• 24 اپریل, 2024

عشق محمدؐ نہیں ہے جانے کا

شعور دے کے محمدؐ کے آستانے کا
مزاج بدلیں گے ہم اس نئے زمانے کا

مرے سفینۂ ہستی کے ناخدا ہیں حضورؐ
مجھے نہیں کوئی اندیشہ ڈوب جانے کا

ہمیشہ برق گری ہے مگر بفیض رسولؐ
چراغ جلتا رہا میرے آشیانے کا

یہ میرا دل جسے دنیا بھی دل ہی کہتی ہے
یہ ایک جام ہے یثرب کے بادہ خانے کا

حضورؐ آپ کے ہی اک تبسم لب سے
سلیقہ سیکھا ہے پھولوں نے مسکرانے کا

حضورؐ آپ پہ روشن مری حقیقت ہے
میں ایک سادہ سا کردار ہوں فسانے کا

عبور کیسے کروں زندگی کی راہوں کو
کہ میرے سر پہ بڑا بوجھ ہے زمانے کا

زہے نصیب کہ میرا لہو بھی کام آئے
مجھے جنوں ہے چراغ حرم جلانے کا

زمانہ جتنے ستم چاہے توڑ لے ثاقبؔ
دلوں سے عشق محمدؐ نہیں ہے جانے کا

(ثاقب ؔ زیروی)

پچھلا پڑھیں

آپ کا اپنا اخبار

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2019