• 18 اپریل, 2024

ہوا زمانہ کی جب بھی کبھی بگڑتی ہے

ہوا زمانہ کی جب بھی کبھی بگڑتی ہے
مری نگاہ تو بس جا کے تجھ پہ پڑتی ہے

بدل کے بھیس معالج کا خودوہ آتے ہیں
زمانہ کی جو طبیعت کبھی بگڑتی ہے

زبان میری تو رہتی ہے ان کے آگے گنگ
نگاہ میری نگاہوں سے ان کی لڑتی ہے

الجھ الجھ کے میں گرتا ہوں دامن تر سے
مری امیدوں کی بستی یونہی اجڑتی ہے

منٹ منٹ پہ مرا امتحان لیتے ہیں
قدم قدم پہ مصیبت یہ آن پڑتی ہے

(کلام محمود صفحہ196۔اخبار الفضل جلد 2 ۔ 6جولائی 1948ء۔ لاہور پاکستان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 ستمبر 2020