• 23 اپریل, 2024

بین الاقوامی تعلقات میں ملازمت کے مواقع

گزشتہ چند برسوں کے دوران بین الاقوامی تعلقات کے مضمون میں طلبا ءو طالبات کی خصوصی دلچسپی دیکھنے میں آئی۔ اس کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں، مثال کے طور پر وفاقی اور صوبائی سول سروس کے امتحانات میں اس مضمون میں غیرمعمولی کارکردگی دکھانے والے طلباء کی فارن آفس ایڈوائزری کونسلز میں خدمات یا بین الاقوامی امور پر تجزیہ نگاری یا پھر پبلک ریلیشن اسپیشلسٹ کے طور پر اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا سے منسوب کیریئر شامل ہیں۔
درحقیقت کسی فرد کی طرح ایک ریاست بھی تنہا زندگی نہیں گزارسکتی اور جس طرح ایک ریاست کی تعمیر وترقی اور معاشی خوشحالی کےلئے دیگر ممالک سے مثبت تعلقات ضروری ہیں بالکل اسی طرح ریاست کے سپوتوں کے لئے سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات جیسے مضامین کا علم بھی بے حد ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوران تعلیم ہر مرحلے پر ریاست اور بین الاقوامی تعلقات سے منسلک مضامین کسی نہ کسی صورت تدریس کا حصہ بنائے جاتے ہیں۔ اگر آپ بھی مستقبل میں بین الاقوامی تعلقات میں کچھ کر گزرنے کا خواب رکھتے ہیں تو شاید آج کا مضمون آپ کے کچھ کام آجائے۔

بین الاقوامی تعلقات کی تعریف

ڈاکٹر اعظم چوہدری اپنی کتاب ’’بین الاقوامی تعلقات نظریہ اور عمل میں بین الاقوامی تعلقات کی تعریف کچھ یوں کرتے ہیں،‘‘ ایسے تعلقات جو دو یا دو سے زائد مملکتوں کے مابین پائے جائیں بین الاقوامی تعلقات کہلاتے ہیں۔مختلف ریاستوں کے مابین پائے جانے والے تعلقات تجارتی،تعلیمی صنعتی اقتصادی علمی و تمدنی،فنی اوردیگر معلومات کے تحت مختلف ہو سکتے ہیں۔
اس تعریف کی رو سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات ایک وسیع ترین موضوع ہے،یہ ان تمام شعبوں کا احاطہ کئے ہوئے ہےجو دنیا کےبارے میں فہم پھلاتے ہیں۔بین الاقوامی تعلقات نہ صرف اقوام کے مابین سیاسی امور سے متعلق ہیں بلکہ یہ مختلف اقتصادی اور معاشرتی معاملات سے آگاہی کا نام بھی ہے۔

ماسٹر ڈگری کی اہمیت

بین الاقوامی معاملات کا علم گریجویٹ ڈگری کی اولین شرائط میں سے ایک ہے۔ جدید دور میں کسی بھی ادارے کی جانب سے نئے ملازمین کی بھرتی کے وقت نہ صرف مختلف ثقافتوں بلکہ مختلف مملک کے نظم وضبط سے آگاہی و تجربہ بھی درکار ہوتا ہے۔ چونکہ بین الاقوامی تعلقات تاریخ،ماحولیاتی مطالعہ اور بہت سی دیگر تخصیصی صورتوں کا احاطہ کئے ہوئے ہیں،اسی لئے مختلف گریجویٹ پروگراموں کے درمیان بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری کا حصول بھی مقبول مضامین میں سے ایک تسلیم کیا جاتا ہے۔متعدد تعلیمی مضامین سے منسلک ہونے کی بدولت،بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کی ڈگری کا حصول طلبہ کے لئے بین الاقوامی کیریئر کی وسیع راہیں ہموار کر دیتا ہے۔اس میں ماسٹر کے دوران طلباء نہ صرف مختلف ثقافتوں،زبانوں اور اقتصادی و معاشرتی صورتحال کا موازنہ کرتے ہیں بلکہ ان کی رائٹنگ اسکلز،کوانٹی ٹیٹو اور کوالٹی ٹیٹو تجزیہ اور منصوبہ بندی بھی بہتر ہو جاتی ہے۔یہ سب مستقبل میں ان کے لئے کیریئر کے بے شمار دورازے کھولنے کا سبب بنتا ہے۔

