مُرشدم ، رَہبرم ، اے حسیں دِلبرم
ہے فِدا تجھ پہ ہر آن جان و دِلَم
تیرے آگے سروں کو کیا سب نے خم
تُو جہاں بھر میں ہر سُو ہوا محترم
تیرے پیارے تبسّم پہ قربان ہم
تیرا سایہ ہے ہم پر خدا کا کرم
ہے یہ وعدہ ، کبھی سُست ہوں گے نہ ہم
دِینِ احمد کا اونچا کریں گے عَلَم
تُو ہمارا ہے آقا ، تو خادم ہیں ہم
تیرے قدموں میں لائیں گے عرب و عجم
(عطاء الحئی ناصر۔لندن)