• 19 اپریل, 2024

تبدیلی انسان کے اندر سے پیدا ہو تی ہے

یہ تبدیلی دعاؤں سےآئےگی،دعا کی قبولیت کوسمجھیں اورخداکی طرف رجوع کریں

ایک اچھی ضرب المثل پڑھنے کو ملی اس پر بہت غور کیا اور اس کو سچ پایا۔لکھنے والا لکھتا ہے کہ
’’اگر انڈے کو باہر سے توڑا جائے تو،زندگی دم توڑ دیتی ہے۔جبکہ انڈا اندرسے ٹوٹے تو زندگی جنم لیتی ہے۔‘‘
اس کے ساتھ ہی دو تصویریں بھی تھیں کہ اگر انڈا توڑ دیا ہے یا ٹوٹ گیا ہے تو وہ زمین پر بہہ گیا ہے اور اگر انڈا اندر سے ٹوٹا ہے تو مرغی کے بچے نے جنم لیا ہے۔ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ مثبت تبدیلی ہمیشہ اندر سے پیدا ہوتی ہے۔’’پس اپنا اندر بدلئے۔‘‘جو لوگ اپنا ’’اندر‘‘بدلتے ہیں،دوسرے لفظوں میں’’دل‘‘بھی کہہ سکتے ہیں وہی پھر کامیابی سے بھی ہمکنار ہوتے ہیں۔ اور اس کے لئے بڑی جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔
’’خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی جس کونہ ہو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا۔‘‘
یہ مقولہ یا ضرب المثل صرف کسی شخصی یا ذاتی تبدیلی کے لئے ہی نہیں ہے بلکہ قوموں کی قسمت بدلنے کے لئے بھی یہی نسخہ ہے۔
اور اس وقت بحیثیت قوم ہمیں مثبت تبدیلی کی ضرورت ہے۔ جب تک قوم خود اپنی حالت اندر سے نہیں بدلے گی باہر کی کوئی مدد (aid) خواہ وہ امریکہ سے آئے چین سے آئے ، روس یا سعودی عرب یا ایران سے آئے سب بے فائدہ ہے۔ آپ نے بھکاریوں اور مانگنے والے فقیروں کو دیکھا ہو گا ، بھیک مانگ مانگ کر انہوں نے اپنے بنکوں میں روپیہ جمع کیا ہوتا ہے لیکن ان کے چہروں پر وہی نحوست ، غربت اور افلاس نے ڈیرے ڈالے ہوتے ہیں۔ باوجود ان کے پاس رقم اور روپیہ ہونے کے پھر بھی فقیر کے فقیر ہی رہتے ہیں۔
یہی حال اس وقت وطن عزیز میں ہو رہا ہے ۔ کئی قسم کی نئی تحریکات جنم لے رہی ہیں ۔ کئی قسم کی تحریکات جو پہلے سے منظم ہیں وہ بیانات پر بیانات داغ رہی ہیں۔ بھلا بیان دینے سے بھی کبھی کوئی تبدیلی واقع ہوئی ہے؟اگر بیانات سے کام چل سکتا ہوتا یا بیانات سے کامیابی حاصل ہو سکتی تھی تو اب تک کیوں نہ ہوئی، بیانات دینے والوں کی تو ملک میں کمی نہیں ہے۔ ایک سے ایک بڑھ کر بیان دے رہا ہے۔
وطن عزیز کی اس وقت جتنی نازک حالت ہے اس سے پہلے کبھی ایسی نہ ہوئی تھی۔ مختلف اخبارات میں خواہ وہ پاکستان سے شائع ہو رہے ہیں یا امریکہ سے ، یورپ سے کسی بھی ملک سے ان میں پاکستان کی حالت کا نقشہ صاف نظر آ رہا ہے۔ بلکہ ملکی و قومی اخبارات میں بھی وطنِ عزیز کا اچھا بھلا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ غریب ملک بھی اپنے باشندوں ، مکینوں اور ہم وطنوں کا ہر لحاظ سے خیال رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کی جان ، مال ، آبرو کی حفاظت کے لئے اقدامات کرتے ہیں اور برابری کے حقوق دینے کی کوشش کرتے ہیں مگر وطن عزیز میں تو ان چیزوں کا نام شاید سننے میں کہیں آجاتا ہو عمل میں ایسا نہیں ہے۔ پس جب تک قوم کے اندر ، اس کا اپنا دل نہیں جاگتا ہر قسم کے بیانات ، ہر قسم کا علاج، ہر قسم کی کوشش سب بے سود اور بیکار ہوگی۔
شہروں میں ایک قسم کی آگ لگی ہوئی ہے ، امن و سکون ختم ہو چکا ہے۔ ہر شخص گھر سے باہر نکلتے ڈرتا ہے کہ پتہ نہیں وہ واپس بھی آ سکے گا یا نہیں!
