• 23 اپریل, 2024

پندونصیحت (1909ء)

اپنا غمخوار مجھ کو جان اے دوست
میرا کہنا کبھی تو مان اے دوست
دنیائے دُوں سے مت لگانا دل
چند روزہ ہے یہ جہان اے دوست
پھول جتنے بھی چن سکے چن لے
ہے اجڑنے کو بوستان اے دوست
دین سے پھیرتا ہے تُو منہ کیوں؟
اسپہ لگتا نہیں لگان اے دوست
دین سے جو تجھے کرے غافل
بات اس کی کبھی نہ مان اے دوست
اس سے نکلیں گے بےبہا موتی
ایسی اسلام کی ہے کان اے دوست
لوٹ لے دین کا خزانہ تُو
اس سے غافل ہے سب جہان اے دوست
گر خدا کی طرف جھکے گا تُو
وہ بھی خود ہو گا مہربان اے دوست
کر تُو یادِ خدا، کہ پیری میں
تجھ کو رکھے گی یہ جوان اے دوست
اپنے دل میں جگہ خدا کو دے
پائے جنت میں تا مکان اے دوست
کر لے جو کچھ کہ ہو سکے تجھ سے
سر پہ آیا ہے امتحان اے دوست
کھانے پینے میں رہ نہ تو،کہ نجات
تجھ کو دینگے نہ قوت و نان اے دوست
بدگمانی ہے زہرِ قاتل ایک
ہو کبھی بھی نہ بدگمان اے دوست
گالیاں سن کے ایسا ہو خاموش
گویا منہ میں نہیں زبان اے دوست
تجھ کو رکھنا ہے گر نشاں اپنا
خود مٹا اپنا تُو نشان اے دوست
غم اٹھانے پڑیں گے، گر رہنا
چاہتا ہے تُو شادمان اے دوست
چاہتا ہے اگر کہ شان بڑھے
چھوڑ دے اپنی آن بان اے دوست
تجھ پہ اللہ اپنا رحم کرے
اور ہو تجھ پہ مہربان اے دوست
روزوشب ہے دعا یہ احمدؐ کی
تیرا جنت میں ہو مکان اے دوست

(کلام ِبشیر ایڈیشن 1963 صفحہ 4۔5)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اکتوبر 2020