• 25 اپریل, 2024

ارشاداتِ نور (قسط 12)

ارشاداتِ نور
قسط 12

حضور کی درد مندانہ دعا

اے ہمارے رب قدیم سب دل تیرے ہاتھ میں ہیں تیری مدد کے سوائے ہمیں کوئی توفیق حاصل نہیں ہو سکتی تو ہم پر رحم فرما اور اس نور سے جو تو نے ہمارے درمیان اپنے فضل سے نازل کیا رحمتیں اور برکتیں حاصل کرنے کی ہمت اور قوت عطا کر۔ تو ہی ہے جو دیتا ہے اور تیرے سوائے کوئی نہیں جس سے ہم مانگیں اور پائیں۔ تو اس نور الدین کی دعاؤں کو قبول کر اس کی خواہشوں کو پورا کر اور اسے دینی دنیوی حسنات سے مالا مال کر دے کہ تو ہی خالق ہے اورتو ہی مالک ہے اور سب کچھ تیرے ہاتھ میں ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ329-330)

معیار صداقت

فرمایا۔ معیار صداقت فضل الہٰی ہی ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں۔ جس پر فضل ہوا حق کو پا لیا۔ اگر حقیقت میں کوئی معیار ظاہراً ہوتا تو پھر سب ہی حق کو شناحت کر لیتے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ331)

پل صراط سے بچاؤ

فرمایا۔ پل صراط سے بچنے کے لیے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّ ۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ331)

بت پرستی سے بچو

فرمایا۔ بت پرستی کی جڑ ہے بے جا محبت۔ کوئی تو رنگ وروغن پر مرتا ہے، جہاں کوئی خوبصورت شکل دیکھی بس عاشق ہو گئے۔ اور بعض لوگ دینی رنگ میں اس محبت میں غلو کرتے ہیں مرزا صاحب کی تصویر ہوئی یا نور الدین کی یا خواجہ تونسوی کی یا کسی اپنے مرشد کی، اس کی تعظیم کرنے لگے۔ رفتہ رفتہ بات دور چلی گئی اور وہی بت بن گیا۔ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ سیال شریف کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتا تھا کیونکہ وہاں کے بزرگوں کا مرید تھا۔ کہنے لگا کہ ہمیں تو ادھر ہی سے سب کچھ ملا ہے۔ میں نے کہا قرآن شریف میں آیا ہے کہ خانہ کعبہ کی طرف نماز میں منہ کا حکم اس واسطے ہے کہ لِنَعۡلَمَ مَنۡ یَّتَّبِعُ الرَّسُوۡل (البقرہ:144) تاکہ ظاہر ہو جاوے کہ رسول کی پیروی کون کرتا ہے۔ جو شخص اور طرف منہ کرتا ہے وہ رسول کا پیرو نہیں۔ کہنے لگا یہ ملاں لوگوں کی باتیں ہیں میں نہیں جانتا۔

خانہ کعبہ سے جب بت نکالے گئے تو ان میں حضرت ابراہیمؑ اور حضرت ا سمٰعیل کے بت بھی تھے اور اس مینڈھے کے سینگ بھی رکھے تھے۔ آنحضرتؐ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب ہی باہر پھنکوا دیئے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ334)

اللہ کس طرح راضی ہو

ایک شخص نے عرض کی کہ اللہ کس طرح راضی ہوتا ہے۔ حضرت خلیفة المسیح نے جواب میں تحریر فرمایا۔
اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری سے اور حضرت نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے اللہ خوش ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے فَمَنۡ تَبِعَ ہُدَایَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ (البقرہ:39)۔ جس کسی نے میری ہدایت کی پیروی کی اس پر نہ کوئی خوف ہے نہ غم ہے۔

اور فرماتا ہے قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ (ال عمران:32) کہہ دے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے پیار کرے گا۔ استغفار بہت کرو۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ335-336)

عاقبت کی فکر کرو

فرمایا۔ انسان کو چاہئے اپنے افعال، اقوال اور اعمال پر غور کرتا رہے کہ اللہ تعالیٰ کی حضور میں حاضر ہونے کے لیے اس نے کیا تیاری کی ہے۔ آخر ایک دن اس دنیا کو چھوڑ کر خدا کے پاس جانا ہے، عاقبت کی فکرکرو۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ 345)

