• 20 اپریل, 2024

خلق اللہ سے ہمدردی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’اسلام کی تعلیم ایک ایسی خوبصورت تعلیم ہے جس نے انسانی زندگی کا کوئی پہلوبھی ایسا نہیں چھوڑا جس سے یہ احساس ہو کہ اس تعلیم میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کے ان احسانوں کا تقاضا ہے کہ اس کے پیارے رسول ﷺ پر اتری ہوئی اس تعلیم کو اپنا کر اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں، اپنے اوپر لاگو کریں ۔ اور ہم پر تو اور بھی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے جو آنحضرت ﷺ کے عاشق صادق اور غلام اور اس زمانے کے امام کی جماعت میں شامل ہوئے ہیں اور شامل ہونے کا دعویٰ ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی عبادت کرنے اور حقوق الله ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے وہاں حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف بھی توجہ دلاتے ہوئے ہمیں مختلف رشتوں اور تعلقوں کے حقوق کی ادائیگی کا بھی حکم فرمایا ہے اور اسی اہمیت کی وجہ سے ہی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے شرائط بیعت کی نویں شرط میں اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی ہمدردی اور ان کے حقوق کی ادائیگی کا ذکر فرمایا ہے….

نویں شرط یہ ہے ’’یہ کہ عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خداداد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا۔‘‘

(خطبات مسرور جلداول صفحہ308)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