• 25 اپریل, 2024

حضرت مسیح موعودؑ کے ابتدائی اور مخلص صحابی قاضی حبیب اللہؓ آف شاہدرہ

حضرت قاضی حبیب اللہ رضی اللہ عنہ ولد مکرم قاضی نتھا آف شاہدرہ اندازاً 1871ء میں پیدا ہوئے اور 1900ء میں بیعت کر کے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے، اخبار الحکم میں آپ ؓ کی بیعت کا اندراج’’ قاضی حبیب اللہ چھاؤنی میانمیر پلٹن نمبر 43‘‘ موجود ہے۔

(الحکم 17،اکتوبر 1900ء)

حضرت مسیح موعودؑ سے عقیدت اور حسن ظن جلسہ اعظم مذاہب لاہور سے شروع ہوا جو دعا اور نیک خوابوں کے بعد قبول احمدیت پر منتج ہوا جس کے بعد رشتہ داروں نے بہت مخالفت کی یہاں تک آپ کا ٹرنک وغیرہ باہر پھینک کر گھر سے نکال دیا، آپؓ ایک دکان کرائے پر لے کر وہیں رہنے لگے۔ آپ کا رشتہ امرتسر میں ہوچکا تھا اُسے بھی ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بعض ہمدرد رشتہ داروں نے درمیان میں پڑ کر رخصتانہ کروا دیا، بعد میں سسرال والوں نے لڑکی کو لے جانا چاہا تو اُس نے باوجود احمدی نہ ہونے کے آپ ؓکے ساتھ رہنے کا اعلان کیا اور جانے سے انکار کر دیا۔ 1902ء میں آپؓ حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو پوچھا کہ حضور آپ کے بعد کیا ہوگا؟ حضورؑ نے فرمایا: جو نبیوں کے بعد نبیوں کی جماعت کا حال ہوتا ہے، وہی ہوگا۔ یہ سلسلہ بڑھے گا، پھلےگا، پھولے گا اور ترقی کرے گا۔ 1903ء میں حضرت مسیح موعودؑکے سفر جہلم کے موقع پر لاہور قیام کے دوران آپؓ نے خواہش کرکے کہ میں حضورؑ کو رات نفل پڑھتے دیکھنا چاہتا ہوں، حضرت مسیح موعودؑکی چارپائی کے قریب سونے کا موقع پایا۔حضرت مسیح موعودؑکے آخری سفر لاہور کے موقع پر بھی حاضر ہونے اور حضورؑ کی باتیں سننے کا موقع پایا۔

(ملخص از الحکم 14۔اکتوبر 1936ء)

حضرت قاضی حبیب اللہ ؓبہت مستجاب الدعوات بزرگ تھے، عمر بھر نماز تہجد باقاعدگی کے ساتھ ادا فرماتے رہے۔ تبلیغ کا بھی بہت شوق رکھتے تھے،ایک مرتبہ آپؓ نے قصور میں جماعتی جلسہ میں حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب ’’چشمہ مسیحی‘‘ بلند آواز سے پڑھ کر سنائی۔ (بدر 19،اپریل 1906ء صفحہ 7) تبلیغ کے لیے جماعتی اخبارات کی اشاعت میں بھی بھرپور حصہ لیتے، ایڈیٹر اخبار بدر ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’منشی حبیب اللہ ؓمیانمیر سے توسیع اشاعت البدر میں دوسرے بھائیوں سے پیچھے رہنا گوارا نہیں کرتے چنانچہ آپ تحریر فرماتے ہیں: میں ہر اخبار البدر میں دیکھتا ہوں کہ فلاں بھائی نے ایک خریدار یا فلاں نے دو۔ آج میں بھی ایک خریدار آپ کو دیتا ہوں اور آگے کو امید کرتا ہوں کہ ان شاء اللہ تعالیٰ اسی طرح کوشش فرماتا رہوں گا۔‘‘

(بدر 8،اپریل 1904ء)

ایک مرتبہ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ نے تبلیغ احمدیت کے لیے چھوٹے چھوٹے ٹریکٹ شائع کرنے کی تحریک فرمائی تو حضرت قاضی حبیب اللہ ؓنے بھی لاہور کے بعض دیگر احباب کے ساتھ مل کر اس میں بھرپور حصہ لیا، یہاں آپؓ کے نام کے ساتھ سوداگر کوئلہ لکڑی بیڈن روڈ لاہور لکھا ہے۔ اس ٹریکٹ کی خبر دیتے ہوئے اخبار الحکم لکھتا ہے: ’’یہ ٹریکٹ کئی پہلوؤں سے قابل قدر ہے ….. میں اس سے ان بزرگوں کی اُس محبت کی خوشبو سونگھتا جو اِن کو حضرتؑ کے کلام سے ہے اور اس کی اشاعت کا جوش ان کے دل میں ہے۔‘‘

(الحکم28،اپریل 1913ء)

حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے بعد خلافت کے ساتھ نہایت مخلص اور ہر طرح مطیع رہے۔ جون 1912ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کے سفر لاہور کے موقع پر آپؓ نے حضورؓ کی خدمت میں چائے کی دعوت کی درخواست کی جسے قبول فرماتے ہوئے حضور ؓنے شام کی چائے آپؓ کے ہاں نوش فرمائی۔

(بدر 27،جون 1912ء)

بزرگان دین کا بھی احترام رکھتے تھے، 1946ء میں حضرت مفتی محمد صادق ؓبیمار ہوکر لاہور ہسپتال میں زیر علاج رہے، اس دوران جن احباب نے عیادت کرتے ہوئے اپنی خدمات پیش کیں اُن میں حضرت مفتی ؓصاحب نے’’ قاضی حبیب اللہ اور ان کی صاحبزادیوں‘‘ کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔

(الفضل 11مارچ 1946ء)

حضرت قاضی حبیب اللہ ؓنے 4مارچ 1964ء کو بعمر قریبًا 93 سال وفات پائی اور بوجہ موصی (وصیت نمبر 322) ہونے کے بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔

غلام مصباح بلوچ۔کینیڈا

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 دسمبر 2019

اگلا پڑھیں

جلسہ سالانہ قادیان کا انعقاد