• 20 اپریل, 2024

’’تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے‘‘

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں بیان فرماتا ہے اور تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟پس تم اس سے سخت کراہت کرتے ہو۔

(الحجرات: 13)

حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مجھے معراج ہواتو حالت کشف میں میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کےناخن تانبے کے تھےاوروہ ان سے اپنے چہروں اورسینوں کونوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا۔ اے جبرائیل !یہ کون ہیں تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں کا گوشت نوچ نوچ کر کھایا کرتے تھےاوران کی عزت وآبرو سے کھیلتے تھے یعنی ان کی غیبت کرتے اوران کو حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔

(ابوداؤد کتاب الادب باب فی الغیبۃ)

حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: آنحضرت ؐسے غیبت کا حال پوچھا توفرمایا کہ کسی کی سچی بات کا اس کی عدم موجودگی میں اس طرح بیان کرنا کہ اگر وہ موجود ہوتواسے برالگے غیبت ہے۔ اوراگر وہ بات اس میں نہیں ہے اورتوبیان کرتا ہے تواس کا نام بہتان ہے۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 60)

ایک اور جگہ فرمایا تم کوچاہیئے کہ کسی کا عیب دیکھ کرسردست جوش نہ دکھلایا جاوے۔ممکن ہے کہ وہ درست ہوجاوے قطب اورابدال سے بھی بعض وقت کوئی عیب سرزد ہوجاتا ہے….جلدی اورعجلت سے کسی کوترک کردینا ہمارا طریق نہیں ہے…وہ شخص بہت ہی قابل افسوس ہےکہ ایک کے عیب کوبیان تو سو مرتبہ کرتا ہے لیکن دعا ایک مرتبہ بھی نہیں کرتا۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 60-61)

حضرت خلیفة المسیح الاول ؓ فرماتے ہیں: اب جوغیبت کرتا ہے وہ روزہ کیا رکھتا ہے۔ وہ تو گوشت کے کباب کھاتا ہے اورکباب بھی اپنے مردہ بھائی کے گوشت کے اوریہ بالکل سچی بات ہے کہ غیبت کرنے والا حقیقت میں ہی ایسا بد آدمی ہوتا ہے .جواپنے مردہ بھائی کے کباب کھاتا ہے۔ مگر یہ کباب ہرایک آدمی نہیں دیکھ سکتا۔ایک صوفی نے کشفی طور پریہ دیکھا کہ ایک شخص نے کسی کی غیبت کی .تب اس سے قے کرائی گئی تواس کے اندر سے بوٹیاں نکلیں جن سے بو بھی آتی تھی۔

(حقائق الفرقان جلدچہارم صفحہ7)

حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں: پھر غیبت کرنا ہی برا نہیں…بلکہ غیبت سننا بھی برا ہے۔ کیونکہ جوغیبت سنتے ہیں۔ وہ غیبت کراتے ہیں …پس مومن کوچاہیئے کہ اگرکوئی اس کے سامنے کسی بھائی کی غیبت کرے تووہ اس کا رد کرے۔ یعنی جوبات بیان کی جائے۔اس کےرد کرنے کی اس کے پاس وجوہات ہوں. توان کوپیش کرے اوراگر اسے رد کرنیکی کوئی بات معلوم نہ ہو اورسمجھ میں نہ آئے توغیبت کرنے والے کوروکےاوراگر وہ نہ رکے .تواس کے پاس سے اٹھ کرچلاآئے۔

(خطبات محمود جلد ششم صفحہ530)

حضرت خلیفة المسیح الرابع ؓ فرماتے ہیں: عہد بیعت میں بھی یہ بات داخل ہے کہ میں غیبت نہیں کرونگا، میں بدظنی نہیں کرونگا لیکن کچھ ایسا چسکا ہے، ایسی مصیبت ہے اوریہ بیماری ہر گھرگھر میں، سینے سینے میں داخل ہوئی ہوئی ہے اوراتنی عادت ہے خصوصاً عورتوں میں کہ وہ برداشت نہیں ہوتا ان سے کہ کسی کی برائی دیکھیں یا سنیں اوروہ آگے نہ پہنچائیں .دیکھ کر پہنچانا بھی بہت بری بات ہےلیکن سنکر پہنچانا افک بھی بن جاتا ہےاورغیبت بھی بن جاتی ہے اورپھر چسکے پورے کرنے کےلئے وہ ظن بھی کرتی ہیں اور من گھڑت باتیں بناکربہتان میں بھی داخل ہوجاتی ہیں اوریہ بیماری مردوں میں بھی آتی ہے اوراس کے نتیجہ میں ہمارے معاشرے کابراحال ہے۔

(خطبات طاہر جلد3 صفحہ61)

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایک حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ ؐنے ارشاد فرمایاکہ قیامت کے دن آدمی کے پاس اس کا کھلا ہوااعمال نامہ لایا جائے گا وہ اس کوپڑھے گا پھر کہے گا اے میرے رب میں نے دنیا میں فلاں فلاں نیک کام کئے تھےوہ تواس میں نہیں ہیں تواللہ تعالیٰ جواب دے گاکہ لوگوں کی غیبت کرنے کی وجہ سے وہ نیکیاں تمہارے اعمال نامہ سے مٹا دی گئی ہیں دیکھیں غیبت کی وجہ سے وہ تمام نیک کام نماز،روزے،صدقے،کسی غریب کی خدمت کرنا سب نیکیاں نامہ اعمال سے مٹادی گئیں صرف اس لئے کہ وہ لوگوں کی غیبت کرتاتھا،اس بارہ میں جتنی احادیث پڑھیں، خوف بڑھتا چلاجاتا ہےاس کا ایک ہی علاج ہے کہ آدمی ہروقت استغفار کرتا رہے۔‘‘

(خطبات مسرور جلد1 صفحہ574)

آئیے! ہم سب مل کر اپنے پیارے امام کی آواز پرلبیک کہتے ہوئے غیبت کےخلاف جہاد کا اعلان کریں اوراس بات کا عہد کریں کہ نہ خود کسی کی غیبت کریں گے اورنہ سنیں گے اورغیبت سے بچنے کےلئے ہروقت استغفار میں مشغول رہیں گے اللہ تعالیٰ ہمیں غیبت سے محفوظ رہنے کےلئے ہروقت استغفار کی توفیق عطا فرمائے اللہ تعالیٰ ہمیں غیبت کوترک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یارب العالمین۔

(شمیم احمد نیر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