتر ہے بصورت دیگر کمپوز کرتے ہوئے قرآنی آ یات علاماتِ رموز اور اعراب کے ساتھ ہوں۔ کمپوز کرنے کی صورت میں بعد میں احتیاط سے چیک ضرور کرلیں۔ قرآنی آیات www.alislam.org سے لی جاسکتی ہیں۔ یاد رہے کہ قرآنی آیت کے دونوں اطراف بریکٹس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔اور نہ ہی اس کے ترجمہ کے دونوں اطراف commas لگانے کی ضرورت ہے۔ بعض اوقات احباب قرآنی آیت کا کچھ حصہ لکھ کر آگے نقطے لگا کر الخ لکھ دیتے ہیں۔ اس کے بجائے مکمل آیت لکھنی چاہیے۔اورحوالہ آیت کےساتھ آئےگانہ کہ ترجمہ کے بعد۔

5۔ صحابی/صحابیہ کے ذکر میں ’’حضرت‘‘ اور ’’رضی اللہ عنہ‘‘ / ’’رضی اللہ عنہا‘‘، ’’رضی اللہ عنہما‘‘ یا ’’رضی اللہ عنہم‘‘ یا ’’ ؓ‘‘ لکھیں اور ’’صاحب‘‘ نہ لگائیں، کیونکہ آغاز میں زیادہ اچھا لفظ ’’حضرت‘‘ اور آخر میں رضی اللہ عنہ لکھا گیا ہے۔

6۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے لئے ’’حضور انور‘‘ / ’’حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ‘‘ لکھیں مگر دیگر خلفاء احمدیت کے ساتھ ’’حضور‘‘ لکھ کر حضرت خلیفۃ المسیح الاول اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کے لئے رضی اللہ عنہ یا ’’ ؓ‘‘ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثالث اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کے لئے رحمہ اللہ تعالیٰ یا ’’ ؒ‘‘ لکھیں۔

7۔ بعض مضامین یا تحریروں میں لکھنے والے مکرم و محترم یا مکرم۔۔۔ نام لکھ کر صاحب لکھ دیتے ہیں۔ آپ صرف مکرم کو کمپوز کریں اور صاحب ساتھ نہ لگائیں۔ اگر نام سے پہلے مکرم و محترم / مکرم/محترم/جناب نہیں لکھا گیا تو نام کے بعد صاحب لکھ دیا جائے۔ مکرم و محترم لکھنے کی بجائے مکرم لکھنا کافی ہے۔

8۔ مضمون/ نظم کے شروع میں مضمون نگار/ شاعر کا صرف نام ہی آئے گا ساتھ مکرم و محترم / مکرم/محترم/ جناب اور آخر پر صاحب نہیں لکھا جائے گا۔ اس کے بعد dash لگا کر جگہ کا نام آجائے گا۔ مثلاً مسعود احمد۔ واشنگٹن۔ اگر جگہ یا ملک کا نام نہیں لکھنا تو ڈیش کی ضرورت نہیں ہے۔

9۔ سر کاری اور سیاسی شخصیات کے ساتھ جناب یا صرف نام۔ اگر عہدہ ہے تو وہ لکھیں۔ جیسے ’’جناب ڈاکٹر جارج ویلا‘‘ لکھنا کافی ہے ’’صاحب‘‘ نہ لگائیں۔

10۔ خواتین کے لئے خاکسار یا عاجزہ کا استعمال کریں۔ خاکسارہ کا استعمال غلط ہے۔

11۔ مضمون کے اندر شعر لکھتے وقت ’’؎‘‘ اور مصرع لکھتے وقت ’’؏‘‘ کا نشان ضرور دیں۔ یہ دونوں نشانات insert میں جاکر symbols کےمینیو میں مل جاتے ہیں۔

12۔ بعض اوقات رپورٹنگ کرنے والے نمائندگان یا احباب مکمل نام نہیں لکھتے مثلاً مکرم طارق صاحب نے افتتاح کیا۔ نام مکمل درج ہونا چاہیے تاکہ تاریخی لحاظ سے صحیح کوائف محفوظ ہوں اور پڑھنے والے کے لئے مکمل معلومات مہیا ہوسکیں۔

