• 25 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 19؍اگست 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 19؍اگست 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

حضرت ابوبکر رضی الله عنہ ہر صبح ، شام نماز فجر اور عصر کے بعد یہ دعا کیا کرتے تھے۔۔۔اے اللہ ! ہم تیرے اِس دشمن سے جہاد کے بدلہ تیری خوشنودی کے خواہاں ہیں جس نے تیرے ساتھ شریک ٹھہرایا اور تیرے سواء اور معبودوں کی عبادت کی۔۔۔ اے اللہ! اپنے مشرک دشمنوں کے مقابلہ میں اپنے مسلمان بندوں کی مدد فرما، اے اللہ! اُنہیں آسان فتح نصیب فرما

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشاد فرمایا! بدری صحابہ کے ذکر میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے دَور خلافت میں ہونے والے واقعات کے تذکرہ کے تسلسل میں آج شام کی جانب ہونے والی پیش قدمی کا ذکر ہو گا۔

جب آپؓ باغی مرتدین کی سرکوبی سے فارغ ہو گئے

عرب مستحکم ہو گیا تو آپؓ نے بیرونی جارحیت کے مرتکب مخالفین میں سےاہل روم سے جنگ کرنے کے متعلق سوچا مگر ابھی تک کسی کو اِس سے آگاہ نہ کیا تھا۔ ملک شام (موجودہ شام) کی حکومت کو سلطنت روم اور وہاں کے بادشاہ کو قیصر روم کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔اِسی غورو فکر کے دوران حضرت شُرَحْبِیْل ؓبن حَسَنَہ آپؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، اے خلیفۂ رسول صلی الله علیہ و سلم کیا آپؓ لشکر کشی شام کے بارہ میں سوچ رہے ہیں؟ آپؓ نے فرمایا! ہاں، ارادہ تو ہے مگر ابھی کسی کو مطلع نہیں کیا۔تم نے کس وجہ سے یہ سوال کیا ہے؟آپؓ عرض کیا کہ مَیں نے ایک خواب دیکھی ہے نیز مندرجات پیش فرمائے۔

حضرت ابوبکرؓ نے لمبی خواب سن کر ارشاد فرمایا

تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہوں تم نے اچھا خواب دیکھا ہےاور اچھا ہی ہو گا اِنْ شَآءَ اللهُ! تم نے اِس خواب میں فتح کی خوشخبری اور میری موت کی اطلاع بھی دی ہے ، یہ بات کہتے ہوئے آپؓ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ فرمایا! جہاں تک (خواب میں) میرا مسلمانوں کو دشمن پر حملہ کاحکم دینے کا تعلق ہے کہ مَیں فتح اور مال غنیمت کی ضمانت دیتا ہوں تو اِس سے مراد میرا مسلمانوں کو مشرکین کے ممالک کی طرف بھیجنا اور اُنہیں جہاد پر اُبھارنا ہے اور جہاں تک (خواب میں) اِس جھنڈا کا تعلق ہے جو تمہارے پاس تھا تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ تم اُس علاقہ کو فتح کرنے والے اُمراء میں سے ایک اور الله تعالیٰ تمہارے ہاتھوں فتح دے گا۔

اور رہا وہ قلعہ جسے الله تعالیٰ نے (خواب میں) ہمارے لئے فتح کروایا تھا

اِس سے مراد وہ علاقہ ہے جسے الله میرے لئے فتحیاب کرے گا اور جہاں تک اِس تخت کا تعلق ہے جس پر تم نے مجھے بیٹھا ہؤا دیکھا تو اِس کی تعبیر یہ ہے کہ الله تعالیٰ مجھے عزت و رفعت سے نوازے گا اور مشرکین کو ذلیل و رسواء کرے گا اور جہاں تک اُس آدمی کا تعلق ہے جس نے مجھے نیک اعمال اور الله تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دیا اور میرے سامنے سورۃ النّصر کی تلاوت کی تو اِس طرح اُس نے مجھے میری موت کی خبر دی ہے، یہی سورت جب نبی کریم ؐ پر نازل ہوئی تو آپؐ کو علم ہو گیا تھا کہ اِس سورت میں آپؐ کی وفات کی خبر دی جا رہی ہے۔

بہرحال جب آپؓ نے فتح شام کے لئے لشکر تیار کرنے کا ارادہ کیا

تو آپؓ نے مشورہ کے لئے حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت علیؓ، حضرت عبدالرحمٰن ؓبن عوف، حضرت طلحٰہؓ، حضرت زُبیرؓ، حضرت سعدؓ بن ابی وقاص، حضرت ابو عُبیدہؓ بن الجرّاح اور اہل بدر میں سےکبار مہاجرین و انصار نیز دیگر صحابہ کو بغرض مشورہ طلب کیا، جب یہ اصحاب آپؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپؓ نے ارشاد فرمایا! الله کی نعمتیں بے شمار ہیں، اعمال اُن کا بدلہ نہیں ہو سکتے، اِس بات پر الله تعالیٰ کی بہت زیادہ حمد کرو کہ اُس نے تم پر احسان اور ایک کلمہ پر جمع کیا ۔۔۔آج عرب ایک امت، ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں، میری رائے یہ ہے مَیں اُن کو رومیوں سے جنگ کے لئے شام بجھواؤں، جو اُن میں سے مارا گیا وہ شہید اور جو زندہ رہا وہ دین اسلام کا دفاع کرتے ہوئے زندہ رہے گا۔

