• 24 اپریل, 2024

پَرْوَرِش اور تربیت کے معنوں میں لطیف فرق اور تربیت اولاد کے قرینے (قسط اول)

پرورِش (راء کی زیر کے ساتھ) اور تربیت قریباً مترادفات سمجھے جانے والے الفاظ ہیں ۔لغات میں ان کے معنوں میں لکھا ہے ۔ پالنا، نشوونما کرنا، مہربانی کرنا اور تعلیم و تربیت۔ لیکن بعض مستند لغات پرورِش اور تربیت میں ایک فرق کرتی ہیں کہ پرورش کے معنی صرف پالنے کے ہیں ۔جیسے جانور اپنے بچوں کو پالتے ہیں اور تربیت کا دائرہ انسان سے شروع ہوتا ہےگو بعض شکاری جانور اپنے بچوں کو شکار کرنے کی تربیت بھی دے رہے ہیں۔ انسان چونکہ اشرف المخلوقات بنایا گیا ہے۔ اس لیے اعلیٰ مقام تک رسائی کے لیے والدین، اساتذہ اور دیگرتربیت سے تعلق رکھنے والے افرادوادارے انسانی جنریشن کی پرورش کے ساتھ ساتھ تعلیم و تربیت بھی کرتے ہیں۔

آزاددائرۃ المعارف ویکی پیڈیا میں ان الفاظ کے تحت لکھا ہے

پرورش

’’پرورش یا بچوں کی پرورش ایک ذریعہ ہے جس سے کسی بچے کی جسمانی، جذباتی، سماجی اور دانشورانہ ترقی کا نومولودگی سے بلوغ تک خیال رکھا جاتا ہے اور ان کے آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ پرورش میں حیاتیاتی رشتے کے علاوہ سے کسی بچے کے بڑھنے کے دوران کی پیچیدگیوں کا خیال رکھنا بھی شامل ہے۔‘‘

تربیت

’’تربیت (انگریزی Training) ایک تدریسی عمل ہے جو خود پر یا کسی اور پر مرکوز ہو سکتا ہے۔ اس میں کسی بھی ہنر یا مخصوص معلومات کا حصول یا اخذ کرنا شامل ہو سکتا ہے جو کسی خاص مفید صلاحیتوں سے متعلق ہو۔ تربیت کے مخصوص مقاصد ہیں کہ کسی کی صلاحیت، کار کردگی، تخلیقی نوعیت اور عملی کیفیت بہتر ہو۔ یہ ملازمت کے لیے تربیتی پروگراموں کا کلیدی حصہ ہے اور جدید تکنیکی ادارہ جات کے تدریسی مواد میں ریڑھ کی ہڈی کی طرح اہم ہے۔

تربیت ہر شعبے سے تعلق رکھتی ہے اور اپنی جگہ اہم اور تسلیم شدہ ہے۔ مذہبی حلقوں میں مؤذنوں کو اذان کے لیے، ائمہ کو جماعت کے لیے اور بالخصوص تراویح کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ نیم تدریسی عملوں کو ابتدائی طبی امداد اور شدید بیماروں میں زندگی کی بازیابی کی تدریس دی جاتی ہے۔ اسکولی تعلیم میں سب سے بڑا چیلنج نونہالوں کو اسکولی ماحول سے ہم آہنگ کرنا اور ابتدائی حروف تہجی اور گنتی سکھانا ہے۔ آلات موسیقی میں صحیح استعمال کا طریقہ اور آواز اور ساز میں تال میل قائم کرنے کی تربیت ہوتی ہے۔ شعراء کو ردیف اور قافیہ کے علاوہ کلام میں توازن اور زبان کی جاذبیت کی تربیت دی جاتی ہے۔ کمپیوٹر کے کثیر الاستعمال ہونے کی وجہ سے عام سافٹ ویئر پلیٹ فارم اور آفس سافٹ ویئر کی تربیت ہر کمپیوٹر کے عامل کو دی جاتی ہے۔ اسی طرح طب اور کئی اور شعبوں کے لوگوں کو دی جاتی ہے۔‘‘

اس ناطے پرورِش کے معانی تربیت کے معنی میں آ جاتے ہیں لیکن تربیت کے معنوں میں جو وُسعت ہے وہ پرورِش کے لفظ میں نہیں۔ چونکہ وہ جماعتیں جن کا تعلق تعلیم و تربیت اور تبلیغ سے ہے بالخصوص جماعت احمدیہ۔ جس میں جماعت بطورمن حیث الجماعت اور ذیلی تنظیموں اور نظام وقف نو میں ان الفاظ کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے۔ اس لئے ’’تربیت‘‘ کے لفظ کو تفصیل سے بیان کرنا ضروری محسوس ہوتا ہے۔

