• 25 اپریل, 2024

جنگوں میں حصہ لینے والے جانور

انسانی تاریخ میں ایک دوسرے کو مارنے کے نت نئے طریقوں کی دریافت میں نسلِ انسان نے ایک دوسرے پر سبقت لئےرکھی۔جنگوں نے ہلاکت کے طریقوں کی دریافت کے عمل کو تیز تر کیا پھر انسان نے معاونت کے لئے جانوروں کا رخ کیا۔سب سے پہلے آشوریوں اور اہل بابل نے کتوں کو جنگوں میں استعمال کیا۔دوسری عالمی جنگ کے دوران سوویت یونین نے انسانوں کے دوست اس جانور کو اینٹی ٹینک بارود میں بدل ڈالا۔بیسویں صدی کے اوائل تک گھوڑے جنگوں میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔آئیے جنگوں میں استعمال ہونے والے چھ جانوروں کا جائزہ لیتے ہیں۔
ہاتھی:0322000128 کہا جاتا ہے کہ ہنی بال نے رومیوں کے خلاف ہاتھیوں کو استعمال کیا۔رومیوں نے اس کا حل یہ نکالا کہ وہ اپنی صفوں میں حملہ آور ہاتھیوں کے گزرنے کی جگہ چھوڑ دیتے جس سے ہاتھی آرام سے نکل جاتے۔بالآخر ہنی بال کے ہاتھی کم پڑ گئے اور وہ جنگ ہارگئے۔
ڈولفن:ڈولفن کو سرد جنگ کے دوران1960ء کی دہائی میں امریکا اور سوویت یونین نے جنگی مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کیا۔انہیں بارودی سرنگوں اور غوطہ خوروں کو شناخت کرنے کی تربیت دی گئی۔ان سے یہ کام آج بھی لیا جاتا ہے۔جب روس نے یوکرین کے خود مختار علاقے کریمیا پر مارچ 2014ء میں قبضہ کر کے اپنے ساتھ ملایا تو یوکرینی بحریہ کے ڈولفن پروگرام کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
چوہے:چوہوں کو دنیا کی افواج میں خوش آمدید نہیں کہا جاتا، یہ افواج کےلئے پریشانی کا سبب بنتے ہیں۔بحری جہازوں میں گھس جائیں تو انہیں نقصان پہنچاتے ہیں اور فوجی کیمپوں میں چلے جائیں تو بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔پہلی عالمی جنگ میں چوہوں نے مورچوں میں اتنا ہنگامہ برپا کیا کہ انہیں مارنے کے لئے بہت سارا اسلحہ استعمال کیا گیا تھا۔اسلحے کے ذخیرے کو بچانے کے لئے انہیں مارنے کے طریقے تلاش کرنا پڑےتھے۔تاہم اکیسویں صدی میں انہیں بارودی سرنگیں تلاش کرنے کے لئے استعمال کیا جانے لگا جو ہر سال سینکڑوں افراد کی جانیں لے لیتی ہیں۔چوہوں میں سونگھنے کی صلاحیت بلا کی ہوتی ہے۔اس لئے وہ ان بارودی سرنگوں کا بھی پتہ لگا لیتے ہیں جن کا سراغ الیکٹرانک آلات بھی نہیں لگا سکتے۔
چیمپینزی:سائنس دان بندروں اور چیمپینزیوں کو انسانوں کا پرانا دوست بتاتے ہیں۔مگر ان کے ہاتھوں میں بندوق نہیں پکڑائی جاسکتی۔تاہم سرد جنگ کے دوران شروع ہونے والی خلائی دوڑ میں چیمپنزی نے اہم کردار ضرور ادا کیا ہے۔انہیں تجرباتی طور پر خلاء میں بھیجا گیا۔
کبوتر:قبل از مسیح سے کبوتروں کو جنگوں میں پیغام رسانی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔پہلی عالمی جنگ کے دوران مغربی محاذ کے دور دراز مقامات پر کبوتر ان اہم مقامات تک پیغامات پہنچانے کا ذریعہ تھے جہاں ٹیلی گراف کی سہولت میسر نہ تھی اور انسانوں کا آنا جانا بھی مشکل تھا۔اس جنگ میں شرایمی نامی کبوتری نے قریب دو سو امریکی سپاہیوں کی جان بچائی۔اس نے پیغام پہنچایا کہ آرٹلری کے گولے اتحادی سپاہ پر گر رہے ہیں۔دوسری عالمی جنگ میں برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی فائیو نے کبوتروں کے ذریعے خفیہ پیغام رسانی سے نپٹنے کے لئے فضاؤں میں عقاب چھوڑے۔بعد ازاں منظر عام پر آنے والی دستاویزات سے معلوم ہوا کہ عقاب کسی ایک بھی دشمن کبوتر کو گرانے میں ناکام رہے۔ تاہم دو دشمن کبوتروں کو ’’جنگی قیدی‘‘ ضرور بنایا گیا۔

(آن لائن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 دسمبر 2019

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20دسمبر2019