حضرت عمرؓ بن خطاب نے عرض کیا

الله کی قسم! بھلائی کے جس معاملہ میں بھی ہم نے آپؓ سے آگے بڑھنا چاہا، آپؓ اِس میں ہمیشہ ہم پر سبقت لے گئے۔ الله کی قسم! مَیں اِسی مقصد کے لئے آپؓ سے ملاقات کرنا چاہتا تھا جو آپؓ نے ابھی بیان کیا ہے، یقینًا آپؓ کی رائے صحیح اور الله نے آپؓ کو صحیح راہ کا ادراک عطاء فرمایا ہے۔ مزید برآں تمام حاضرین مجلس نے آپؓ کی رائے کی تائید کرتے ہوئے عرض کیا! ہم آپؓ کی بات سنیں اور اطاعت کریں گے، حکم عدولی نہیں نیز آپؓ کی تحریک پر لبیک کہیں گے۔

بسلسلہ فتوحات ملک شام حضرت خالد ؓبن سعید کی روانگی

حضرت بلالؓ نے آپؓ کے حکم پر لوگوں میں اعلان کیا، اے لوگو! اپنے رومی دشمن سے جنگ کے لئے بطرف شام نکلو اور مسلمانوں کے امیر حضرت خالدؓ بن سعید ہوں گے۔ ملک شام کی فتوحات کے سلسلہ میں سب سے پہلے حضرت ابوبکرؓ نے 13ہجری میں ایک لشکر کے ہمراہ حضرت خالدؓ بن سعید کو روانہ فرمایا، ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ جب حضرت ابوبکرؓ نے برخلاف مرتدین گیارہ لشکر تیار کر کے روانہ فرمائے تو اُس وقت ہی حضرت خالدؓ بن سعید کو شامی سرحدوں کی حفاظت کے لئے تَیماء جانے کا حکم نیز اپنی جگہ سے نہ ہٹنے کی ہدایت فرمائی تھی۔

اہل مدینہ کے علاوہ دیگر کو بھی رومیوں کے خلاف ترغیب جہاد

حضرت ابوبکرؓ نے رومیوں کے خلاف جنگ کے لئے اہل مدینہ کے علاوہ دیگر علاقوں کے مسلمانوں کوبھی تیار کرنا شروع کیا اور جہاد میں شمولیت کی ترغیب دلائی چنانچہ اِسی غرض سے آپؓ نے اہل یمن کی طرف بھی ایک خط لکھا اور اِسے حضرت انسؓ بن مالک کے ہاتھ بھیجا، آپؓ نے اہل یمن کو مؤثر انداز میں پیغام پہنچانے کے بعد مدینہ واپس پہنچ کر اُن کی آمد کی خوشخبری حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو سنائی۔

دوسری طرف حضرت خالدؓ بن سعید تَیماء پہنچ کر وہیں مقیم ہو گئے

اطراف کی بہت سی جماعتیں آپؓ سے آملیں، رومیوں کو جب مسلمانوں کے اِس عظیم لشکر کی خبر ہوئی تو اُنہوں نے اپنے زیر اثر عربوں سے جنگ شام کے لئے افواج طلب کیں۔ حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو تحریری مطلع کرنے پر آپؓ نے حضرت خالدؓ بن سعید کو لکھا! تم پیش قدمی کرو، ذرا مت گھبراؤ اَور الله سے مدد طلب کرو۔ آپؓ رومیوں کی طرف بڑھے مگر اُن کے منتشر ہو جانے کے باعث آپؓ اُن کی جگہ پر قابض نیز اکثر لوگ جوآپؓ کے پاس جمع تھے وہ مسلمان ہو گئے۔ حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو اِس کی اطلاع دینے پر ارشاد موصول ہؤا! تم آگے بڑھو مگر اتنا آگے نہ نکل جانا کہ پیچھے سے دشمن کو حملہ کرنے کا موقع مل جائے۔ آپؓ نے لوگوں کے ہمراہ پیش قدمی کرتے ہوئے باہان نامی پادری اور اُس کی فوج کو شکست دی، بہتوں کو قتل جبکہ باہان نے فرار ہو کر دمشق میں پناہ لی، اِس کی اطلاع دے کر آپؓ نے حضرت ابوبکرؓ سے مزید کمک طلب کی جس پر جیش البدال نامی لشکر آپؓ کی مدد کے لئے پہنچا۔