تربیت کے لغوی معنی

تربیت اولاد جیسے اہم موضوع پر قدم مارنے سے قبل تربیت کے لفظ کے لغوی معنی جاننا ضروری ہیں۔ تا والدین کی ذمہ داریاں زیادہ اُجا گر ہو سکیں۔ تربیت کا لفظ ربّ سے نکلا ہے۔ جس کے معنی ہیں پالنے والا، پرورش کرنے والا۔ گویا ماں باپ مجازی طور پر اپنی آل اولاد کے ’’رب‘‘ ہوتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں والدین کی عزت و حرمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کو اپنی توحید کے ذکر کے ساتھ باندھ دیا ہے۔

تربیت کے لفظ کو دنیا کی تمام ڈکشنریوں اور لغات میں ان کی زبانوں میں دیکھیں تو بہت ہی دلچسپ اور سبق آموز معنی ملتے ہیں۔ جیسے اولاد کو بلندی پر چڑھانا خواہ وہ دینی ہو یا دنیاوی۔ تربیت کے ایک معنی جو ڈکشنری سے ملتے ہیں وہ مالی اور باغبان کی طرح درخت کو کانٹ چھانٹ کر اور گوڈی کر کے خوبصورت بنانے اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ بنانے کے ہیں۔ انگلش میں تربیت کے ان معانی کے لئے cultivation کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔

تربیت کے ایک معنی تھپکی دینے کے بھی ہیں۔ بظاہر یہ معنی اولاد کی تربیت پر اس طرح اطلاق نہیں پاتے لیکن اگر گہرائی میں جا کر دیکھاجائے تو والدین کو یہ سمجھایا گیا ہے کہ اپنی اولاد کی تربیت میں سختی پن نہ ہو۔ نرمی، پیار اور تھپکی و شاباش دے کر کام کروایا جائے۔

تربیت کے ایک معنی Breeding کے ہیں۔ جس طرح ماں دودھ پلاتے یا غذا دیتے اپنے بچوں کو پیارکی نظر سے دیکھ رہی ہوتی ہے اور اندر ہی اندر دل کی گہرائی سے دعائیں دے رہی ہوتی ہے۔ اسی طرح والدین اپنے بچوں کو اخلاق، اچھے اوصاف، اچھے طور طریق اور روحانی امور Breed کریں۔

تربیت کے ایک اہم معنی نرسنگ کے ہیں۔ والدین کو نرس بھی کہا جاتا ہے۔ جس طرح ہسپتالوں میں اور اعلیٰ گھرانوں میں بھی بعض کمزور افراد کے لئے نرس رکھنے کا رواج ہے جو دیکھ بھال کرتی اور اسے سکھلاتی ہے۔ اسی طرح ماں باپ، اپنے بچوں کو جو بظاہر کمزور و ناتوان ہوتے ہیں کی دیکھ بھال کرتے اور نرس کی طرح روحانی و مادی doze دیتے رہتے ہیں۔

تربیت کے معنوں میں سے ایجوکیٹ کرنا۔ ڈسپلن میں لانا، تیار کرنابھی ہیں۔ ان تمام کی وضاحت چھوڑتے ہوئے انگلش کے ایک معنی Training کو لیتا ہوں۔ ڈکشنری میں لکھا ہے کہ یہ لفظ Train سے مشتق ہے۔ جس طرح ریل گاڑی پٹری پر سیدھے چلتی ہے اور انجن اپنی Power سے نہ صرف ڈبوں کو کھینچتا ہے بلکہ ڈبوں کے اندر Power بھی مہیا کرتا ہے۔ اس طرح والدین جو انجن کا کام دیتے ہیں۔ اپنی خداداد Power (طاقت) سے اپنے بچوں کو جو ریل گاڑی کے ڈبے ہیں دینی، اخلاقی اور روحانی طاقت و انرجی سے اس طرح مستفیض کرتے رہیں۔ کہ جس طرح ریل گاڑی پٹری پر چلتی ہے اسی طرح ان کی آل اولاد اسلام کی دی ہوئی تعلیمات کی پٹری پر چلتی رہے۔ اور والدین بطور مُرَبِّیْ کام کریں اور اپنی اولاد کو مُرَبیّٰ کے طور پر اسلامی ڈکشنری کی زینت بنائیں۔ مُرَبیّٰ کے معانی وہ پھل ہوں گے جو تربیت کے نتیجہ میں نکلے گا۔حضرت خلیفۃ المسیح الاوّلؓ نے انجن اور ڈبوں کی مثال خلیفۃ المسیح اور احباب سے دی ہے اور خلیفہ بھی روحانی باپ کے زمرہ میں آتا ہے۔

