• 19 اپریل, 2024

نمونیہ پلیگ سےسعداللہ لدھیانوی کی ہلاکت

اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کی بگڑی ہوئی دینی حالت کو ازسرنودرست کرنے اوراسلام کوایک دفعہ پھردنیامیں مضبوط بنیادوں پرقائم کرنے کے لئے حضرت مرزا غلام احمدقادیانی علیہ السلام کومسیح موعوداورمہدی موعودکے طورپرمبعوث کیا۔آپ نے اپنے دعوے کے ثبوت میں قرآن مجید،احادیث نبویہ اوربزرگانِ امت کے اقوال پیش کئے۔اور 82کے قریب کتب شائع فرمائیں۔

مسلمانوں کی اکثریت نے آپ کے دعوے ِنبوت کوماننے سے انکارکردیا۔اورآپ کے ماننے والوں کونفرت اورحقارت سے دیکھا۔اورخصوصاًبعض مسلمان ممالک میں ظلم اوربربریت کابازارگرم کردیا۔حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام نے خداتعالیٰ سے علم کی بنیاد پر اپنے آپ کو سب مذاہب کے ماننے والوں کے لئے حَکَم اورقابل اطاعت ٹھہرایاتھا۔اس طرح آپ کی مخالفت میں تمام مذاہب کی طرف سے مخالفت کاایک شوربرپاہوگیا۔مختلف مذاہب کے عالم جوکہ عام طورپرایک دوسرے کے شدیدمخالف ہوتے ہیں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی مخالفت اوردشمنی میںمتحدہوگئے اورحضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ایذارسانی کے منصوبے بنانے لگا۔ مسلمانوں کے بڑے بڑے علماء اورسجادہ نشین آپ کی مخالفت میں کمربستہ ہوگئے۔اورآپ پرکفرکے فتوے لگانے لگے۔اس روزروزکے تکفیرکے فتوؤں اوراس غلیظ مشغلوں کے خاتمہ کی خاطر حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے ملک کے قابل ذکرعلماء اورسجادہ نشینوں کے نام لے کران کومباہلے کی دعوت دی۔تاحق اورباطل میں فیصلہ ہوسکے۔

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں۔
“اسی نے مجھے حکم دیاہے کہ تا مَیں آپ لوگوں کے سامنے مباہلہ کی درخواست پیش کروں تاجوراستی کادشمن ہے وہ تباہ ہوجائے اورجواندھیرے کوپسندکرتاہے وہ عذاب کے اندھیرے میں پڑے۔پہلے مَیں نے کبھی ایسے مباہلہ کی نیت نہیں کی اورنہ چاہا کہ کسی پربددعاکروں۔عبدالحق غزنوی ثم ّامرتسری نے مجھ سے مباہلہ چاہا مگرمَیں مدت تک اعراض کرتارہا۔آخراس کے نہایت اصرارسے مباہلہ ہوامگرمَیں نے اس کے حق میں کوئی بددعانہیں کی لیکن اب مَیں بہت ستایاگیااوردکھ دیاگیامجھے کافرٹھہرایاگیامجھے دجال کہاگیا۔میرانام شیطان رکھاگیا۔مجھے کذاب اورمفتری سمجھاگیا۔مَیں ان کے اشتہاروں میں لعنت کے ساتھ یادکیاگیا۔مَیں ان کی مجلسوں میں نفرین کے ساتھ پکاراگیا۔میری تکفیرپرآپ لوگوں نے ایسی کمرباندھی کہ گویا آپ کوکچھ بھی شک میرے کفرمیں نہیں۔ہریک نے مجھے گالی دینااجرعظیم کاموجب سمجھااورمیرے پرلعنت بھیجنااسلام کاطریق قراردیاگیا۔پران سب تلخیوں اوردکھوں کے وقت میرے ساتھ تھا…سواُٹھواورمباہلہ کے لئے تیاہوجاؤ۔”

(روحانی خزائن جلد11صفحہ65-64)

پھرحضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں.
“اب مَیں پھراپنے کلام کواصل کلام کی طرف رجوع دے کران مولوی صاحبوں کانام ذیل میں درج کرتاہوں جن کومَیں نے مباہلہ کے لئے بلایاہے اورمَیں پھران سب کواللہ جل شانہ ُکی قسم دیتاہوں کہ مباہلہ کیلئے تاریخ اورمقام مقررکرکے جلدمیدان مباہلہ میں آویں۔اوراگرنہ آئے اورنہ تکفیراورتکذیب سے بازآئے توخداکی لعنت کے نیچے مریں گے”