نصیحت

ایک شخص کو حضرت نے رخصت کے وقت یہ نصیحت لکھ کر دی۔ آپ استغفاربہت کیا کریں۔ نرمی مزاج میں پیدا ہو، نیک نمونہ بنیں۔ گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھ لیا کرو۔ بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ علیٰ اللّٰہِ بِسْمِ اللّٰہِ علیٰ نَفْسِیْ وَ مَالِیْ وَ دِیْنِیْ۔اَللّٰھُمَّ ارْضِنِیْ بِقَضَائِکَ حَتّٰی لَا اُحِبُّ تَعْجِیْلَ مَا اَخَّرْتُ وَلَا تَاخِیْرَ مَا عَجَّلْتُ۔ دینی معاملات میں دیانت امانت مدنظر رہے۔ معاملہ بہت صاف ہو جھوٹ سے ہر حالت میں ہمیشہ پرہیز رہے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ346)

انبیاء کے طرز پر چلو

فرمایا۔ انسان کی حالت عجیب ہے اگر ذرا سفید بال آ جاویں تو کہتاہے کہ میری عمر تو کچھ بڑی نہیں نزلہ ہو گیا تھا یا کچھ صدمہ پہنچا تھا اس سے بال سفید ہو گئے عمر تو چھوٹی ہے اور اگر ساٹھ سال کو پہنچ گیا ہے تو کہتا ہے اب بھی ضعف کیسے نہ ہو ستر اسی سال تو عمر ہو گئی ہے۔ غرض کسی زمانہ میں بھی اپنی کمزوری کو قبول نہیں کرتا، تعلّی اور بڑائی چاہتا ہے لیکن کمزوری کا یہ کمال ہے کہ جب کوئی نصیحت کرو اور انبیاء کے طرز پر چلنے کا طریق بتلاؤ کہہ دیتا ہے کیا میں نبی ہوں یا ولی ہوں؟ ایسے لوگ جھوٹے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہم کو حکم دیا ہے کہ انبیاء کے اسوہ پر چلیں اور اس پر بڑی تاکید فرمائی ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ353)

چار پیارے

فرمایا۔ میں نے جب سے ہوش سنبھالی ہے صوفیاء، فقہاء، محدثین اور فلاسفر ہر چہار سے مجھے محبت رہی ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کے ساتھ مجھے بہت محبت ہے کیونکہ وہ اپنی کتب میں چاروں کے جامع ہوتے ہیں۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ353)

شریر سے قطع تعلق رکھو

فرمایا۔ مومن کو چوکس رہنا چاہئے اور بد معاش سے قطع تعلق رکھنا چاہئے ورنہ بد معاش اور مومن اکٹھے رہتے ہوں تو جب اس پر عذاب آتا ہے اس پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔ ایک شخص جو آپ بیٹھا غرق ہو رہا ہے ہم بھی اس کے پاس بیٹھےرہیں گے تو غرق ہو جائیں گے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ353)

کیا مسیح کو نہ ماننےوالے مسلمان ہیں؟

ایک شخص نے سوال کیا کہ آپ غیر احمدیوں کو مسلمان سمجھتے ہیں یا نہیں؟

فرمایا۔ میرے خیال میں مسلمان وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے حکموں کو مانے۔ ایک شخص اگر مسیح اور مہدی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو مدعی دو حال سے خالی نہیں، یا تو وہ جھوٹا ہے تب تو اس سے بڑھ کر کوئی شریر نہیں اور اگر وہ سچا ہے تو اس کو نہ ماننے والا خدا تعالیٰ سے جنگ کرتا ہے۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ357)

نصیحت

جو لوگ بزرگوں کو برا کہتے ہیں وہ ضرور کسی بدی میں گرفتار ہوتے ہیں۔ جس کسی کو لوگ اچھا کہتے ہیں تم کبھی اس کو برا نہ کہو۔

(ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ361)

(مرسلہ : فائقہ بُشریٰ)

پچھلا پڑھیں

رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ آگ سے نجات اور اس سے متعلق قرآنی دعائیں

اگلا پڑھیں

آج کی دعا