• 25 اپریل, 2024

پانی کے ذریعہ مفید اور بے ضرر طریقہ علاج

"The New Science of Healing”

حضرت خلیفۃ المسیح الثانؓی نے مورخہ 11فروری 1923 ء کو لجنہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:۔
’’ایک قسم کا علاج بالماء ہے اس کو انگریزی میں ہائیڈروپیتھی کہتے ہیں اس میں تمام امراض کا علاج پانی کے ذریعہ کرتے ہیں۔ کبھی پلا کر کبھی غسل کے ذریعہ۔ پھر غسل کی مختلف صورتیں ہیں۔ کبھی چھینٹے دیتے ہیں کبھی گرم یا ٹھنڈے پانی میں تولئے بھگو کر رکھتے ہیں اور بدن کو صاف کرتے ہیں کبھی پورا غسل دیتے ہیں غرض تمام امراض کا علاج پانی سے کرتے ہیں۔‘‘

(الازھار لذوات الخمار ص 97 باردوم)

ہائیڈروپیتھی کے متعلق جرمنی کے لوئی کوہنی نے The New Science of Healing (دی نیو سائنس آف ہیلنگ) کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ ہندوستان میں اس کتاب کا اردو ترجمہ کیا گیا۔ پھر 1974ء میں زمانہ حاضر کی تیز رفتاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا مختصر مگر جامع خلاصہ تیار کیا گیا۔ یہ خلاصہ محمود احمد خان صاحب پی سی ایس ریٹائرڈ نے لاہور سے شائع کروایا۔ درج معلومات اسی خلاصے سے حاصل شدہ ہیں۔
اس طریقہ علاج میں مصنف نے غسل کے چند طریقے بیان کئے ہیں اور انہی سے مریض کا علاج کیا جاتا ہے ۔ مریض کے جسم میں موجود مادۂ فاسد بیماری کا اصل سبب ہے۔ جسم سے مادۂ فاسد کو نکالنے اور قوت دفاع کو بڑھانے کے لئے غسل وغیرہ کا استعمال کرایا جاتا ہے۔ یہ مادۂ فاسد ان اجزا سے بنتا ہے جن کی جسم کو ضرورت نہیں ہوتی اور بوجہ ناقص نظام ہضم کے جسم کے اندر ہی رہ جاتا ہے۔ مادۂ فاسد زیادہ تر جگر ، گردے، انتڑیوں، جلد اور پھیپھڑوں کے قرب وجوار میں جمع ہوتا ہے لیکن رفتہ رفتہ تمام بدن میں پھیل جاتا ہے۔ جب تک مذکورہ اعضاء مادۂ فاسد کا کچھ حصہ خارج کرتے رہتے ہیں جسمانی حالت قابل برداشت رہتی ہے جب ان کے افعال میں سستی پیدا ہوتی ہے تو زیادہ خرابیاں واقع ہوتی ہیں۔ اس سے ایک اہم نتیجہ نکالا گیا ہے کہ مرض کا سبب صرف ایک ہے یعنی مادۂ فاسد کی موجودگی۔ اگر یہ مادہ خارج ہوجائے تو جسم تندرست ہو جاتا ہے۔ ہائیڈروپیتھی طریق علاج میں چند غسل کے طریقے تجویز کئے گئے ہیں جن کے ذریعے آسانی سے مادۂ فاسد جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔

غسل کی چار اقسام

غسل چار قسم کے ہیں جو ہر مریض کی طبیعت اور بیماری کی نوعیت کو مد نظر رکھ کر تجویز کئے جاتے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

  1. فرکشن سٹز باتھ(Friction Sits Bath) 
  2. فرکشن ہپ باتھ  (Friction Hip Bath)
  3. سن باتھ (Sun Bath) 
  4. سٹىم باتھ (Steam Bath)

