ایک دفعہ ایک ملازمہ کی طرف سے مہمانوں کو تکلیف پہنچنے پر آپؑ نے اسے فرمایا :
’’تم مہمانوں کو تکلیف دیتی ہو۔ تمہاری اس حرکت سے مجھے سخت تکلیف پہنچی ہے اس قدر تکلیف کہ اگر خدا نخواستہ میرے چاروں بچے مر جاتے تو مجھے اتنی تکلیف نہ ہوتی جتنی مہمانوں کو تکلیف دینے سے پہنچی ہے‘‘
(سیرت المہدی حصہ پنجم روایت 1322)
استانی رحمت النساء بیگم صاحبہ اپنے خاونداور بچوں کے ساتھ موسمی تعطیلات میں قادیان آئیں حضورعلیہ السلام کے گھر کی دو نوکرانیاں ان کے بچوں سے تنگ آکر ان کو اوران کے بچوں کو برا بھلا کہتی تھیں بالآخر انہوں نے حضورؑ کوان کی شکایت لگائی تو ’’آپؑ نے محبت آمیز لہجہ میں جو باپ کو بیٹی سے ہوتی ہے بلکہ اس سے زیادہ محبت کے ساتھ فرمایا ’تم ان کی باتوں سے غم نہ کرو انہوں نے جو تم کو برا بھلا کہا ہے وہ تم کو نہیں مجھ کو کہا ہے‘۔ پھر آپؑ نے ان عورتوں کو خوب ڈانٹا اور ان میں سے ایک کو تو فورا ً نکل جانے کا حکم دیا اور دوسری کو خوب ڈانٹا اور فرمایا کیا میرے مہمان جو اتنی گرمی میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر اپنے آراموں کو چھوڑ کر یہاں آئے ہیں تم ان کو برا بھلا کہتی ہو کیا وہ صرف لنگر کی روٹیاں کھانے آتے ہیں؟ اور میرے متعلق کہا کہ اس لڑکی کو آئندہ کچھ تکلیف نہ ہو‘‘
(ملخص ازسیرت المہدی حصہ پنجم روایت1506)