انٹرن شپ کی تلاش

اس مضمون میں ماسٹر ڈگری کے حصول کے بعد اگلا مرحلہ جاب کی تلاش ہے ۔ اگر آپ بھی اس مضمون میں ماسٹرز کرنے کے بعد کیریئر کا آغاز کرنے کے منتظر ہیں تو انٹرن شپ یا وولنٹیر ورکنگ ایک بہترین انتخاب ہو سکتا ہے ۔بین الاقوامی تعلقات کے طالبعلموں کے لئے ہر سال مختلف اداروں مثلاً اقوام متحدہ، انٹرنیشنل این جی اوز اور ملٹی نیشنل کارپوریشن کی جانب سے 3 سے 6 ماہ کی مدت پر مشتمل انٹرن شپ پروگرام کا اعلان کیا جاتا ہے۔اس دوران طلباء بآسانی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھا سکتے ہیں۔
انٹرن شپ کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم کے لئے متعدد فوائد کا باعث بنتی ہے ۔ انٹر شپ کے دوران طلباء کو کیریئر کے حوالے سے خاص بصیرت و رہنمائی حاصل ہوتی ہے ، جو بعض اوقات آپ نے کتابوں سے بھی نہیں جانا ہوتا اور جو پڑھا ہوتا ہے اس کا پیشہ ورانہ زندگی میں استعمال سیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ تمام مہارتوں کو سیکھنے کے لئے تجربات کرنے پڑتے ہیں۔ دوسری جانب انٹرن شپ ایک ایسا پلیٹ فارم بھی فراہم کرتی ہے جہاں طلباء کے لئے اس شعبے سے وابستہ سینئر لوگوں سے میل جول بڑھانا اور پروفیشنل حلقوں میں تعلقات استوار کرنا بے حد آسان ہو جاتا ہے ۔ بعد ازاں یہ چیز جاب کے حصول میں آپ کے لئے بے حد سُود مند ثابت ہوتی ہے۔

بین الاقوامی تجربہ اور نئی زبانیں

تکنیکی مہارتوں کے علاوہ بین الاقوامی تعلقات کے طالبعلم سے کوئی بھی ادارہ بین الاقوامی ادارے میں کام کا تجربہ، مختلف ثقافتوں سے آگاہی اور مختلف زبانوں میں مہارت کی ڈیمانڈ رکھ سکتا ہے۔ اس حوالے سے آپ کے لئے اقوام متحدہ میں انٹرن شپ یا پھر انٹرنیشنل انٹر ن شپ پروگرام سودمند ثابت ہوں گے۔ لہذا ڈگری کے حصول تک خود کو فریز کرنے کے بجائے مختلف زبانوں میں مہارت اور کسی غیرملکی فرم یا آرگنائزیشن کے ساتھ چند ماہ کام کا تجربہ بھی لازمی حاصل کیجئے۔
شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں کیریئر سے متعلق بات کی جائے تو طلباء کے لئے تین سیکٹر ایسے ہیں جہاں کیریئر کے مواقع موجود ہیں1۔پبلک سیکٹر2۔ پرائیویٹ سیکٹر 3۔ غیر منافع بخش ادارے ، این جی اوز، حکومتوں، بین الاقوامی اداروں، ملٹی نیشنل کمپنیوں،کنسلٹنگ فرمز، یو این جی اوز اور تھنک ٹینک میں کام کرنے والے ملازمین کی بڑی تعداد اسی شعبہ سے منسلک ہوتی ہے۔
ان ملازمتوں میں ڈپلومیسی، لابنگ ،سیاسی تجزیہ کار، بین الاقوامی قانون اور انٹیلی جنس کے ماہر، بین الاقوامی امور کے ماہر، بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار شامل ہیں۔

(ماخوذ)

پچھلا پڑھیں

آپ کا اپنا اخبار

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2019