13۔ ادارہ کے ممبران کو یہ مد نظر رکھنا چاہیے کہ اگر کسی مضمون نگار نے اسلامی اصطلاحات کی جگہ ان کے متبادل الفاظ استعمال کئے ہوں تو ان کی بجائے اصل اور مکمل اسلامی اصطلاح لکھیں۔

14۔ نئے پیرا سے قبل ضرور Tab دیں۔

15۔ اگر کوئی لفظ دو سطروں میں تقسیم ہو رہا ہے تو اُسے اکٹھا کریں۔ جیسے خیر خواہ، فی الحال وغیرہ

16۔ اگر پیرا کے آخر میں صرف ایک لفظ الگ سطر میں آ رہا ہو توورڈ سپیسنگ کم کرکے اسے پہلی سطر میں adjust کریں یا اوپر کی عبارت کےکچھ الفاظ اس اکیلے لفظ کے ساتھ دوسری سطر میں لے آئیں۔ اگر نمبرنگ کرنی ہو تو نمبر الگ ترتیب میں اور عبارت الگ ترتیب میں ہواور اگر اسٹارز لگائیں تو تب بھی ترتیب کے ساتھ۔ اسٹارز الگ ترتیب سے اور عبارت الگ ترتیب سے ہو۔

17۔ کمپوزنگ اور سیٹنگ کرتے وقت Comma، Dash سطر کے آ غاز پر نہ آئے۔

18۔ Commas کا خیال رکھیں اور اردو فونٹ میں لکھیں، انگریزی فونٹ میں Commas کی شکل بدل جاتی ہے بعض اوقات یہ درست ہونے کی بجائے الٹے ڈھل جاتے ہیں۔

19۔ اگر کسی حوالے کے در میان کچھ عبارت چھوڑی گئی ہو اور ……… کا نشان ہو تو یہ نشان باریک dots پر مشتمل ہو۔ انگریزی کے key board میں فل اسٹاپ کے لئے یہی dot استعمال ہوتے ہیں۔

20۔ عنوان کے بعد dash نہ لگائیں۔

21۔ کوئی ذیلی عنوان کالم کے یا صفحہ کے نیچے نہ آئے اور اسی طرح کوئی حوالہ صفحہ کے اوپر نہ آئے۔

22۔ کسی ذیلی عنوان کے نیچے لائن نہ ہو۔ البتہ مین سُرخی میں اگر ضرورت ہو تو لگا سکتے ہیں۔ ہر ذیلی عنوان کا فونٹ اور سائز برابر ہو۔

23۔ حوالہ الگ سطر میں کمپوز کریں۔ خیال رہے کہ حوالہ مکمل ہو۔

مکمل حوالہ دیتے وقت خیال رہے کہ کتاب کا سن اشاعت بھی حوالے میں شامل ہو۔ اس سے حوالے کے ماخذ تک پہنچنے میں آسانی ہوتی ہے۔ مکمل حوالہ جات مندرجہ ذیل طریقوں سے دئیے جاتے ہیں۔

• قرآنی حوالہ آیت نمبر کے ساتھ اس طرح لکھیں (البقرہ: 17)

• کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ120 کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن (کتاب وغیرہ کے بعد الٹا comma اور صفحہ کا لفظ مکمل لکھیں نہ کہ صرف ص)

• ملفوظات جلد2 صفحہ201، سن اشاعت 1984ء مطبوعہ لندن۔ اس وقت ملفوظات کے تین ایڈیشن زیادہ مستعمل ہیں 1984ء مطبوعہ لندن، 1988ء مطبوعہ ربوہ، 2016ء مطبوعہ لندن۔ پاکستان کے حالات کے پیش نظر مطبوعہ ربوہ نہ لکھیں۔

• حوالے میں اگر دو صفحات یا دو سے زیادہ ہوں تو دائیں سے بائیں گنتی کی ترتیب برقرار رہے۔ جیسے صفحہ 201۔ 202 یا201تا 205

• اپنے مضمون میں کوئی بھی ارشاد یا حوالہ درج کرنا ہو تو اس کو ہمیشہ اصل ماخذ سے چیک کرکے لکھیں اور آخر پر اس کا حوالہ بھی اسی جگہ کا دیں، نہ کہ کسی اور اخبار یا رسالہ کا۔ مثلاً روحانی خزائن یا ملفوظات کا حوالہ مندرجہ بالا طریق کے مطابق اصل ماخذ کا ہونا چاہئے نہ کہ یہ: (بحوالہ: ماہنامہ خالد وغیرہ)