اگر ہم میں ہر باپ ،ماں اپنے بچوں کی، بڑے بہن بھائی اپنے سےچھوٹے بہن بھائیوں کی، خاندان اور فیملی کے بڑے اپنے سے چھوٹوں کی اور جماعت وذیلی تنظیموں کے عہدیداران اپنے ماتحتوں کی اس نوع و طریق پر تربیت کریں تو ایک ایسا معجون اور تریاق تیار ہوگا جو ’’مُربّٰی‘‘ یعنی تعلیم یافتہ اور مہذب کہلائے گا۔

گو تعلیم و تربیت خدا کا کام ہے اور دُعاؤں سےاس سلسلہ میں مدد مانگنی چاہیے۔ چونکہ والدین، بچے کو دنیا میں لانے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کے پرتو بن کر ان ذمہ داریوں کو نبھانا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام بچوں کی تربیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان فرماتے ہیں
’’ہدایت اور تربیت ِ حقیقی خدا کا فعل ہے۔سخت پیچھا کرنا اور ایک امر پر اصرار کو حد سے گزار دینا یعنی بات بات پر بچوں کو روکنا اور ٹوکنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ گویا ہم ہی ہدایت کے مالک ہیں اور ہم اس کو اپنی مرضی کے مطابق ایک راہ پر لے آئیں گے۔ یہ ایک قسم کا شرکِ خفی ہے۔ اس سے ہماری جماعت کو پرہیز کرنا چاہئے ……. ہم تو اپنے بچوں کے لئے دعا کرتے ہیں اور سرسری طور پر قواعد اور آداب تعلیم کی پابندی کراتے ہیں۔ بس اس سے زیادہ نہیں۔ اور پھر اپنا پورا بھروسہ اللہ تعالیٰ پر رکھتے ہیں۔ جیسا کسی میں سعادت کا تخم ہو گا، وقت پر سر سبز ہو جائے گا۔‘‘

اس سلسلہ میں دعا کی اہمیت کا ذکر ایک جگہ یوں فرماتے ہیں
’’کاش دعا میں لگ جائیں اور بچوں کے لئے سوزِ دل سے د عا کرنے کو ایک حزب ٹھہرا لیں۔ ا س لئے کہ والدین کی دعا کو بچوں کے حق میں خاص قبول بخشا گیا ہے‘‘

اولاد اور آئندہ نسل کی تعلیم و تربیت کی بنیاد دراصل مرد اور عورت کی شادی کے ساتھ ہی رکھ دی جاتی ہے۔ آنحضور ﷺ نوبیاہتا دلہا اور دلہن کو جو دُعا دیا کرتے تھے اس دُعا کے آخر میں دُعا دیتے ہوئے فرماتے تھے ’’وَجَمَعَ بَیْنَکُمَا فِیْ خَیْرٍ‘‘ کہ اللہ تعالیٰ تم دونوں کو ہمیشہ نیکی، خیر پر جمع رکھےیا اللہ تعالیٰ تم دونوں میں خیرہی خیر رکھ دے۔ اب اولاد بھی ایک خیر ہے جو اللہ تعالیٰ انسان کو عطا کرتا ہے۔

پھر خود نوبیاہتا جوڑے کو آنحضور ﷺ نے یہ دُعا سکھلائی۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ خَیْرَ ھَا وَخَیْرَ مَاجَبِلْتَھَا عَلَیْہِ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّھَا وَشَرِّمَا جَبِلْتَھَا عَلَیْہِ (ابو داؤد کتاب النکاح) کہ اے اللہ! میں تجھ سے اس (بیوی) کی خیرو بھلائی کا طالب ہوں۔ پھر اس خیر کا بھی جو تو نےاس کی فطرت میں رکھی ہے اور میں ا س کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ہر اُس شر سے بھی جو اس کی فطرت میں مخفی ہے۔ (بیوی دعا کرتے وقت ھَا کی جگہ ہُ کی ضمیر استعمال کرے)

پھر اسی پر بس نہیں بلکہ بیوی کے پاس بوقت مباشرت بھی اسلام نے درج ذیل دُعا سکھلا دی ہے۔ تا اس ملاپ سے جو اولاد عطا ہو وہ شیطانی شر سے محفوظ رہنے والی ہو۔

بِاسْمِ اللّٰهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا (بخاری کتاب الدعوات) کہ اللہ کے نام کے ساتھ۔ اے اللہ !تو ہمیں شیطان سے محفوظ رکھنا اور جو اولاد تو ہمیں عطا کرے اسے بھی شیطان کے شر سے بچانا۔

(باقی آئندہ بدھ کو ان شاء اللہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اکتوبر 2020