• 24 اپریل, 2024

دور مسیح موعود

’’اب دور مسیح موعود آگیا ہے۔ اب بہرحال خدا تعالیٰ آسمان سے ایسے اسباب پیدا کر دے گا جیسا کہ زمین ظلم اور ناحق خونریزی سے پُر تھی اب عدل اور امن اور صلح کاری سے پُر ہو جائے گی۔ اور مبارک وہ امیر اور بادشاہ ہیں جو اس سے کچھ حصہ لیں۔‘‘

(گورنمنٹ انگریزی اور جہاد، روحانی خزائن جلد17 صفحہ19)

’’خدا کا تمہیں یہ حکم ہے کہ تم اس سے اور اس کی خلقت سے عدل کا معاملہ کرو۔ یعنی حق اللہ اور حق العباد بجا لاؤ اور اگر اس سے بڑھ کر ہو سکے تو نہ صرف عدل بلکہ احسان کرو یعنی فرائض سے زیادہ اور ایسے اخلاص سے خدا کی بندگی کرو گویا تم اس کو دیکھتے ہو اور حقوق سے زیادہ لوگوں کے ساتھ مروت و سلوک کرو اور اگر اس سے بڑھ کر ہو سکے تو ایسے بے علت و بے غرض خدا کی عبادت اور خلق اللہ کی خدمت بجا لاؤ کہ جیسے کوئی قرابت کے جوش سے کرتا ہے۔‘‘

(شحنۂ حق، روحانی خزائن جلد2 صفحہ361، 362)

’’غرض نوع انسان پر شفقت اوراس سے ہمدردی کرنا بہت بڑی عبادت ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے یہ ایک زبردست ذریعہ ہے مگر میں دیکھتا ہوں کہ اس پہلو میں بڑی کمزوری ظاہر کی جاتی ہے دوسروں کو حقیر سمجھا جاتا ہے ان پر ٹھٹھے کئے جاتے ہیں ان کی خبر گیری کرنا اور کسی مصیبت اورمشکل میں مدد دینا تو بڑی بات ہے۔ جو لوگ غرباء کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش نہیں آتے بلکہ ان کو حقیر سمجھتے ہیں مجھے ڈر ہے کہ وہ خود اس مصیبت میں مبتلا نہ ہو جاویں۔ اللہ تعالیٰ نے جن پر فضل کیا ہے ان کی شکر گزاری یہی ہے کہ اس کی مخلوق کے ساتھ احسان اور سلوک کریں اور اس خداداد فضل پر تکبر نہ کریں اور وحشیوں کی طرح غرباء کو کچل نہ ڈالیں۔‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ438، 439 ایڈیشن1988ء)

پچھلا پڑھیں

’خلافت سے وابستہ یادوں پر‘‘ صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