• 16 اپریل, 2024

دعا کی قبولیت کا ایک نشان

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’پانچواں نشان جو ان دنوں میں ظاہر ہوا وہ ایک دعا کا قبول ہونا ہے جو درحقیقت احیائے موتیٰ میں داخل ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ عبد الکریم نام ولد عبد الرحمن ساکن حیدرآباد دکن ہمارے مدرسہ میں ایک لڑکا طالب العلم ہے قضاء قدر سے اس کو سگِ دیوانہ کاٹ گیا۔ ہم نے اُس کو معالجہ کے لئے کسولی بھیج دیا۔ چند روز تک اس کاکسولی میں علاج ہوتا رہا پھر وہ قادیان میں واپس آیا۔ تھوڑے دن گزرنے کے بعد اس میں وہ آثار دیوانگی کے ظاہر ہوئے جو دیوانہ کتے کے کاٹنے کے بعد ظاہر ہوا کرتے ہیں اور پانی سے ڈرنے لگا اور خوفناک حالت پیدا ہو گئی۔ تب اس غریب الوطن عاجز کے لئے میرا دل سخت بیقرار ہوا اور دعا کے لئے ایک خاص توجہ پیدا ہو گئی۔ ہر ایک شخص سمجھتا تھا کہ وہ غریب چند گھنٹہ کے بعد مر جائے گا۔ ناچار اس کو بورڈنگ سے باہر نکال کر ایک الگ مکان میں دوسروں سے علیحدہ ہر ایک احتیاط سے رکھا گیا اور کسولی کے انگریز ڈاکٹروں کی طرف تار بھیج دی اور پوچھا گیا کہ اس حالت میں اُس کا کوئی علاج بھی ہے۔ اس طرف سے بذریعہ تار جواب آیا کہ اب اس کا کوئی علاج نہیں مگر اس غریب اور بے وطن لڑکے کے لئے میرے دل میں بہت توجہ پیدا ہو گئی اور میرے دوستوں نے بھی اس کے لئے دعا کرنے کے لئے بہت ہی اصرار کیا کیونکہ اس غربت کی حالت میں وہ لڑکا قابل رحم تھا اور نیز دل میں یہ خوف پیدا ہوا کہ اگر وہ مر گیاتو ایک بُرے رنگ میں اس کی موت شماتتِ اعداء کا موجب ہوگی۔ تب میرا دل اس کے لئے سخت درد اور بیقراری میں مبتلا ہوا اور خارق عادت توجہ پیدا ہوئی جو اپنے اختیار سے پیدا نہیں ہوتی بلکہ محض خدا تعالیٰ کی طرف سے پیدا ہوتی ہے اور اگر پیدا ہو جائے تو خدا تعالیٰ کے اذن سے وہ اثر دکھاتی ہے کہ قریب ہے کہ اُس سے مُردہ زندہ ہو جائے۔ غرض اس کے لئے اقبال علی اللہ کی حالت میسر آگئی اور جب وہ توجہ انتہا تک پہنچ گئی اور درد نے اپنا پورا تسلّط میرے دل پر کر لیا تب اس بیمار پر جو درحقیقت مُردہ تھا اس توجہ کے آثار ظاہر ہونے شروع ہو گئے اور یا تو وہ پانی سے ڈرتا اور روشنی سے بھاگتا تھا اور یا یکدفعہ طبیعت نے صحت کی طرف رُخ کیا اور اس نے کہا کہ اب مجھے پانی سے ڈر نہیں آتا۔ تب اس کو پانی دیا گیا تو اُس نے بغیر کسی خوف کے پی لیا بلکہ پانی سے وضو کرکے نماز بھی پڑھ لی اور تمام رات سوتا رہااور خوفناک اور وحشیانہ حالت جاتی رہی یہاں تک کہ چند روز تک بکلی صحتیاب ہو گیا۔ میرے دل میں فی الفور ڈالا گیا کہ یہ دیوانگی کی حالت جو اس میں پیدا ہو گئی تھی یہ اس لئے نہیں تھی کہ وہ دیوانگی اس کو ہلاک کرے بلکہ اس لئے تھی کہ تا خدا کا نشان ظاہر ہو۔ اور تجربہ کار لوگ کہتے ہیں کہ کبھی دُنیا میں ایسا دیکھنے میں نہیں آیا کہ ایسی حالت میں کہ جب کسی کو دیوانہ کتے نے کاٹا ہو اور دیوانگی کے آثار ظاہر ہو گئے ہوں، پھر کوئی شخص اس حالت سے جانبر ہو سکے اور اس سے زیادہ اس بات کا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ جو ماہر اس فن کے کسولی میں گورنمنٹ کی طرف سے سگ گزیدہ کے علاج کے لئے ڈاکٹر مقرر ہیں اُنہوں نے ہمارے تارکے جواب میں صاف لکھ دیا ہے کہ اب کوئی علاج نہیں ہو سکتا۔

اس جگہ اس قدر لکھنا رہ گیا کہ جب میں نے اس لڑکے کے لئے دعا کی تو خدا نے میرے دل میں القا کیا کہ فلاں دوا دینی چاہئے چنانچہ میں نے چند دفعہ وہ دوا بیمار کو دی آخر بیمار اچھا ہو گیا یا یوں کہو کہ مُردہ زندہ ہو گیا۔‘‘

(حقیقۃالوحی،روحانی خزائن جلد22صفحہ480)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