• 19 اپریل, 2024

خدائے تعالیٰ کی ہستی پر ایمان

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
اب خلاصہ و ماحصل اس تقریر کا یہ ہے کہ کسی مذہب کے قبول کرنے سے غرض یہ ہے کہ وہ طریق اختیار کیا جائے جس سے خدائے غنی مطلق جو مخلوق اور مخلوق کی عبادت سے بکلی بے نیاز ہے راضی ہوجائے اور اس کے فیوض رحمت اترنے شروع ہوجائیں جن سے اندرونی آلائشیں دور ہوکر صحن سینہ یقین اور معرفت سے پرہوجائے سو یہ تدبیر اپنی فکر سے پیدا کرنا انسان کا کام نہیں تھا۔ اس لئے اللہ جل شانہ نے اپنے وجود اور اپنے عجائبات قدرت خالقیت یعنے ارواح و اجسام و ملائک و دوزخ و بہشت و بعث و حشر و رسالت و دیگر تمام اسرار مبدء و معاد کو یکساں طور پر پردہ غیب میں رکھ کر اور کچھ کچھ قیاسی یا امکانی طور پر عقل کو اس کوچہ میں گزر بھی دے کر غرض کچھ دکھلا کر اور کچھ چھپا کر بندوں کو ان سب باتوں پر ایمان لانے کے لئے مامور کیا اور یہ سب کچھ اس لئے کیا کہ جب بندہ باوجود کش مکش مخالفانہ خیالات کے خدائے تعالیٰ کی ہستی پر ایمان لائے گا اور سب عجائبات اخروی و وجود دوزخ و بہشت و ملائک وغیرہ کو اس کی قدرت میں سمجھ کر دیکھنے سے پہلے ہی قبول کرلے گا تو یہ قبول کرنا اس کے حق میں صدق شمار کیا جائے گا کیونکہ ہنوز یہ چیزیں در پردہ غیب ہیں اور مرئی اور مشہود طور پر نمایاں اور ظاہر نہیں ہیں سو یہ صدق خدائے تعالیٰ کی توجہ رحمت کے لئے ایک موجب ہوجائے گا کیونکہ خدائے تعالیٰ بوجہ اپنی استغنا ذاتی کے انہیں لوگوں پر توجہ رحمت کرتا ہے جن کا صدق ظاہر ہوتا ہے۔‘‘

(سرمہ چشم آ ریہ روحانی خزائن جلد2 صفحہ81)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جنوری 2021