• 23 اپریل, 2024

سچ کی اہمیت

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے مورخہ 19۔ اکتوبر 2003ء کو لجنہ و ناصرات یوکے کے سالانہ اجتماع کے موقع پر فرمایا:

’’سچ ایک ایسی بنیادی چیز ہے کہ اگر یہ پیدا ہو جائے تو تقریباً تمام بڑی بڑی برائیاں ختم ہو جاتی ہیں اور نیکیاں ادا کرنے کی توفیق ملنا شروع ہو جاتی ہے۔ تبھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب ایک شخص حاضر ہوا تھا اوراس نے عرض کی کہ میرے اندر اتنی برائیاں ہیں کہ میں تمام کو تو چھوڑ نہیں سکتا مجھے صرف ایک ایسی بیماری یاکمزوری یا برائی کے بارے میں بتائیں جس کو میں آسانی سے چھوڑ سکوں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو سب سے زیادہ انسان کی نفسیات اورفطرت کو سمجھنے والے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے۔ تم یوں کرو کہ صرف جھوٹ بولنا چھوڑ دو ۔

وہ شخص بڑا خوش ہوا کہ چلویہ تو بڑا آسان کا م ہے اٹھ کر چلا گیا اور اس وعدے کے ساتھ اٹھا کہ آئندہ کبھی جھوٹ نہیں بولے گا۔ رات کو جب اس کو چوری کا خیال آیا کیونکہ وہ بڑا چور تھا اس کو خیال آیا کہ اگر چوری کرتے پکڑا گیا تو آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش ہوں گا اور اقرار کرتا ہوں تو سزا ملے گی، شرمندگی ہوگی اگر انکار کیا تو یہ جھوٹ ہے۔ تو جھوٹ میں نے بولنا نہیں کیونکہ وعدہ کیا ہواہے تو آخر اسی شش و پنج میں ساری رات گزر گئی اور وہ چوری پر نہ جاسکا۔ پھر زنا کا خیال آیا تو پھر یہی بات سامنے آگئی شراب نوشی اور دوسری برائیوں کا خیال آیا تو پھر یہی پکڑے جانے کا خوف اور جھوٹ نہ بولنے کا عہد یا د آتا رہا۔ آخر کار ایک دن وہ بالکل پاک صاف ہو کر حاضر ہوا اور کہا کہ اس جھوٹ نہ بولنے کے عہد نے میری تمام برائیاں دور کر دی ہیں تو یہ ہے سچ کی برکت کہ صرف عہد کرنے سے ہی کہ میں سچ بولوں گا برائیاں دور ہوگئیں۔

تو جب کسی موقع پر آپ سچ بول رہی ہوں گی اور سچ کا پرچار کر رہی ہوں گی تو پھر اس میں کس قدربرکتیں ہوں گی بعض دفعہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ذاتی گھریلو رنجشیں عہدہ داروں کے خلاف جھوٹی شکایتوں کی وجہ بن رہی ہوتی ہیں اور جب تحقیق کرو تو پتہ لگتاہے کہ اصل معاملہ تو دیورانی جٹھانی کا یا نند بھابھی کایا ساس بہو کا ہے نہ کہ جماعتی مسئلہ ہے اس لئے ہمیشہ سچ کو مقدم رکھیں سچ کو سب چیزوں سے زیادہ آپ کی نظر میں اہمیت ہونی چاہیے۔ سچی گواہی دیں۔ اپنے بچوں کو سچ بولنا سکھائیں۔ یہاں پر پھر میں وہی بات کہوں گا کہ بچوں کوسکولوں میں سچ بولنے کی اہمیت بہت زیا دہ ہے اس معاشرہ میں اور اس کی تعلیم بھی دی جاتی ہے سکولوں میں بتا یا جاتا ہے کہ سچ بولنا ہے۔ تو جب بچہ گھر آتا ہے تو ایسی مائیں یا باپ جن کو نہ صرف سچ بولنے کی آپ عادت نہیں ہوتی بلکہ بچوں کو بھی بعض دفعہ ارادۃً یا غیر ارادی طور پر جھوٹ سکھا دیتے ہیں۔ مثلاً اسی طرح کہ گھر میں آرام کر رہے ہیں۔کوئی عہدہ دار سیکرٹری مال یا صدر یا کوئی مرد آیا یا کوئی عورت لجنہ کی آگئی تو کسی کام کے لئے۔ تو بچہ کو کہہ دیا کہ چلو کہہ دو جاکے کہ گھر میں نہیں ہے۔

یہ تو ایک مثال ہے۔ اس طرح کی اور بہت ساری چھوٹی چھوٹی مثالیں ہیں۔چا ہے یہ بہت تھوڑی ہی تعداد میںہوں مگر ہمیں یہ بہت تھوڑی تعداد بھی برداشت نہیں جو سچ پر قائم نہ ہو ۔کیونکہ اس تھوڑی تعداد کے بچے اپنے گھر سے غلط بات سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ایک تو وہ خود مذہب سے دور جارہے ہوتے ہیںکہ سکول میںتو ہم کو سچ بولنا سکھا یاجارہاہے اور گھر میںجہاں ہمارے ماں باپ ہمیں کہتے ہیں کہ مذہب اصل چیز ہے نماز یں پڑھنی چاہئیں نیک کام کرنے چاہئیں اور اپنا عمل یہ ہے کہ ایک چھوٹی سے بات پر، کسی کونہ ملنے کے لئے جھوٹ بول رہے ہیں۔‘‘

(الفضل 8 مارچ2004ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