• اگر مضمون ماخوذ ہو تو اخبار کا حوالہ ضرور دیں اور مضمون نگار کا نام بھی لکھیں۔

24۔ اگر کوئی فگرجیسے صفحہ نمبر یا تاریخ یا دیگر کوئی اور ہندسے ہوں تو وہ بھی انگلش میں کمپوز کریں۔ مثلاً صفحہ نمبر 21 نہ کہ صفحہ نمبر۲۱ یا 4 جون2021 ء نہ کہ ۴ جون ۲۰۲۱۔

25۔ بعض الفاظ غلط العام کے طور پر استعمال ہوتے اور لکھے جاتے ہیں جیسے سٹیشن، سکیم، سٹور، سٹال انہیں الف کے ساتھ اسٹیشن، اسکیم، اسٹور اوراسٹال لکھیں۔

26۔ الفاظ پر بلا ضرورت اعراب نہ لگائیں بالخصوص ایسے الفاظ جن کی اعراب سے شکل وہیئت بدل جائے مگر ’’مَیں‘‘ اور ’’میں‘‘ میں زبر لگا کر فرق واضح کریں۔

27۔ اُردو میں استعمال ہونے والی علامات جیسے اے اللہ کے بعد ’’!‘‘ ضرور لگائیں یا سوالیہ عبارت پر ’’؟‘‘ کا نشان ضرور لگائیں۔

28۔ الفاظ کو بلا ضرورت آپس میں نہ ملائیں جیسے جسمیں، جبتک،اسقدر، کیطرف، اسلئے، کرنیکی، وغیرہ۔ انہیں جس میں، جب تک، اس قدر، کی طرف، اس لئے، کرنے کی،کی صورت میں لکھیں۔ اگر کسی کی تحریر یا بیان جو کسی بھی جگہ چھپا ہو تو اسے من و عن درج کریں اس تحریر پر یہ ہدایت لاگو نہیں ہوگی۔

29۔ حضرت مسیح موعودؑ یا آپؑ کے خلفاء کرام کے ارشادات مضمون میں شامل کرنے ہوں تو انہیں Commas میں درج کریں۔

30۔ بعض کتب میں اردو کے الفاظ قدیم طرز پر ملتے ہیں جو اب مروج نہیں ان کو quote کرتے ہوئے انہیں تبدیل نہ کریں۔ جیسے روحانی خزائن اور ملفوظات میں بعض الفاظ جیسے ’’طیار‘‘ ’’جڑھ‘‘ وغیرہ انہیں اسی طرح درج کیا جائے اور اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ از خود ان الفاظ کو تبدیل نہ کیا جائے۔

31۔ سن لکھتے وقت سن اور ہمزہ ڈالیں جیسے 2021ء۔ سن کا نشان ’’ ؁ ‘‘ نہ ڈالیں۔ الحمدللہ میں الف ڈالنا اور الحمداللہ لکھنا غلط ہے۔

32۔ ’’انشاء اللّٰہ‘‘ کو ’’ان شاء اللّٰہ‘‘ لکھیں اور ’’الحمد للّٰہ‘‘، ’’جزاکم اللّٰہ‘‘، ’’سبحان اللّٰہ‘‘ اور ’’اللّٰہ اکبر‘‘ کو عربی فونٹ میں لکھیں۔

33۔ Comma اردو فونٹ کا استعمال کریں تو بہتر ہوگا۔ یعنی ’’،‘‘

34۔ دو چشمی ھ اردو میں مفرد استعمال نہیں ہوتی کسی دوسرے حرف کے ساتھ مل کر آتی ہے۔ محض بھ، پھ، تھ کھ گھ وغیرہ میں ہی دوچشمی ’’ھ‘‘ کی ضرورت ہے۔ لفظ کے شروع میں ’’ھ‘‘ نہیں آتی بلکہ ’’ہ‘‘ آتی ہے جیسے ’’ھمارا‘‘ نہیں ’’ہمارا‘‘ لکھا جائے گا۔ ’’انہیں‘‘ اور ’’ابو ہریرہ‘‘ کو ’’ھ‘‘ سے لکھنا غلط ہے اسے ’’ہ‘‘ سے لکھا جاتا ہے۔