(روحانی خزائن جلدنمبر11صفحہ نمبر69-68)

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام نے ان معاندین کے نام جنہوں نے آپ کو کافر،مفتری،کذاب اوردجال کہا انجام آتھم میںایک فہرست شائع کی۔ اس فہرست میںمولوی سعداللہ لدھیانوی کانام صفحہ نمبر70کی پہلی سطرکے آغازپر لکھاہے۔

سعد اللہ لدھیانوی وہ شخص ہے جس نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کے معاندین اورمخالفین میں سے آپ کے خلاف سب سے زیادہ گندی زبان استعمال کی ۔ ماسٹرسعداللہ لدھیانوی جولدھیانہ کارہنے والاتھا۔یہ شخص کسی قدرعربی سے بھی واقف تھا۔یہ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی مخالفت میں انتہائی قابل نفرت اور گندی زبان استعمال کرتا تھا کہ وہ طریق چوہڑوں اور چماروں کوبھی یاد نہ ہوگا۔
حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام اس کی بدگوئی اوربدزبانی کے متعلق فرماتے ہیں!جب منشی سعداللہ لدھیانوی بدگوئی اوربدزبانی میں حدسے بڑھ گیااوراپنی نظم اور نثرمیں اس قدراُس نے گالیاں دیں کہ مَیں خیال کرتاہوں کہ پنجاب کے تمام بدگودشمنوں میں اول درج کاوہ گندہ زبان مخالف تھا۔

(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ435)

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں۔ “میں باورنہیں کرسکتا کہ جب سے دنیاپیداہوئی ہے کسی نے ایسی گندی گالیاں کسی نبی اورمرسل کودی ہوں جیساکہ اُس نے مجھے دیں۔”

(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ436)

اس نے ایک کتاب “شہاب ثاقب برمسیح کاذب” بھی لکھی تھی جس کے معنی ہیں کہ اس جھوٹے مسیح پرآگ پڑے گی۔اس نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی نسبت پیشگوئی کی تھی جس کے فارسی زبان میں دواشعاردرج ذیل ہیں۔

اخذ یمین و قطع وتین است بہرتو
بے رونقی و سلسلہ ہائے مزوّری
اکنوں بہ اصطلاحِ شمانام ابتلا است
آخر بروزِ حشر و بہ ایں دار خاسری

ان اشعارمیں سعداللہ لدھیانوی نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کو مخاطب کرکے لکھاکہ “خداکی طرف سے تیرے لئے مقدرہوچکاہے کہ خداتجھے پکڑے گا۔اورتیری رگ جان کاٹ دے گا۔تب تیری موت کے بعدیہ جھوٹاتیراسلسلہ تباہ ہوجائے گا۔اوراگرچہ تم لوگ کہتے ہوکہ ابتلا بھی آیاکرتے ہیں۔مگرآخرتوحشرکے دن اورنیزاس دنیامیں زیاں کاراورنامرادمرے گا۔”

(تتمہ حقیقتہ الواحی صفحہ448)

اورپھربعداس کے آیت لَوْتَقَوَّلَ عَلَیْنَا لکھ کرحضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کو مخاطب کرکے کہتاہے۔کہ توہرجگہ ذلت پائے گااوراس جہان میں اوراُس جہان میں تیرے لئے عزت نہیں۔

مولوی سعداللہ لدھیانوی کی بدزبانی روزبروزبڑھتی چلی گئی۔آخر اس نے 16ستمبر1894ء کوحضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے متعلق ایک نہایت ہی گندی اورناپاک تحریرشائع کی۔جس میں اُس نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو(نعوذباللہ)ابترلکھا۔اس کی اس کارروائی کوحضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے نہایت رنج وقلق کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضورمیں پیش کرکے دُعاکی اورجوکچھ اللہ تعالیٰ نے اُس کی نسبت آپ پرانکشاف فرمایا۔اسے آپ نے “انوارالاسلام”کے مشمولہ اشتہاروں میں سے تیسرے اشتہارمیں جوتین ہزار روپے انعام کی شرط سے شائع کیاگیا۔جس کے الفاظ اس طرح ہیں۔

