• 23 اپریل, 2024

قرین مصلحت معلوم ہوتا ہے کہ سال میں تین روز ایسے جلسے کے لئے مقرر کئے جائیں …

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

… آپؑ (حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ:
’’تمام مخلصین، داخلین سلسلہ بیعت اس عاجز پر ظاہر ہو کہ بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو۔ اور اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دل پر غالب آ جائے۔ اور ایسی حالت انقطاع پیدا ہو جائے جس سے سفر آخرت مکروہ معلوم نہ ہو۔

پھرجلسے کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’قرین مصلحت معلوم ہوتا ہے کہ سال میں تین روز ایسے جلسے کے لئے مقرر کئے جائیں جس میں تمام مخلصین، اگر خداتعالیٰ چاہے، بشرط صحت و فرصت و عدم موانع قویہّ تاریخ مقررہ پر حاضر ہو سکیں۔‘‘

(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد نمبر4 صفحہ351)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ تم لوگ جو میری بیعت میں شامل ہو، صرف زبانی دعوے کی حد تک نہ رہو۔ اب تمہیں اپنی اصلاح کی بھی کوشش کرنی چاہئے۔ اور وہ کیا باتیں ہیں جو تمہارے اندر پیدا کرنا چاہتا ہوں، فرمایا کہ وہ باتیں یہ ہیں اور اگر تم یہ باتیں اپنے اندر پیدا کر لو تو میں سمجھوں گا کہ تم نے مجھے حقیقت میں پہچان لیا اور جس مقصد کے لئے تم نے بیعت کی تھی اس کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہو۔

پہلی بات تو یہ یاد رکھو کہ میری بیعت میں داخل ہو کر تمہارے اندر سے، تمہارے دل میں سے دنیا کی محبت نکل جانی چاہئے۔ اگر یہ نہ نکال سکو تو تمہارا بیعت کرنے کا مقصد پورا نہیں ہو۔ ا گر دنیا کے کاروبار تمہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے روکتے ہیں۔ تمہاری ملازمتیں، تمہاری تجارتیں حقوق اللہ کی ادائیگی میں روک ہیں۔ تمہارے کاروبار، تمہاری انائیں، تمہاری دنیاوی عزتیں، شہرتیں، تمہارے پر جو اللہ کی مخلوق کے حقوق ہیں ان کی راہ میں روک بن رہی ہیں تو پھر تمہارا میری جماعت میں شامل ہونے کا مقصد پورا نہیں ہوتا۔

پھر اللہ تعالیٰ کی محبت، حقوق اللہ کی ادائیگی اور حقوق العباد کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ایک اہم تبدیلی جو تمہیں اپنے اندر پیدا کرنی ہو گی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے، آپؐ سے محبت دنیا کی تمام محبتوں سے بڑھ کر ہونی چاہئے کیونکہ اب اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے تمام راستے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں فنا ہونے سے ہی ملیں گے، آپؐ کے پیچھے چلنے سے ہی ملیں گے، آپؐ کے احکام پر عمل کرنے سے ہی ملیں گے، آپؐ کی سنت پر عمل کرنے سے ہی ملیں گے۔ اس لئے اس محبت کو اپنے پر غالب کرو کیونکہ فرمایا کہ میں تو خود اس محبوبؐ کا عاشق ہوں۔ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ تم میری بیعت میں شامل ہونے والے شمار ہو اور پھر میرے پیارےؐ سے تمہیں محبت نہ ہو، وہ محبت نہ ہو جو مجھے ہے یا جس طرح مجھے ہے۔ پھر فرمایا کہ دنیا کی اس چکا چوند سے تمہیں کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے۔ تمہارے یہ مقاصد ہیں اور ان کو پورا کرنے کے لئے اللہ کی عبادت کا حق ادا کرنے کی کوشش کرو۔ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرو۔ اللہ کی مخلوق کے حقوق ادا کرو اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کی ادائیگی میں اس قدر کھوئے جاؤ کہ تمہیں یہ احساس ہو کہ یہ سب کچھ تم اللہ اور اس کے رسولؐ کی محبت میں کر رہے ہو۔ جب یہ حالت ہو گی تو تم ان لوگوں کی طرح کف افسوس نہیں مل رہے ہو گے جو بستر مرگ، موت کے بستر پر بڑی بیچارگی اور پریشانی سے یہ اظہار کر رہے ہوتے ہیں کہ کاش ہم نے بھی زندگی میں کوئی نیک کام کیا ہوتا، اللہ تعالیٰ کی عبادت، خالص اس کی عبادت کرتے ہوئے کی ہوتی۔