35۔ ہمزۂ اضافت کا استعمال: ’’فضائے بسیط‘‘۔ ’’شعرائے کرام‘‘۔ ’’نالۂ دل‘‘ کو ’’فضاءِ بسیط‘‘، ’’شعراءِ کرام‘‘ اور ’’نالہء دل‘‘ نہ لکھا جائے ہمزہ الگ نہیں آتا ا، ہ، و پر آتا ہے۔

36۔ لیلیٰ، موسیٰ، عیسیٰ جیسے الفاظ میں کھڑی زبر ’’ی‘‘ پر درست ہے۔

37۔ بعض لوگ زکیہ/ شازیہ/گزارش/گزشتہ/گزرنا وغیرہ ’’ذ‘‘ سے لکھ دیتے ہیں جبکہ یہ ’’ز‘‘ کے ساتھ درست ہیں۔

38۔ عمداً، فوراً، عموماً پر دو زبریں الف پر آئیں گی۔

39۔ جب حوالہ واوین (Inverted Commas) میں دیا گیا ہو تو حوالہ ختم کرتے ہوئے پہلے dash اور پھر inverted commas آئیں گے یا دوسری صورت میں dash نہ ڈالیں اور inverted commas ڈال کر حوالہ مکمل کردیں۔ (’’حوالہ۔‘‘)یا (’’حوالہ‘‘)

40۔ اگر اقتباس دیتے ہوئے کچھ حصہ چھوڑنا ہو تو نکتے لگائے جاتے ہیں یعنی ………….جب کسی حوالہ کے درمیان میں عبارت چھوڑی گئی ہو اور ’’………….‘‘ کے نشان ہوں تو اس نشان سے فوری پہلے یا فوری بعد dash کا نشان نہیں آئے گا۔

41۔ تحریر کو کمپوز یا ایڈٹ کرتے ہوئےاگر کوئی حوالہ یا مضمون کا کوئی حصہ اسلامی تعلیم یا نظام جماعت ا حمدیہ کے خلاف محسوس کریں تو ضرور مطلع کریں۔

آپ کے فائدے اور تجربہ کے لئے اب کچھ پروف ریڈنگ کے بارے میں اہم رموز شامل کئے جاتے ہیں۔

42۔ پروف ریڈنگ کے لئے دو افراد مناسب ہوتے ہیں تاکہ کمپوزشدہ مواد اور اصل پروف کا موازنہ ہو سکے۔

43۔ جس نے کمپوز کیا ہے وہ اصل پروف سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھے اور دوسرا کمپوزشدہ پروف سے چیک کرے اور غلطیاں نکالے۔ کمپوزنگ کی فائل میں غلطیاں درست کرنے کے بعد تصحیح شدہ پروف جو دوسرا پروف بھی کہلاتا ہے، کی پروف ریڈنگ دونوں افراد دوبارہ الگ الگ کریں اوردرست ہونے والی غلطیاں بھی چیک کریں، درست ہونے والی غلطی کے آگے پیچھے بھی نظر ڈال لینی چاہئے۔ بعض اوقات word spacing میں فرق آجانے سے ایک نئی غلطی جنم لے لیتی ہے۔

44۔ صرف الفاظ کی درستگی نہیں بلکہ فقروں کی درستگی بھی پروف ریڈنگ میں آتی ہے۔ اگر کسی جملہ میں جھول محسوس ہو تو اس کو چُست کرنا بھی پروف ریڈر کا فرض ہوتا ہے نیز مضمون کو تاریخی حقائق اور نظام سلسلہ کی روایات کے مطابق دیکھنا بھی ضروری ہے۔

