• 25 اپریل, 2024

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 3)

سیّدنا امیر المؤ منین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
کا دورہ امریکہ 2022ء
قسط 3

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بجکر پچاس منٹ پر ’’مسجد فتح عظیم‘‘ میں تشریف لا کر نماز پڑھائی۔

نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔

پروگرام کے مطابق گیارہ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

انفرادی ملاقاتیں

آج صبح کے اس سیشن میں 42 فیملیز کے 186 افراد نے اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔ فیملیز نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کوقلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔

آج زائن (Zion) کی جماعت کے علاوہ ڈیٹرائٹ (Detroit)، میامی(Miami)، شکاگو، لاس اینجلس، ڈیٹن Dayton

Sacramento, Silicon Valley, Minnesota, Milwukee,

جارجیا، سینٹ لوئس، اوش کوش، آسٹن اور Kansas Cityکی جماعتوں سے آنے والے احباب اور فیملیز نے بھی شرف ملاقات پایا۔

بعض مقامات سے احباب بڑے طویل ترین سفر طے کرکے ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔ Kansas سے آنے والی فیملیز 556 میل، جارجیا سے آنے والی 748 میل، لاس اینجلس سے آنے والی فیملیز 2046 میل اور Sacramento سے آنے والی فیملیز اور احباب 2070 میل کا سفر طے کر کے پہنچے تھے۔

آج ملاقات کرنے والی فیملیز میں بڑی تعداد ان لوگوں کی تھی جو پاکستان سے ہجرت کرکے یہاں آئے تھے اور اپنی زندگی میں پہلی بارحضور انور سے مل رہے تھے۔ ان کی خوشی نا قابل بیان تھی۔ انہوں نے اپنے پیارے آقا کے قرب میں جو چند لمحات گزارے وہ ان کی ساری زندگی کا سرمایہ تھے۔ ان میں سے ہر ایک برکتیں سمیٹتا ہوا باہر آیا اور ان کی تکالیف اور پریشانیاں راحت و سکون میں بدل گئیں۔

ملاقاتیوں کے تاثرات

•شکاگو ایسٹ سے آنے والے عبدالنور سلمان صاحب کہنے لگے کہ میں ملاقات کا احوال الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ یہ میری ساری زندگی کا یادگار ترین واقعہ ہے۔ میں نے حضور کے چہرے سے نور نکلتے دیکھا ہے۔

•شکاگو سے آنے والے ایک دوست جب ملاقات کر کے دفتر سے باہر نکلے تو رونے لگ گئے۔ ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے بڑی مشکل سے بات کر رہے تھے۔ کہنے لگے کہ حضور نے مجھے فرمایا ہے کہ نماز پڑھو، نماز پر توجہ دو کہ یہ ہے تمام مشکلات کا حل۔

•ایک خاتون بینش احمد کہنے لگیں کہ یہ آج کی ملاقات میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی جو آج پوری ہو گئی۔ یہ بات کہتے ہوئے موصوفہ رونے لگ گئی کہنے لگیں کہ میں خوش قسمت ہوں کہ اتنی بڑی جماعت ہے اور خدا تعالیٰ نے مجھے یہ موقع عطا فرمایا ہے۔

•ایک دوست شاہد احمد صاحب نے کہا کہ میں 46سال کا ہوگیا ہوں اور کبھی ملاقات نہیں کی۔ مجھے اپنی ساری زندگی میں اس دن کا انتظار تھا۔ مجھے ایسا روحانی تجربہ ہوا ہے کہ میں اس کو بیان نہیں کر سکتا۔

•ایک صاحب زیرک محمود صاحب کہنے لگے کہ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میں تو پاکستان میں تھا۔ خدا تعالیٰ مجھے امریکہ لے کر آیا اور یہاں مجھے ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی۔

•ایک دوست سید جمشید علی صاحب ملاقات کرکے باہر آئے تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ بہت خوشی کا اظہار کر رہے تھے کہ میں تو اپنے بزنس کی کامیابی کے لیے دعائیں لے کر آیا ہوں۔

