• 25 اپریل, 2024

جھگڑوں سے بچو

’’مومن کے لئے یہ حکم ہے کہ اول تو تم ان جھگڑوں سے بچو، اور اگر کبھی ایسی صورت پیدا ہو جائے کہ یہ لڑائی جھگڑے آپس میں ہونے لگیں تو دوسرے مومن مل بیٹھیں، اور ان کی آپس میں صلح کروائیں۔ دونوں کو قائل کریں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر یوں لڑنا اچھا نہیں ہے۔ کیوں اللہ تعالیٰ کے نافرمان بنتے ہو۔ آپس میں ایک دوسرے کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے۔ ایک دوسرے سے بدلے لینے کا کسی کواختیار نہیں ہے۔ اگر وہ اس کو سمجھانے سے باز آ جائیں اور صلح اور صفائی سے کسی فیصلے پر پہنچ جائیں تو ٹھیک ہے ورنہ پھر جوفیصلہ نہیں مانتا اس کو پھر فرمایا کہ سزا دو۔ اس کو معاشرے میں کوئی مقام نہ دو، اس کے ہمدرد نہ بنو۔

اب بعض جھگڑوں کے فیصلے کے لئے لوگ جماعتی طور پر بھی قضاء میں آ تے ہیں یا ثالثی کرواتے ہیں۔ اور جب ایک فیصلہ ہو جاتا ہے۔ تو بعض ان میں سے فیصلہ ماننے سے انکار کرنے لگ جاتے ہیں۔ اور اس وجہ سے جب ان کو کوئی تعزیر ہوتی ہے کوئی سزا ملتی ہے، کیونکہ جماعتی معاشرے کے اندر تو نظام جماعت کا فیصلہ نہ ماننے پر اظہار ناپسندیدگی ہو سکتا ہے نا۔ کوئی پولیس فورس تو جماعت کے پاس ہے نہیں تو جب یہ سزا ملتی ہے تو فیصلہ نہ ماننے والوں کے عزیز یا دوست بجائے اس کے کہ ان پر دباؤ ڈالیں کہ برکت اسی میں ہے کہ فیصلہ مان لو، یہ کہنے کی بجائے ان کی حمایت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ ناجائز حمایت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ تو اس طرح کی ناجائز حمایت سے تو سزا یافتہ شخص کی اصلاح نہیں ہو سکتی۔ اس کو پتہ ہے میرا بھی ایک گروہ ہے میرے قریبی میرا برا نہیں مان رہے۔ میرا اٹھنا بیٹھنا جس معاشرے میں ہے اس میں اس چیز کو برائی نہیں سمجھا جا رہا۔ تو پھر اصلاح نہیں ہوتی۔ یا ہوتی ہے تو بڑا لمبا عرصہ چلتا ہے۔ اس لحاظ سے اصلاح کے لئے حکم ہے تو پورے معاشرے کو حکم ہے کہ جب کسی کے خلاف تعزیر ہو تو پورا معاشرہ اس پہ دباؤ ڈالے، اس کی اصلاح کی کوشش کرے۔ نہ کہ ناجائز حمایت۔‘‘

(خطبہ جمعہ 17؍ستمبر 2004ء)

پچھلا پڑھیں

دعاؤں کی تازہ تحریک

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