خلیفۂ وقت کی تنبیہ سے غفلت برتنے کا نتیجہ

اِس کے بعد بھی حضرت ابوبکر رضی الله عنہ لوگوں کو جنگ شام کے لئے ترغیب دلاتے رہے نیز حضرت ولیدؓ بن عتبہ کو آپؓ کی مدد کے لئے شام پہنچنے کا ارشاد فرمایا، وہ جب آپؓ کے پاس پہنچے تو اُنہوں نے بتایا کہ اہل مدینہ اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے بے تاب ہیں اور حضرت ابوبکرؓ فوجیں بھیجنے کا بندوبست کر رہے ہیں، یہ سن کر آپؓ کی خوشی کی انتہاء نہ رہی اور اِس خیال سے کہ رومیوں کی فتح یابی کا فخر اُنہی کے حصہ میں آئے، حضرت ولیدؓ بن عقبہ کو ساتھ لے کر رومیوں کی عظیم الشان فوج پر حملہ کرنا چاہا جس کی قیادت اُن کا سپۂ سالار باہان کر رہا تھا۔ گویا آپؓ نے حملہ کرتے وقت کامیابی کے جذبہ کے تحت خلیفۂ وقت کی مؤخر الذکر ہدایت کو نظر انداز کر دیا، نتیجةً اپنی پشت کے دفاع سے غافل ہو گئے اور دیگر اُمراء کے پہنچنے سے پہلے ہی رومیوں سے جنگ شروع کر دی۔ آپؓ دشمن کی فوج میں آگے ہی گھستے چلے گئے اِس وقت آپؓ کے ہمراہ حضرت ولیدؓ بن عقبہ کے علاوہ حضرت ذوالکلاعؓ اور حضرت عکرمہؓ بھی تھے۔حضرت خالدؓ بن سعید اپنے بیٹے اور ساتھیوں کی باہان کے ہاتھوں شہادت کی خبر ملنے پر وہاں سے فرار ہو گئے، مزید کئی ساتھی بھی اِس کے بعد لشکر سے منقطع ہو گئے مگر حضرت عکرمہؓ اپنی جگہ سے نہ ہٹے بلکہ مسلمانوں کی مدد کرتے رہے اور باہان اور اُس کی فوجوں کو حضرت خالدؓ بن سعید کے تعاقب سے باز رکھا اور آپؓ شکست کھاتے ہوئے مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام ذوالمروہ تک پہنچ گئے۔ حضرت ابوبکرؓ نے اِس کی اطلاع ہونے پر آپؓ پر ناراضگی کا اظہار فرمایا اور مدینہ میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی لیکن بعد میں اِس کی اجازت ملنے پر مدینہ میں داخل ہو کر آپؓ سے اپنے اِس فعل کی معافی مانگی۔

بطور کمک شام بھیجے جانے والے چار بڑے لشکروں کی تفاصیل

حضرت خالدؓ بن سعید کی اِس ناکامی کے باوجود حضرت ابوبکر صدیقؓ کے عظم و حوصلہ میں ہرگز فرق نہ آیا، جب آپؓ کو یہ اطلاع پہنچی کہ حضرت عکرمہؓ اور حضرت ذوالکلاعؓ اسلامی افواج کو دشمن کے چنگل سے بچا کر شامی سرحدوں پر واپس لے آئےاور وہاں مدد کے منتظر ہیں تو آپؓ نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر کمک بھیجنے کا انتظام شروع کر دیا۔ آپؓ نے اِس سلسلہ میں چار بڑے لشکر تیار کئے جنہیں شام کے مختلف علاقوں کی جانب روانہ کیا۔ بطور کمک بھیجے جانے والوں میں سے پہلا لشکر حضرت یزیدؓ بن ابوسفیانؓ کی سرکردگی میں روانہ فرمایا جس کا مقصد فتح دمشق اور باقی تین لشکروں کی مدد کرنا تھا۔ دوسرا لشکر ابتدائی اسلام لانے والوں میں سے نیز خلافت راشدہ کے مشہور سپۂ سالار حضرت شُرَحْبِیْلؓ بن حَسَنَہ کا تھا جبکہ تیسرا لشکر امین الامت نیز عشرۂ مبشرہ میں شامل خوش نصیب حضرت ابو عُبیدہؓ بن الجرّاح کا تھا جن کے ساتھ حضرت ابوبکر ؓنے عرب کے شہ سواروں میں سے ایک عظیم شرف و منزلت رکھنےوالےشخص حضرت قیسؓ بن ہُبَیرہ کو بھی روانہ فرمایا۔

ایک شہید کا تذکرۂ خیر و اعلان برائے نماز جنازہ غائب

حضور انور ایدہ الله نے خطبۂ ثانیہ سے قبل مؤرخہ 12؍اگست 2022ء کو ربوہ میں بعمر 62 سال شہید ہونے والے دارالرحمت کے رہائشی مکرم نصیر احمد صاحب ابن عبد الغنی صاحب کا تفصیلی تذکرۂ خیرکیا نیز بعد از نماز جمعۃ المبارک اِن کی نمازجنازہ غائب بھی پڑھانے کا اعلان فرمایا۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