زمانہ جاہلیت کی قوم جو مارنے اور لوٹنے والی تھی وہ تقویٰ شعار بن گئی، کیونکہ ان کا اندر جاگ گیا تھا۔ وہی قوم جو دن رات عیاشیوں میں مبتلا تھی ، شراب نوشی جن کا شیوہ تھا وہ تہجد گزار اور پنج وقتہ نمازی بن گئے۔ ہر بدی مٹ گئی اور ہر نیکی نے جگہ لے لی۔ کیوں کہ انہوں نے نبی پاک ﷺ کی آواز پر لبیک کہا اور آپ کی صحبت میں آ گئے اور اپنا سب کچھ چھوڑ دیا۔ اپنے آپ کو مٹی میں ملا دیا۔ عاجزی و انکساری اختیار کر لی اور خدا کے محبوب بندے بن گئے۔
خدا کے رسول ﷺ نے یہی فرمایا تھا کہ پھر آخری زمانے میں ایسا ہی ہو گا کہ ایمان ثریا پر چلا جائے گا۔ جہالت پھیل جائے گی ، زنا شراب نوشی کی کثرت ہو گی، علم مفقود ہو جائے گا ، امانت و دیانت اٹھ جائے گی۔ تو خدا تعالیٰ امام مہدی کو بھیجے گا ، جو رسول اللہ ﷺ کی نیابت میں ایک بار پھر قرآن کی حکومت اور محمد رسول اللہ ﷺ کی حکومت کو دوبارہ دنیا میں قائم کرے گا۔ پھر امن قائم ہو جائے گا اور لوگ آپس میں پیار و محبت سے رہنا سیکھیں گے۔
تو بہر کیف بات ہو رہی ہے’’اندر‘‘ کی تبدیلی کی ۔ مثبت تبدیلی کی ، جب تک انسان کے دل کے اندر سے تبدیلی نہ آئے کام نہیں بنتا۔
آپ نے حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒکے بچپن کا واقعہ تو سنا ہو گا جب آپ حصول علم کے لئے گھر سے نکلے تو ماں نے نصیحت کی تھی کہ کسی حالت میں بھی جھوٹ نہیں بولنا۔ چنانچہ جب ان کے قافلے کو ڈاکوؤں نے لوٹا اور ڈاکو ان کے پاس بھی آئے تو کیا ہوا؟ انہوں نے سچ سچ بتا دیا کہ ان کی گدڑی میں 40 درہم ہیں۔ جس سے ڈاکو کا اندر جاگ اٹھا ،اور صرف یہی نہیں اس سچ نے ڈاکوؤں کے سردار کے دل پر بھی وہ کاری ضرب لگائی کہ جس سے اس کا بھی اندرونہ جاگ اٹھا اور اپنی اس قبیح حرکت سے باز آگیا۔
میں نے ایک کتاب میں یہ نصیحت بھی پڑھی ہے جسے لکھ دیتا ہوں شاید کسی کے کام آ جائے ۔ اس میں لکھا تھا ۔’’کتابِ زندگی کے ورق برابر الٹ رہے ہیں۔ ہر آنے والی صبح ایک نیا ورق الٹ دیتی ہے یہ الٹے ہوئے اوراق برابر بڑھ رہے ہیں اور باقی ماندہ ورق کم ہو رہے ہیں اور ایک دن وہ ہو گا جب آپ اس کتاب کا آخری ورق الٹ رہے ہوں گے۔ جونہی آپ کی آنکھیں بند ہوں گی یہ کتاب بھی بند ہو جائے گی اور آپ کی یہ تصنیف محفوظ کر دی جائے گی اب یہ قیامت کے دن کھلے گی۔‘‘
وہ مزید لکھتے ہیں۔
کبھی آپ نے غور کیا؟ اس کتاب زندگی میں آپ کیا درج کر رہے ہیں ؟ روزانہ کیا کچھ اس میں لکھ کر اس کا ورق الٹ دیتے ہیں۔ آپ کو شعور ہو یا نہ ہو آپ کی تصنیف تیار ہو رہی ہے اور آپ اسکی ترتیب و تکمیل میں اپنی ساری قوتوں کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ اس میں آپ وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں جو آپ سوچتے ہیں، دیکھتے ہیں ۔ چاہتے ہیں، کرتے ہیں اور کراتے ہیں اس میں صرف وہی نوٹ ہو رہا ہے جو آپ نوٹ کر رہے ہیں، کسی دوسرے کو ہرگز اختیار نہیں جو ایک شوشہ بھی اس میں گھٹا یا بڑھا سکے۔ اس کتاب کے مصنف تنہا آپ ہیں۔ اور صرف آپ ہی اپنی کوشش اور کاوش سے اسے ترتیب دے رہے ہیں ذرا آنکھیں بند کیجئے اور سوچئے کل یہی کتاب آپ کے ہاتھ میں ہو گی ، شہنشاہ واحد و قہار آپ سے کہے گا اقْرَأْ كَتَابَكَ كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيبًا اپنا اعمال نامہ پڑھ، آج تو ہی خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت کافی ہے۔