بہت سے لوگ بیعت کرنے کے بعد اپنے کاروبار زندگی میں مصروف ہو جاتے ہیں اور کاروبار زندگی میں مصروف ہونا بھی منع نہیں بلکہ ضروری ہے کہ انسان اپنے اور اپنے بیوی بچوں کی جائز ضروریات پوری کرنے کے سامان پیدا کرے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیشہ یہ ذہن میں رہنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق ہی تمام کام کرنے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھنے کے لئے بھی کوشش کرنی ہے تاکہ، جیسا کہ پہلے ذکر کر آیا ہوں، بیعت کے مقاصد بھی حاصل ہوں۔ تو ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے، ٹریننگ کے لئے سال میں تین دن جماعت کے افراد اکٹھے ہوتے ہیں اور سوائے کسی اشد مجبوری کے تمام احمدی اس میں شامل ہونے کی کوشش کریں۔ یہی آپؑ کا منشا تھا۔ کیونکہ ٹریننگ بھی بہت ضروری چیز ہے۔ اس کے بغیر تو تربیت پر زوال آنا شروع ہو جاتا ہے، تربیت کم ہونی شروع ہو جاتی ہے، کمی آنی شروع ہو جاتی ہے دیکھ لیں دنیا میں بھی اپنے ماحول میں نظر ڈالیں تو ہر فیلڈ میں ترقی کے لئے کوئی نہ کوئی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، ٹریننگ لینے کے بعد پھر بھی ریفریشر کورسز بھی ہو رہے ہوتے ہیں، سیمینارز وغیرہ بھی ہو رہے ہوتے ہیں تاکہ جو علم حاصل کیا ہے اسے مضبوط کیا جائے، مزید اضافہ کیا جائے۔ ٹریننگ کے لئے کمپنیاں بھی اپنے ملازمین کو دوسری جگہوں پہ بھجواتی ہیں۔ ملک کی فوجیں سال میں ایک دفعہ عارضی جنگ کے ماحول پیدا کرکے اپنے جوانوں کی ٹریننگ کرتی ہیں۔ یہ اصول ہر جگہ چلتا ہے تو دین کے معاملے میں بھی چلنا چاہئے۔ اس لئے اپنی دینی حالت کو سنوارنے کے لئے جلسوں پر ضرور آئیں اس سے روحانیت میں بھی اضافہ ہو گا اور دوسرے متفرق فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ جیسا کہ آپؑ فرماتے ہیں کہ:
’’حتی الوسع تمام دوستوں کو محض للِّٰہ ربّانی باتوں کے سننے کے لئے اور دعا میں شریک ہونے کے لئے اس تاریخ پر آ جانا چاہئے۔ اور اس جلسے میں ایسے حقائق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لئے ضروری ہیں۔ اور نیز ان دوستوں کے لئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہو گی۔ اور حتی الوسع بدرگاہ ارحم الراحمین کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالیٰ اپنی طرف ان کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبدیلی ان میں بخشے۔ اور ایک عارضی فائدہ ان جلسوں میں یہ بھی ہو گا کہ ہریک نئے سال جس قدر نئے بھائی اس جماعت میں داخل ہوں گے وہ تاریخ مقررہ پر حاضر ہو کر اپنے پہلے بھائیوں کے منہ دیکھ لیں گے۔ اور رُوشناسی ہو کر آپس میں رشتہ تودّد و تعارف ترقی پذیر ہوتا رہے گا۔ اور جو بھائی اس عرصے میں اس سرائے فانی سے انتقال کر جائے گا اِس جلسے میں اُس کے لئے دعائے مغفرت کی جائے گی۔ اور تمام بھائیوں کو روحانی طور پر ایک کرنے کے لئے اور ان کی خشکی اور اجنبیت اور نفاق کو درمیان سے اٹھا دینے کے لئے بدرگاہ عزت جلّ شانہٗ کوشش کی جائے گی۔ اور اس روحانی جلسے میں اور بھی کئی روحانی فوائد اور منافع ہوں گے جو ان شاء اللّٰہ القدیر وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے رہیں گے۔‘‘

(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد نمبر4 صفحہ351-352)

(خطبہ جمعہ 30؍جولائی 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ گوئٹے مالا 2021 و افتتاح مسجد نور کابون

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 دسمبر 2021