ہائیڈروپیتھی کی چند خصوصیات

1 . مریض اپنا علاج خود کرتا ہے کسی معالج کی ضرورت نہیں اگرچہ بعض خاص صورتوں میں کسی ایسے شخص کے مشورے یا ہدایت کی ضرورت ہو گی جو خود پہلے اس علاج سے واقف ہو۔
2 . مریض کے جسم کو عمل جراحی کا نشانہ نہیں بننا پڑتا ۔
3 . اس علاج کا اطباء اور ڈاکٹروں کی بھاری فیس، قیمتی ادویات کے خرچ اور گراں قدر اغذیہ سے کوئی واسطہ نہیں۔ اول سے آخر تک علاج مفت ہے۔
4 . مستورات علاج کے لئے کسی قسم کے ناگوار مقامی امتحان کی زحمت سے محفوظ رہتی ہیں۔
5 . معصوم بچے جو اپنی تکلیف بیان نہیں کرسکتے یہ علاج ان کے لئے بھی ایک نعمت عظیم ہے۔
6 . یہ علاج ایسا آسان ہے کہ معمولی تعلیم یافتہ مرد و خواتین کتاب پڑھ کر اور ناخواندہ حضرات دوسروں سے سن کر گھر بیٹھے اپنے بچوں اور کنبہ کی صحت اور تندرستی قائم رکھ سکتے ہیں۔
7 . جدید ادویات کے برعکس اس علاج سے مریض ہرقسم کے مضر اثرات سے محفوظ رہتے ہیں۔
8 . اس علاج سے نہ صرف وہ بیماری رفع ہوجاتی ہے جس کا علاج کیا گیا ہو بلکہ دیگر تمام جسمانی عوارض بھی دور ہو جاتے ہیں اور حقیقی تندرستی نصیب ہوتی ہے۔
اس طریق علاج میں خوراک پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے۔

ہم کیا کھائیں؟

  • مرىض کى قوت ہاضمہ کے لحاظ سے اس کو وہ غذا کھانى چاہئے جو اس کا معدہ ہضم کر سکے۔
  • غذا نباتاتى ہو ىعنى پھل اور دودھ وغىرہ۔
  • غذا جس قدر سرىع الہضم ہوگى اسى قدرفائدہ مند ہوگى۔
  • غذا سادہ طرىقہ سے پکائى جائے صرف نمک اور پانى مىں۔مسالہ جات نہ ہى استعمال کرىں تو بہتر ہے۔
  • آئل کم مقدار مىں خوراک مىں ڈالا جائے۔
  • روٹى کے لئے آٹا بارىک نہ ہو۔ قدرے موٹا ہو اور چھان سمىت استعمال کرىں۔ بارىک آٹاقبض اور بىمارى کا باعث بنتا ہے۔ معدہ کى صفائى وغىرہ کے لئے موٹا آٹا مع چھان تىر بہدف ہے اور روٹى عمدہ سىنکى  ہوئى ہو۔
  • ہمىشہ بھوک رکھ کر کھائىں ۔ باربار کھانے سے پرہىز کرىں۔ جب تک پہلا کھانا ہضم نہ ہو اور اچھى طرح بھوک نہ لگے مزىد کھانا نہ کھائىں۔
  • چائے، قہوہ اور بازارى مشروب وغىرہ قوت بخش اور مناسب غذائىں نہىں۔ چائے کى کثرت نقصان کا باعث ہے۔ مرىض کو خاص احتىاط کى ضرورت ہے۔ مرىض اس قسم کى غذاؤں سے بچے گا تو جلد صحت ىاب ہوگا۔

اس طریقہ علاج سے جن بیماریوں سے مریضوں نے شفا پائی کتاب میں ان کی تفصیل یہ ہے۔
ہر قسم کے پیچیدہ امراض۔ اعضائے رئیسہ کی بیماریاں، امراض قلب، امراض دماغ اور امراض جگر وغیرہ کا خاص ذکر کیا گیا ہے اور ہائیڈروپیتھی سے ان کا مؤثر علاج بھی کیا گیا۔
تدبیر اور دعا لازم وملزوم ہیں۔ مومن کا سب سے بڑا ہتھیار دعا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ دعا کو شرف قبولیت بخشے تو ہر قسم کی تدبیر اور علاج مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ بیماروں کو اپنے واسطے اور دوسروں کے لئے خوب دعائیں کرنی چاہئیں۔ اللہ کا فضل شامل حال ہو اور مریض کے لئے شفا مقدر ہو تو تدبیر کامیاب ثابت ہوتی ہے۔ ہائیڈرو پیتھی کی ایک خاص خوبی یہ بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ اس سے اخلاقی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور جسم وذہن روحانیت کی طرف مائل رہتے ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے سب مریضوں کو شفا دے اور پریشانیوں سے نجات دے اور بہترین اور مؤثر طریقہ علاج اپنانے کی توفیق دے۔

(آمین)

پچھلا پڑھیں

آپ کا اپنا اخبار

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2019