45۔ پروف ریڈنگ کرنے والے ممبران یا رضاکار ان کو چاہئے کہ ہر مضمون یا پیسٹ شدہ مواد کو فائنل کرکے اپنے پاس موجود پرسنل ڈائری،لیپ ٹاپ یا کسی بھی نوٹ پیڈ وغیرہ میں اس مضمون یا پیسٹ شدہ مواد کی تفصیل اور تاریخ کا اندراج کریں۔ بعض اوقات مضامین کے رش کی وجہ سے معلوم نہیں ہوسکتا کہ کون سا مضمون یا مواد کون دیکھ رہا ہے۔ پیسٹ شدہ اقتباسات، مضامین، اعلانات اور دیگر تحریرات وغیرہ کوغلطیاں لگانے کے علاوہ اس نظر سے بھی دیکھنا چاہئے کہ اس میں پیسٹنگ کی غلطی تو نہیں؟ اور سپیسنگ کے مسئلہ کی وجہ سے الفاظ آپس میں جُڑ تو نہیں رہے۔ بعض اوقات کالموں کی ترتیب خراب ہو جاتی ہے یا بقیہ صحیح جگہ پر نہیں لگایا گیا یا سُرخی اور ہے، مواد کچھ اور، پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان امور کو بھی دیکھیں، پروف ریڈر کی نظر بہت گہری ہونی چاہئے۔

46۔ غلطیاں واضح لگائیں۔ صحیح طریق یہ ہے کہ غلط لفظ پر گول دائرہ لگا کر باہر حاشیہ میں لائن لگا کر غلطی کی درستگی کریں۔ ایسا اس وقت ممکن ہے جب آپ درستگی پرنٹ آؤٹ پر کررہے ہوں۔

47۔ کمپوزرز کمپوزنگ کرتے وقت دائیں طرف حاشیہ چھوڑیں تا پروف ریڈنگ کے وقت غلطیوں کی نشاندہی بآسانی ہو سکے۔ اگر آپ ادارہ کی مہیا کردہ اسٹائل شیٹ پرکام کر رہے ہیں تو الگ سے حاشیہ چھوڑنے کی ضرورت نہیں۔

48۔ اگر کسی انگریزی یا اردو لفظ کے بارے میں محسوس ہو کہ یہ سیاق و سباق کے لحاظ سے مناسب ہے یا نہیں تو ایسے الفاظ کو متعلقہ لغت سے چیک کر لینا بہتر ہے۔

49۔ یاد رہے کہ شعبہ پروف ریڈنگ سے گزر کر آنے والے اصلاح شدہ پروف پر ایک مرتبہ پھر نظر ڈالنے والے رضاکار، ممبران یا مربیان کرام شعبہ پروف ریڈنگ کی معاونت کرتے ہیں۔

50۔ پروف ریڈرز کے کاموں میں سے ایک اہم کام یہ بھی ہے کہ نفسِ مضمون کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا عنوان یا ہیڈنگ درست کریں۔ مضمون کی سُرخی جتنی مختصر اور attractive ہوگی اتنا ہی قاری کو اپنی طرف کھینچے گی اور قاری مکمل مضمون پڑھنے پر مجبور ہو جائے گا۔ عنوان کے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے اس پر رضی اللہ عنہ اور رحمہ اللہ تعالیٰ مکمل نہ ہو بلکہ صرف ’’ ؓ‘‘ اور ’’ ؒ‘‘ کافی ہے۔

• عنوان کو مزید مختصر اور دیدہ زیب بنانے کے لئے اس مثال کو ملاحظہ فرمائیں۔ ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کے مطالعہ کی برکات‘‘ اس کی جگہ یہ عنوان زیادہ دیدہ زیب لگے گا ’’برکاتِ مطالعہ کتب حضرت مسیح موعودؑ‘‘۔

• کہتے ہیں کہ اخبارات اور رسائل میں شائع ہونے والے مضامین کا 40 فیصد حصہ صرف عنوان دیکھ کر پڑھا جاتا ہے۔ آج کل سینکڑوں کی تعداد میں روزانہ واٹس ایپ میسیجز آتے ہیں جن میں سے اکثر کو پڑھے بغیر ہم delete کر دیتے ہیں صرف وہی پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں جن کا عنوان پُرکشش ہو۔

ہمارا اخبار ہمارے پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ کی نظروں سے گزرتا ہے۔ ہمیں اسے بہتر بنانے کے لئے اپنی تمام صلاحیتوں، استعدادوں اور احتیاط کو بروئے کار لانا چاہیے۔ ایسا آپ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو زیادہ سے زیادہ محنت اور دلجمعی کے ساتھ خدمت کی توفیق عطا فرمائے اور جزائے خیر سے نوازے۔ آمین

خیراندیش
ابو سعید
ایڈیٹر روزنامہ الفضل آن لائن لندن

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