“حق سے لڑتارہ۔آخراے مردودتو دیکھے گاکہ تیراکیاانجام ہوگا۔ اے عدواللہ! تومجھ سے نہیں خداسے لڑرہاہے ۔بخدامجھے اسی وقت 29ستمبر1894ء کوتیری نسبت یہ الہام ہواہے۔اِنَّ شَانِئَکَ ھُوَالْاَبْتَرُ۔ اس الہامی عبارت کاترجمہ یہ ہے کہ سعداللہ جوتجھے ابترکہتاہے اوریہ دعویٰ کرتاہے کہ تیرا(حضرت اقدس کا)سلسلۂ اولاداوردوسری برکات منقطع ہوجائے گا۔ایسا ہرگزنہیں ہوگا۔بلکہ وہ خودابتررہے گا۔”

(ازاشتہار15۔اکتوبر1894ء مشمولہ “انوارالاسلام”)

ان تحریروں کی اشاعت کے بعدحضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کے ہاں تین لڑکے پیداہوئے۔مگرسعداللہ لدھیانوی کے گھر میں لڑکاپیدانہ ہوا۔اورجواولاداس کے ہاں پیداہوچکی تھی وہ پہلے ہی مرچکی تھی۔چنانچہ اپنے اس دکھ اور رنج وغم کااظہاروہ اپنے ان اشعارمیں کرتاہے ۔جواس کی ایک مناجات میں ہیںجن کی “قاضی الحاجات” عنوان ہے۔

جگر گوشہ ہادادی اے بےنیاز
ولے چند زانہا گرفتی توباز
دل من بنعم البدل شادکن
بلُطف ازغم وغصہ آزادکُن
ز ازوج و اولاد اے ذوالمنین
بود ہریکے قُرّۃ العینِ من
جگر پار ہائے کہ رفتندپیش
ز مہجوریٔ شان دلم ریش ریش

(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ449)

ترجمہ۔یعنی اے بے نیاز تونے مجھے اولاددی تھی۔مگران میں سے بعض کوتونے واپس لے لیا۔اب میرے دل کوان کے عوض میں اوراچھی اولاددے کرشادکراوراپنے لطف کے ساتھ مجھے رنج وغم سے آزادکر۔اے احسانوں والے!میری ازواج اور اولاد کومیری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا۔میرے جگرکے ٹکڑے جوفوت ہوچکے ہیں۔ ان کے رنج وجدائی سے میرادل ٹکڑے ٹکڑے ہے۔

سعداللہ لدھیانوی کے ان دردناک اشعار پرنظرڈال کر ہر شخص سوچ سکتاہے کہ اولادکے نہ ہونے اورمرجانے سے کس قدر حسرتیںاس کے دل میں بھری ہوئی تھیں۔وہ اس دردوغم سے سخت بے تاب وبے قرارتھا۔سالہاسال کی دعا اورگریہ زاری کرنے پراس کے کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی اوروہ جوحضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی موت اورتباہی کے لئے دعائیں کرتا رہا۔آخرجنوری 1907ء کے پہلے ہفتہ میں ہی اُن تمام دعاؤں سے نامرادرہ کرچندگھنٹہ میں لدھیانہ میں نمونیا پلیگ سے مرگیا۔

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں وہ نہیں چاہتاتھا کہ میری زندگی میں اُس کی موت ہوبلکہ یہ چاہتاتھا کہ اُس کی زندگی میں میری موت ہو اس بارے میں اس نے پیشگوئی بھی شائع کی اور وہ نہیں چاہتا تھاکہ میری اولادہویامیری جماعت ترقی کرے اپنی اولاد کی کثرت چاہتاتھااور وہ نہیں چاہتا تھا کہ میرے سلسلہ کی کوئی مددکرے مگران تمام آرزوؤں سے نامرادرہ کراس ذلت کے ساتھ مرگیاکہ کوئی مراد اس کی پوری نہیں ہوئی۔

(تتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ450-449)

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی وہ پیشگوئی جس میں سعد اللہ کی ذلت اورنامرادی سے موت آپ کی تصنیف انجام آتھم میںعربی شعروں میں ہے اس کا ایک شعر اس طرح ہے۔

انی اراک تَمِیْسُ بِالْخُیَلَائِ
أنسیت یوم الطعنۃ النجلَائِ

میں تجھے دیکھتا ہوں کہ نازاورتکبر کے ساتھ تو چلتا ہے۔کیاتجھے وہ دن یاد نہیں آتا کہ جب توطاعون زخم کرنیوالی کے ساتھ ہلاک ہوگا۔
اس شعرمیں واضح طورپراشارہ کردیاگیاہے کہ سعداللہ نمونیاپلیگ سے مرے گا۔حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں

