• 19 اپریل, 2024

فقہی کارنر

سفر میں نمازِ جمعہ

حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ماتے ہیں۔
سفر میں جمعہ کی نماز پڑھنا بھی جائز ہے اور چھوڑنا بھی جائز ہے۔ میں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو سفر میں پڑھتے بھی دیکھا ہے اور چھوڑتے بھی دیکھا ہے۔ ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک مقدمہ کے موقعہ پر گورداسپور تشریف لے گئے ہوئے تھے اور آپ نے فرمایا کہ آج جمعہ نہیں ہوگا کیونکہ ہم سفر پر ہیں۔

ایک صاحب جن کی طبیعت میں بے تکلفی ہے وہ آپ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ سنا ہے حضور نے فر مایا آج جمعہ نہیں ہوگا۔

حضرت خلیفة المسیح الاوّلؓ یوں تو ان دنوں گورداسپور میں ہی تھے مگر کسی کام کے لئے قادیان آ ئے تھے۔ ان صاحب نے خیال کیا کہ شائد جمعہ نہ پڑھے جانے کا ارشاد آپ نے اسی لئے فر مایا ہے کہ مولوی صاحب یہاں نہیں ہیں۔ اس لئے کہا حضور مجھے بھی جمعہ پڑھانا آتا ہے۔ آپ نے فر مایا ہاں آتا ہوگا مگر ہم سفر پر ہیں۔ ان صاحب نے کہا کہ حضور مجھے اچھی طرح جمعہ پڑھانا آتا ہے اور میں نے بہت دفعہ پڑھایا بھی ہے۔ آپ نے جب دیکھا کہ ان صاحب کو جمعہ پڑھانے کی بہت خواہش ہے تو فر مایا کہ اچھا آج جمعہ ہو جائے۔ تو میں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو سفر کے موقع پر جمعہ پڑھتے بھی دیکھا ہے اور چھوڑتے بھی اور جب سفر میں جمعہ پڑھا جائے تو میں پہلی سنتیں پڑھا کرتا ہوں اور میری رائے یہی ہے کہ وہ پڑھنی چائیں کیونکہ وہ عام سنن سے مختلف ہیں اور وہ جمعہ کے احترام کے طور پر ہیں۔

(الفضل 24 جنوری 1942ء صفحہ1)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

بات کہنے کا اچھا طریقہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 جولائی 2022