• 25 اپریل, 2024

دیکھ کر تجھ کو عجب نور کا جلوہ دیکھا

زعم میں ان کے مسیحائی کا دعویٰ میرا
افترا ہے جسے از خود ہی بنایا ہم نے

کافر و ملحد و دجّال ہمیں کہتے ہیں
نام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نے

گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو
رحم ہے جوش میں اور غیض گھٹایا ہم نے

تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمدؐ!
تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے

تیری اُلفت سے ہے معمور مرا ہر ذرّہ
اپنے سینہ میں یہ اک شہر بسایا ہم نے

صفِ دشمن کو کیا ہم نے بہ حجت پامال
سیف کا کام قلم سے ہی دکھایا ہم نے

نقش ہستی تری الفت سے مٹایا ہم نے
اپنا ہر ذرّہ تری راہ میں اڑایا ہم نے

شانِ حق تیرے شمائل میں نظر آتی ہے
تیرے پانے سے ہی اُس ذات کو پایا ہم نے

چھو کے دامن ترا ہر دام سے ملتی ہے نجات
لاجرم در پہ ترے سر کو جھکایا ہم نے

دلبرا! مجھ کو قسم ہے تری یکتائی کی
آپ کو تیری محبت میں بھلایا ہم نے

بخدادل سے مرے مٹ گئے سب غیروں کے نقش
جب سے دل میں یہ تیرا نقش جمایا ہم نے

دیکھ کر تجھ کو عجب نور کا جلوہ دیکھا
نور سے تیرے شیاطیں کو جلایا ہم نے

ہم ہوئے خیر امم تجھ سے ہی اے خیر رسل!
تیرے بڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نے

آدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام
مدح میں تیری وہ گاتے ہیں جو گایا ہم نے

قوم کے ظلم سے تنگ آکے مرے پیارے آج
شور محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے

(آئینہ کمالات اسلام، صفحہ224 مطبوعہ 1893ء)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 نومبر 2021