•Zion جماعت کے ایک دوست اعجازالحق صاحب کہنے لگے کہ حضور انورنے مجھے فرمایاہے کہ اب آپ نے اس مسجد کو آباد کرنا ہے اور پانچوں نمازوں کی ادائیگی پر توجہ دینی ہے۔

•ایک دوست زاہد احمد صاحب جو جماعتSacramento سے 2072میل کا فاصلہ طے کرکے ملاقات کے لیے آئے تھے کہنے لگے کہ مجھے اس قدر خوشی ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ آج میں امریکہ میں صرف حضور کی وجہ سے ہی ہوں۔ حضور نے پاکستان میں میری فیملی کا وظیفہ لگوایا تھا اور اس بابرکت وظیفہ سے میرے چار بھائیوں نے ڈگریاں حاصل کیں اور اسی وظیفہ سے میں نے ITمیں ماسٹر ڈگری حاصل کی اور آج اسی ڈگری کی بدولت امریکا میں ملازمت حاصل کی ہے۔

•ایک صاحب میجر نعیم احمد جو شکاگو سے آئے تھے کہنے لگے کہ ہم نے یہ مسجد بنوائی ہے۔ ہم اس مسجد کے بنانے والے تھے۔ حضور نے مسجد کی تعمیر پر خوشی کا اظہار کیا اور فرمایا کہ آپ لوگوں نے انتہائی زبردست مسجد بنوائی ہے۔ گیسٹ ہاؤس میں اور مسجد میں کوئی کمی نہیں رہنے دی۔

•ایک دوست حافظ علی اصغر صاحب جوLos Angeles سے 2046 میل کا فاصلہ طے کرکے ملاقات کے لیے آئے تھے کہنے لگے کہ حضور نے مجھے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اور زیادہ قرآن کریم کو سنو اور پڑھو تاکہ حفظ قرآن ٹھیک رہے۔

•ایک دوست بشارت ہار گے صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آٹھ سال قبل ساؤتھ افریقہ سے امریکہ آیا تھا۔ میں نے بھی مسجد کی تعمیر میں مدد کی ہے۔ حضور سے ملاقات کرکے ہم بے حد خوش ہیں۔ مجھے تسکین قلب حاصل ہوئی ہے۔

•لاس اینجلس سے 2046 میل کا سفر طے کر کے آنے والے ایک دوست احمدعلی خالد صاحب جب ملاقات کے بعد دفتر سے باہر نکلے تو ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اوردل جذبات سے بھرا ہوا تھا۔ کہنے لگے میری زندگی کی ایک ہی خواہش تھی وہ آج اللہ تعالیٰ نے پوری کر دی ہے۔

•ڈیٹرائٹ (Detroit) سے آنے والے ایک دوست بشارت احمد صاحب نے کہا کہ میں اپنے جذبات کو بیان کرنے کی سکت نہیں پاتا یہ میری زندگی میں پہلی ملاقات تھی۔ آج میں انتہائی خوش قسمت ہوں۔ ہم نے حضور انور کی دعائیں حاصل کیں۔

•جماعت شکاگو ایسٹ سے تعلق رکھنے والے ایک دوست نویدساہی صاحب نے کہا کہ اس وقت میرا دل جذبات سے بھرا ہوا ہے۔ میری اپنی فیملی کے ساتھ یہ پہلی ملاقات تھی۔ مجھے پتا نہیں کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے۔ میں بہت Excited ہوں کچھ بیان نہیں کر سکتا۔

•ایک دوست طاہر احمد صاحب جو شکاگو جماعت سے آئے تھے ملاقات کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ہم اپنے آقا کے سامنے بول بھی نہیں سکتے تھے۔ کوئی بات ہی نہیں کر سکے۔ ہم نے سوالات کی تیاری بھی کی تھی کہ حضور سے یہ باتیں کریں گے لیکن جو نہی حضور انور کے چہرہ مبارک پر نظر پڑی تو پھر ہم سب کچھ بھول گئے۔ میرا سارا جسم کانپ رہا تھا۔ ہم ایک اور ہی دنیا میں تھے۔

