ہاروت عطا کر مجھے ماروت عطا کر
جالوت مقابل ہے تو طالوت عطا کر
فرعون کی غرقابی کا نظارہ دکھا دے
طوفان میں تائید کا تابوت عطا کر
میں تُرش یزیدوں کے مقابل پہ کھڑا ہوں
کچھ ان کو بھی کردار کے شہتوت عطا کر
گر ان کے مقدر میں نہیں کوئی بھلائی
ان بھوتوں کو ان جیسے ہی پھر بھوت عطا کر
اے خالق عرش بریں! اے رزق کے مالک!
کنعان، مدینہ، کوئی بیروت عطا کر
اور نوح کی کشتی میں ہر اک فرد کو یارب
ایمان کے لعل، عشق کے یاقوت عطا کر
ناسوتی حجابوں کو ہٹا پیار سے پیارے!
عارف کو بھی پرواز کے لاہوت عطا کر
(عبدالسلام عارف)