• 19 اپریل, 2024

ہستی باری تعالیٰ

بنا کے دنیا پھر اس کو دنیا بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
پھر اس پہ حسن و جمال اپنا سجا کے رکھنا کمال یہ ہے
یہ سب خزانے دیئے ہوں جس نے ہزار وعدے کئے ہوں جس نے
پھر اس کا اپنا ہر ایک وعدہ نباہ کے رکھنا کمال یہ ہے
جو سب کا داتا ہو سب کا ماوا اسی کو سجدہ وہی الٰہ
تو ایسی ہستی سے سب تعلق گدا کے رکھنا کمال یہ ہے
وہ ایک کم سن کہ جس کے بھائیوں نے اس کو کنوئیں میں پھینک ڈالا
اسی ہی کم سن کو تختِ شاہی پہ لا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی بھی یوسف کا حسنِ عورت سے بچ نکلنا کمال ہوگا
سرِ زلیخا کو اس کے قدموں میں جا کے رکھنا کمال یہ ہے
یہ حکمِ شاہی کہ مرد بچوں کو ختم کر دو مری زمیں سے
اسی کے گھر میں ہی ایک موسیٰ کو لا کے رکھنا کمال یہ ہے
نہ کوئی ساحر نہ کوئی جادو نہ اس کو حاصل کمال ایسا
پھر اس کی لاٹھی کو اژدها سا بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی مسیحا کو دار پر بھی چڑھا کے رکھنا محال کیا ہے
کسی کو تختۂِ دار سے بھی بچا کے رکھنا کمال یہ ہے
نہ باپ زندہ نہ ماں کا سایہ نہ کوئی طاقت نہ کوئی مایا
پھر اس کو دنیا کا شہنشاہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
غارِ ثور میں لَاتَحزن کے تھے مخاطب حبیب دونوں
پھر ان کو دشمن سے زندگی بھر بچا کے رکھنا کمال یہ ہے
یہ دشمنِ جاں کو خبر دینا عظیم کسریٰ کے کنگنوں کی
پھر اس کے ہاتھوں میں وہی کنگن سجا کے رکھنا کمال یہ ہے
جہاں رُکے گی وہیں رکوں گا یہ ناقة اللّٰہ پہ چھوڑ دینا
خدا کی منشیٰ کا حسن دل پر جما کے رکھنا کمال یہ ہے
وہ ایک چھوٹا سا گاؤں جس میں نہ تار ، نہ بجلی ، نہ ڈاک خانہ
پھر اس کے پرچم کو ساری دنیا پہ جا کے رکھنا کمال یہ ہے
وہ ایک لنگر کہ جس میں کھانا تھا ایک دو چار کو میسر
اسی ہی لنگر کو سب جہاں میں چلا کے رکھنا کمال یہ ہے
وہ چاند چہرہ کہ جن کی آنکھوں میں ڈوب جانے کی آرزو ہو
پھر ان کے پہلو میں اپنی نظریں جھکا کے رکھنا کمال یہ ہے
حیا سے جن کی جھکی ہوں آنکھیں پھر ان کے آگے کلام کرنا
حیا کے آگے حیا کے پردے لگا کے رکھنا کمال یہ ہے
ہمارے سر پر بھی ایک سایہ جمال کا ہے کمال کا ہے
اسی حقیقت سے سب تعلق وفا کا رکھنا کمال یہ ہے
’’عزیز ہجرت‘‘ کا آ کے ربوہ سے سب کو اسلام آباد لانا
پھر اس زمیں پر بھی روحِ کعبہ بسا کے رکھنا کمال یہ ہے
جو ان کے قدموں میں جا کے بیٹھیں وہاں سے اٹھنے کو جی نہ چاہے
تو ایسے نازک خیال کو بھی چھپا کے رکھنا کمال یہ ہے
صدیقی صاحب کے خوبصورت کلام میں ہے کلام کس کو
اسی زمیں میں ہی فصلِ خالد اُگا کے رکھنا کمال یہ ہے

’’عزیز ہجرت‘‘ سے مراد حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز ہیں جو ہجرت کے بعد ربوہ میں خاندان حضرت مسیح موعودؑ میں 1950ء میں پیدا ہونے والے سب سے پہلے بچے تھے۔

محمد شریف خالد (جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 فروری 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