(بنی اسرائیل : 15)

(مختصر پُراثرحصہ دوم صفحہ 159۔160)

پس ہمیں تو یہ یقین کامل ہے کہ یہ حالات بدلیں گے اور ضرور بدلیں گے ۔ ایک دن ضرور امن قائم ہو گا۔ لوگ آپس میں پیار و محبت سے رہیں گے اور سب کے لئے محبت ہو گی اور کسی سے نفرت نہیں ہو گی لیکن اس کے لئے دعاؤں سے کام لینا ہو گا۔یہ تبدیلی دعاؤںسےآئےگی۔’’جو کچھ ہو گا دعاؤں سے ہی ہو گا‘‘اس لئے دعاؤں کی قبولیت پر ایمان لائیں۔ اپنے اندرونہ کو بدلیں۔خدا کی طرف رجوع کریں اور مامور زمانہ کی بات پر کان دھریں اور آنحضرتﷺ کی یہ دعائیں کثرت سے پڑھیں۔ یہ دعا ترمذی شریف میں ہے۔
’’اے اللہ! اپنی وہ خشیت ہمیں عطا کر جو ہمارے اور تیری نافرمانی کے درمیان حائل ہو جائے اور ہمیں ایسی اطاعت کو توفیق بخش جس کے ساتھ تو ہمیں اپنی جنت تک پہنچا دے اور ایسا یقین نصیب کر جو ہم پر دنیا کی مصیبتیں آسان کر دے اور ہمیں اپنے کانوں ، آنکھوں اور قوتوں سے فائدہ پہنچا جب تک کہ تو ہمیں زندہ رکھے۔ اور ان قویٰ سے ہمارے وارث پیدا کر اور جو شخص ہم پر ظلم کرے اس سے خود ہمارا بدلہ لے اور جو ہم سے دشمنی کرے اس کے خلاف ہماری مدد کر اور ہمیں اپنے دین کے بارے میں مصیبت میں نہ ڈالنا اور دنیا کو ہمارا سب سے بڑا غم نہ بنا دینا ….. اور ہم پر ایسے لوگ مسلط نہ کرنا جو ہم پر رحم نہ کریں۔‘‘ آمین
اسی طرح ایک اور دعا اس طرح ہے اسے بھی پڑھ سکتے ہیں ۔
ترجمہ: میرے رب میری مدد کر اور میرے خلاف مدد نہ کر اور میری نصرت فرما اور میرے دشمن کی مدد نہ کرنا اور میرے لئے تدبیر و حیلہ کر اور میرے خلاف تدبیر نہ کرنا ، اور مجھے ہدایت پر قائم رکھ اور راہ ہدایت میرے لئے آسان بنا دے اور جو شخص مجھ پر زیادتی کرے اس کے مقابل پر میری مدد فرما۔ مرے رب مجھے اپنا شکر گزار۔اپنا ذکر کرنے والا، اپنے سے ڈرنے والا، اپنا کامل اطاعت گزار اپنے حضور عاجزی کرنے والا بنا…..میرے رب!میری توبہ قبول کر۔ میرے گناہ دھو دے، میری زبان کو راہ سداد اور صدق پر قائم رکھ اور مرے دل کو ہدایت نصیب کر اور مرے کینے کو نکال باہر کر۔‘‘آمین

سیدشمشاداحمدناصر۔امریکہ

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ قادیان کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 دسمبر 2019