“کیونکہ طعنہ کا لفظ طاعون کی طرف اشارہ کرتاہے اورنجلاء عربی زبان میں فراخ زخم کوکہتے ہیں۔اورنمونیاپلیگ کی بھی یہی صورت ہوتی ہے کہ پھیپھڑہ زخمی ہوکرپھٹ جاتاہے اوراس میں فراخ زخم ہوجاتاہے اورعجیب تریہ ہے کہ جس زمانہ میں یہ پیشگوئی کی گئی اُس زمانہ میں اس مُلک میں طاعون کانام ونشان نہ تھاپس یہ اس قادرعلیم کے عمیق در عمیق علم کاایک نمونہ ہے کہ اُس نے سعداللہ کی اس قسم کی موت کی اُس وقت خبر دی جبکہ یہ تمام ملک طاعون سے پاک تھا۔”

(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ447)

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں۔
“سعداللہ نے میری موت کی نسبت اورتمام جماعت کے مرتداورمنتشرہونے کی نسبت پیشگوئی اپنی کتاب شہاب ثاقب میں شائع کی تھی۔اوراس میں اُس نے صاف طورپر لکھاتھاکہ یہ شخص کذاب اورمفتری ہے اس لئے وہ ذلت کی موت سے مرے گا اوراس کی جماعت متفرق اورمنتشرہوجائے گی۔اوربہت گندے الفاظ کے ساتھ میری ہلاکت کی خبر دی تھی اس لئے خداتعالیٰ کی غیرت نے جووہ صادقوں کے لئے رکھتاہے اُس کی پیشگوئی کواُسی پراُلٹادیابدقسمت سعداللہ نے اپنی کتاب میں جس کانام اس نے رکھاہے شہاب ثاقب بَرمسیح کاذب جس کے معنی ہیں کہ اس جھوٹے مسیح پرآگ پڑے گی اوراس کوہلاک کرے گی۔”

(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ448-447)

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام سعد اللہ لدھیانوی کے متعلق فرماتے ہیں۔
“اس کے کلمات سے ظاہر ہے کہ وہ میری نسبت کیاآرزو رکھتا تھا۔ جس کووہ ہزاروں حسرتوں کے ساتھ اپنے دل میں لے گیا یہ مقام منصفین کے بڑی غور کے لائق ہے کہ یہ دوطرفہ پیشگوئیاں مباہلہ کے طورپر تھیں۔یعنی اس نے میری موت کی خبردی تھی جس کو وہ خیال کرتا تھا جواس کی زندگی میں ہی میری موت نہایت نہایت نامرادی سے ہوگی۔اورمیری موت کے لئے وہ بہت دعائیں کرتاتھااوراس کویقین تھاکہ ایسا ہی ہوگا۔دوسری طرف اس کی پیشگوئی سے چاربرس بعدمجھے خدانے خبردی کہ وہ میری زندگی میں ہی ذلّت کی موت سے مرے گااورطاعون کی ایک قسم سے ہلاک ہوگااورمَیں اپنی پیشگوئی کی تصدیق کیلئے اس کی موت کے بارے میں دعائیں کرتاتھاآخر خدانے مجھے سچاکیااوروہ میری پیشگوئی کے مطابق میری زندگی میں ہی جنوری کے پہلے ہفتہ میں ہی ہلاک ہوا۔”

(تتمہ حقیقتہ الوحی صفحہ448)

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں۔
“یہ عجب بات ہے ۔کیاکوئی اس بھیدکوسمجھ سکتاہے کہ ان لوگوں کے خیال میں کاذب اورمفتری اوردجال تومَیں ٹھہرامگرمباہلہ کے وقت میں یہی لوگ مرتے ہیں۔کیانعوذُباللہ خداسے بھی کوئی غلط فہمی ہوجاتی ہے؟ایسے نیک لوگوں پرکیوں قہرالہٰی نازل ہے جو موت بھی ہوتی ہے پھرذلت اوررسوائی بھی”

(حقیقتہ الوحی صفحہ238)

(فہیم احمد ناگی۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

وبائی حالات میں عید الفطر منانے کی بحث

اگلا پڑھیں

رمضان۔ روزہ،صدقات اورانفاق فی سبیل اللّٰہ کا مہینہ ہے