ہے شکر رب عز و جل خارج از بیاں
جس کے کلام سے ہمیں اس کا ملا نشاں
وہ روشنی جو پاتے ہیں ہم اُس کتاب میں
ہو گی نہیں کبھی وہ ہزار آفتاب میں
اس سے ہمارا پاک دل و سینہ ہو گیا
وہ اپنے منہ کا آپ ہی آئینہ ہو گیا
اس نے درخت دل کو معارف کا پھل دیا
ہر سینہ شک سے دھو دیا ہر دل بدل دیا
اس سے خدا کا چہرہ نمودار ہو گیا
شیطاں کا مکر و وسوسہ بے کار ہو گیا
قرآں خدا نما ہے خدا کا کلام ہے
بے اس کے معرفت کا چمن ناتمام ہے