تِری التجاؤں میں شدت نہیں ہے
یا عرشِ بریں سے اجابت نہیں ہے
گناہوں سے دل پر جو تالے لگے ہیں
اسی واسطے اِس میں رقت نہیں ہے
یُوں ڈر کر بلاؤں سے مایوس ہونا
یہ منعم علیہم کی سنت نہیں ہے
نوشتہ خدا کا ہیں پڑھتے نہ سنتے
تو پھر کیسے کہتے ہیں برکت نہیں ہے
یہ وعدہ ہے مومن سے دو جنتوں کا
کہ اس سے بڑی کوئی نعمت نہیں ہے
یہ وہ ہیں جو ہر دم خدا میں ہیں رہتے
تغافل بھری ان کی طینت نہیں ہے
دلوں میں جلائے گا نارِ محبت؟!
تجھے واعظا! ایسی طاقت نہیں ہے
(محمد اسامہ شاہد)