• 19 اپریل, 2024

یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آ چکا

یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آچکا
یہ راز تم کو شمس و قمر بھی بتا چکا
اب سال سترہ (۱۷) بھی صدی سے گذر گئے
تم میں سے ہائے سوچنے والے کدھر گئے
تھوڑے نہیں نشاں جو دکھائے گئے تمہیں
کیا پاک راز تھے جو بتائے گئے تمہیں
پر تم نے اُن سے کچھ بھی اٹھایا نہ فائدہ
منہ پھیر کر ہٹا دیا تم نے یہ مائدہ
بخلوں سے یارو باز بھی آئو گے یا نہیں
خو اپنی پاک صاف بنائو گے یا نہیں
باطل سے میل دل کی ہٹائو گے یا نہیں
حق کی طرف رجوع بھی لائو گے یا نہیں
اب عذر کیا ہے کچھ بھی بتائو گے یا نہیں
مخفی جو دل میں ہے وہ سنائو گے یا نہیں
آخر خدا کے پاس بھی جائو گے یا نہیں
اُس وقت اُس کو منہ بھی دکھائو گے یا نہیں
تم میں سے جس کو دین و دیانت سے ہے پیار
اب اُس کا فرض ہے کہ وہ دل کر کے اُستوار
لوگوں کو یہ بتائے کہ وقتِ مسیح ہے
اب جنگ اور جہاد حرام اور قبیح ہے
ہم اپنا فرض دوستو اب کر چکے ادا
اب بھی اگر نہ سمجھو تو سمجھائے گا خدا

(منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام)
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد17 صفحہ 79تا80)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 دسمبر 2020