• 20 اپریل, 2024

بھائی عبد الرحیم دیانت مرحوم، درویش قادیان

محترم بھائی عبد الرحیم کے مشفقانہ تعلقات خاکسار کے ساتھ اس وقت سے تھے جب خاکسار 1964ء سے جامعہ احمدیہ قادیان میں زیر تعلیم تھا اس وقت جامعہ میں داخلہ کے لیے ہندوستان کے دور دراز علاقوں سے طلباء قادیان آتے تھے قادیان کے روحانیت سے بھرپور ماحول میں طلباء بورڈنگ احمدیہ میں رہتے تھے پابندیاں بہت زیادہ تھیں درویشان قادیان ہی اپنے بچوں کی طرح ہمارا خیال رکھتے تھے اور اپنے مشفقانہ سلوک سے بچوں کو اپنے والدین کی یاد سے بے نیاز کردیتے انہی میں سے مکرم بھائی عبدالرحیم دیانت مرحوم بھی تھے آپ کی رہائش چونکہ مسجد مبارک کے سامنے تھی اپنی چھوٹی سی دکان میں آپ موجود رہتے۔ طلبا جامعہ احمدیہ جب بھی قطار بنا کر مسجد میں جاتے تو محترم بھائی جی مرحوم سے ضرور سلام علیک ہوتی اور ان کی محبتوں اور دعاؤں سے اپنے دامن بھر لیتے مرحوم سادہ مزاج درویش صفت اور ہمیشہ چست رہتے اور طلبا کو بھی چست رہنے کی تلقین کرتے دارالمسیح کے قریب رہنے اور قادیان کے پرانے رہائشی ہونے کی وجہ سے دار المسیح اور مقامات مقدسہ کی قدر خوب جانتے تھے۔ اور طلبا کو دارالمسیح کے تبرکات سے مستفیض فرماتے۔

جب خاکسار حیدر آباد دکن سے اہلیہ کو ساتھ لے کر قادیان میں خدمت کرنے اور رہائش کے لئے حاضر ہوا تو محلہ ناصر آباد میں ہمیں ایک پرانا گھر الاٹ ہوا میں چونکہ دور دراز علاقے سے آیا تھا اس لئے گھریلو سامان اپنے ساتھ نہ لا سکا جب ہم اپنا گھر سنبھالنے لگے تو کئی چیزوں کی ضرورت محسوس ہوئی خاکسار نے محترم بھائی جی مرحوم سے اپنی پریشانی کا ذکر کیا۔ آپ کے پاس ضروری چیزوں کا ایک خزانہ تھا بڑی فرخندہ پیشانی سے میری بعض ضرورتیں پوری کیں اس زمانہ میں مکسر کا رواج بہت کم تھا سِل بٹہ پر ہی سب چیزیں پیسی جاتی تھیں مرحوم نے ہمارے لئے سِل بٹا مہیا کردیا جو کہ اب تک ہمارے پاس محفوظ ہے۔۔۔

سٹوو میں مٹی کا تیل استعمال ہوتا تھا ہمیں ایک کنستر کی ضرورت تھی جس میں ٹونٹی لگی ہو۔تیل آسانی سے سٹوو میں منتقل ہوجائے مرحوم نے فوراً مطلوبہ کنستر مہیا کرکے ہماری پریشانی دور کردی مرحوم ہر قسم کے کام کرلیتے تھے گھروں کی چھوٹی موٹی مرمتیں بھی کردیتے ایک مرتبہ فرمایا کہ آپ واقف زندگی ہیں واقفین کی آمد کم ہوتی ہے گھر میں مرغیاں وغیرہ پال لیں میں نے عرض کیا اس کے لئے ڈربہ چاہئے جو ہمارے پاس نہیں ہے دوسرے ہی دن میرے گھر آکر ڈربہ بنا دیا اور سالہا سال تک ہم اس سے فائدہ اٹھاتے رہے الحمدللّٰہ۔ آپ ہر فن مولیٰ تھے ہر خدمت کے لئے ہروقت تیار رہتے۔ دعا گو شفیق اور مہربان بزرگ تھے جب بھی کوئی مشکل آتی ہے تو آج بھی مرحوم بزرگ کی یاد آتی ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ آپ اپنی بیٹی کا ذکر کرتے تھے جو تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرماتا رہے اور آپ کی نسلوں کو آپ کی دعاؤں کا اور کردارو اخلاق کا وارث بنائے۔ آمین۔

(مظفر احمد فضل (واقف زندگی)۔ قادیان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