•شکاگو کے ایک دوست محمد زکریا صاحب کہنے لگے کہ میں کتنا خوش قسمت ہوں کہ حضور انور نے میری بیٹی کے سر پر اپنا ہاتھ رکھا اور اپنے ساتھ لگایا۔ ہم نے برکتیں حاصل کیں۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام ایک بج کر چالیس منٹ تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد فتح عظیم میں تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد کے بیرونی احاطہ میں تشریف لاکر پودا لگایا۔ اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

اجتماعی ملاقات

پروگرام کے مطابق چھ بج کر دس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لائے جہاں مرد احباب کا ایک گروپ کی صورت میں اجتماعی ملاقات کا پروگرام تھا۔ اس گروپ میں شامل افراد کی تعداد 27 تھی جو مقامی جماعت Zion کے علاوہ دیگر چودہ جماعتوں سے آئے تھے۔ ان میں سے بعض دوست Kentucky سے 452 میل اور جارجیا سے 748میل کا سفر طے کر کے آئے تھے جب کہ سیاٹل (Seattle) سے آنے والے 2014 میل اور پورٹ لینڈ (Portland) سے آنے والے 2087 میل کا طویل سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت باری باری تمام احباب سے ان کا تعارف حاصل کیا۔ ان سے دریافت فرمایا آپ کہاں سے آئے، کب آئے، کیا کام کر رہے ہیں۔ حضور انور نے ازراہ شفقت ہر ایک سے اس کا حال دریافت کیا۔ جو طالب علم تھے ان کو حضور نے قلم عطا فرمائے جو چھوٹی عمر کے بچے اپنے باپ کے ساتھ تھے حضور انور نے ازراہ شفقت ان کو قلم عطا فرمائے۔

•ایک دوست گلفام اشرف صاحب نے بتایا کہ گوجرانوالہ سے تعلق ہے۔ حضور انور کو دیکھ کر میری آنکھیں ٹھنڈی ہوئی ہیں۔ انہوں نے حضور انورکی خدمت میں عرض کی کہ کمپیوٹر سائنس میں بیچلر کیا ہوا ہے اور اب حضور انور ملاقات کرلی ہے تو ان شاء اللہ العزیز ملاقات کی برکت سے مجھے جاب (Job) بھی مل جائے گی۔

موصوف نے بعد ازاں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے حضور انور کومحض دیکھ کر ہی اپنے ایمان میں بہت طاقت حاصل کی ہے۔ حضور انور کی صحبت میں بیٹھ کر مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ یاد آ گیا۔ حضور انور کی صحبت نے مجھے دین کی مزید خدمت کرنے کا احساس دلایا ہے۔

•ایک دوست ظفر سلیم صاحب جو ملواکی جماعت سے آئے تھے۔ ان کی آنکھوں میں آنسو جاری تھے۔ کہنے لگے بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ خلیفہ ہمارا ہے اور ہم اس کے ہیں۔ حضور نے جس شفقت اور پیار سے بات کی ہے محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے اوپر خلیفہ وقت کا سایہ ہے۔

•میاں ا نور احمد جو شکا گو سے آئے تھے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے کہ زندگی میں میری حضور انور سے پہلی ملاقات تھی۔ جب میں حضور سے بات کرنے لگا تو میرے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ میری زندگی کی خواہش آج پوری ہوگی ہے۔

•Zion جماعت سے ایک نو جوان Achraf Issam صاحب نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ میرا تعلق مراکش سے ہے اور میں صدر جماعت مراکش اعصام الخامسی کا بیٹا ہوں۔ 2011 ء سے امریکہ میں ہوں اور یہاں پڑھائی مکمل کر کے کام کر رہا ہوں۔ موصوف نے ملاقات کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ باوجود اس کے کہ یہ گروپ ملاقات تھی لیکن پھر بھی ہمیں بہت زیادہ وقت ملا۔ میرے لیے تو یہ بڑے خاص لمحات تھے۔ میں گزشتہ چند دن سے مسلسل ڈیوٹی پر تھا لیکن آج اس ملاقات نے مجھ میں دوبارہ جان ڈال دی ہے۔ مجھے ایک نئی زندگی عطا ہوئی ہے۔

•محمد اسلم صاحب جو کہ ڈیٹرائٹ (Detroit) سے آئے تھے کہنے لگے کہ خدا کے نور کی تجلی میرے سامنے تھی۔ حضور کی توجہ مجھ پر تھی۔ مجھے زندگی میں سب کچھ مل گیا۔

•ایک طالب علم سمیع اللہ صاحب جو کہ Richmond جماعت سے آئے تھے کہنے لگے کہ حضور سے ملاقات میرے لیے ایک خاص تجربہ تھا۔ مجھ سے بات نہیں ہو رہی تھی۔ میں نے اپنی پڑھائی کی مدد کے لیے حضور انور سے قلم کی درخواست کی۔ حضور نے مجھے قلم عطا فرمایا مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ میری مدد کرے گا۔

•جماعت St.Louis سے آنے والے ایک دوست سید ظہیر احمد شاہ صاحب کہنے لگے کہ میرے پاس بات کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ جو میں محسوس کر رہا ہوں جو میری اس وقت حالت ہے میں بیان نہیں کر سکتا۔

•حیدرآباد (انڈیا) سے آنے والے ایک نوجوان نے عرض کیا کہ میں 8 ماہ پہلے یہاں امریکہ میں آیا ہوں۔ ITمیں ماسٹرز کرنے آیا ہوں۔ میری شدید خواہش تھی کہ حضور انور ملاقات ہو آج اللہ تعالیٰ نے میری خواہش پوری کر دی ہے۔

•حیدرآباد (انڈیا) سے آنے والے ایک اور دوست نے عرض کیا کہ وہ بھی حیدرآباد انڈیا سے ہیں اور انجینئرنگ مینجمنٹ میں ماسٹرز کر رہے ہیں۔ ان سبھی نے حیدرآباد جماعت کے ممبران اور اپنے عزیزواقارب کا سلام حضور انور کو پہنچایا اوردعا کی درخواست کی۔ حضور انور نے فرمایا اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔ حضور انور نے فرمایا آپ لوگ IT کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرزکرنے یہاں آئے ہوئے ہیں جبکہ انڈیا اس فیلڈ میں بہت آگے ہے اور وہاں تعلیم کا معیار بہت اچھا ہے۔

•اس اجتماعی ملاقات کے آخر پر تمام افراد نے باری باری حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔
چھ بجکر 45 منٹ پر یہ ملاقات اپنے اختتام کو پہنچی۔

بعد ازاں حضور انور ایک دوسرے ہال میں تشریف لے گئے جہاں لجنہ گروپ کی حضور انور کے ساتھ اجتماعی ملاقات تھی۔ خواتین کی تعداد 80 تھی جو کہ جماعت زائن (Zion) کے علاوہ دیگر سترہ مختلف جماعتوں اور علاقوں سے آئی تھیں۔ جماعت جارجیا (Georgia) سے آنے والی خواتین 748اور Miami سے آنے والی 1408میل اور سیاٹل سے آنے والی خواتین 2014 میل کا فاصلہ طے کرکے حضور انور سے ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔

جب کہ Los Angeles سفر کر کے آنے والی 2046 میل اور پورٹ لینڈ (Portland) سے آنے والی خواتین 2087 میل کا طویل سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔

حضور انور نے خواتین سے ان کا تعارف اور تعلیم اور کیرئیر کے بارے میں دریافت فرمایا۔ طالبات کو حضور انور نے ازراہ شفقت قلم عطا فرمائے اور چھوٹی بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔

بعض خواتین نے حضور کی خدمت میں اپنی ’’الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہ‘‘ کی انگوٹھیاں تبرک کرنے کی درخواست کی حضور نے ازراہ شفقت اس درخواست کو قبول فرمایا۔ بعض خواتین نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت بھی پائی۔

لجنہ کے ساتھ یہ ملاقات ساڑھے سات بجے تک جاری رہی۔ بعدازاں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کچھ دیر کے لیے اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فتح عظیم میں تشریف لا کر نماز مغرب و عشا جمع کرکے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

(رپورٹ: عبدالماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اکتوبر 2022