• 24 اپریل, 2024

سلسلہ کے علما، مربیان، واعظین اور عہدیداران نے خلفاء کی نصائح کو پھیلانے کی طرف خاص توجہ نہیں دی

سلسلہ کے علما، مربیان، واعظین اور عہدیداران نے
خلفاء کی نصائح کو پھیلانے کی طرف خاص توجہ نہیں دی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آج میں بعض اَورپہلو بیان کروں گاجن کو حضرت مصلح موعودنے تفصیل سے بیان کیا ہے، اس میں سے کچھ کچھ پوائنٹ مَیں لیتا ہوں۔ لیکن اس بارے میں آج جو باتیں ہوں گی اس کے لئے میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے مربیان، ہمارے علماء اور ہمارے وہ عہدیداران اور امراء جن کو نصائح کا موقع ملتا ہے یا جن کے فرائض میں یہ داخل ہے اور ان عہدیداروں میں ذیلی تنظیموں کے عہدیدار بھی شامل ہیں، خاص طور پر ان باتوں کو سامنے رکھیں تا کہ جماعت کے افراد کی عملی اصلاح میں اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کر سکیں۔ اس بارے میں بہت سی باتیں مَیں جماعت کے سامنے وقتاً فوقتاً پیش کرتا رہتا ہوں اور ایم ٹی اے کی نعمت کی وجہ سے جماعت کے افراد جہاں کہیں بھی ہیں اگر وہ ایم ٹی اے کے ذریعہ سے رابطہ رکھتے ہیں تو میری باتیں سن لیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اُن پر اثر بھی ہوتا ہے یا کم از کم اچھی تعداد میں لوگوں پر اثر ہوتا ہے۔ لیکن مربیان، امراء اور عہدیداران کا کام ہے کہ اپنے پروگرام اس نہج سے رکھیں کہ یہ پیغام اور اس بنا پر بنائے ہوئے پروگرام بار بار جماعت کے سامنے آئیں تا کہ ہر احمدی کے ذہن میں اُس کا دائرہ عمل اچھی طرح واضح اور راسخ ہو جائے۔ پس یہ بہت اہم چیز ہے جسے اُن سب کو جن کے سپرد ذمہ داریاں ہیں اپنے سامنے رکھنا چاہئے۔

اصلاح کے ذرائع کا جو سب سے پہلا حصہ ہے، جیسا کہ ذکر ہو چکا ہے وہ قوتِ ارادی کی مضبوطی ہے۔ یا دوسرے لفظوں میں ایمان ہے جس کے پیدا کرنے کے لئے انبیاء دنیا میں آتے ہیں اور وہ انبیاء تازہ اور زندہ معجزات دکھاتے ہیں۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہماری جماعت کے پاس تو اللہ تعالیٰ کے تازہ بتازہ نشانات کا اتنا وافر حصہ ہے کہ اتنا سامان کیا، اس سامان کے قریب قریب بھی کسی اور کے پاس موجودنہیں۔ اور اسلام کے باہر کوئی مذہب دنیا میں ایسا نہیں جس کے پاس خدا تعالیٰ کا تازہ بتازہ کلام، اُس کے زندہ معجزات اور اُس کی ہستی کا مشاہدہ کرانے والے نشانات موجود ہوں، جو انسانی قلوب کو ہر قسم کی آلائشوں سے صاف کرتے اور اللہ تعالیٰ کی معرفت سے لبریز کر دیتے ہیں۔ لیکن باوجود اس ایمان کے اور باوجود ان تازہ اور زندہ معجزات کے پھر کیوں ہماری جماعت کے اعمال میں کمزوری ہے؟

اس کے متعلق حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے خیال کا یہ اظہار فرمایا ہے کہ وجہ یہ ہے کہ سلسلہ کے علماء، مربیان اور واعظین نے اس کو پھیلانے کی طرف خاص توجہ نہیں دی۔ حضرت مصلح موعودؓ کی یہ بات جس طرح آج سے پچہتّر، چھہتر سال پہلے صحیح تھی، آج بھی صحیح ہے اور اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اور جوں جوں ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے سے دُور جا رہے ہیں، ہمیں اس طرف مکمل planning کر کے توجہ کی ضرورت ہے۔ پس آپ کا یہ فرمانا آج بھی قابلِ توجہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ وفاتِ مسیح پر جس شدّ و مد سے تقریریں کرتے ہیں یا معترضین کے اعتراضات پر حوالوں کے حوالے نکال کر اُن کے یعنی اُن معترضین کے بزرگوں کے جواقوال ہیں، معترضین کے سامنے ہم پیش کرتے ہیں اور اُن کا منہ بند کر دیتے ہیں۔ اتنی کوشش جماعت کے افراد کے سامنے جماعت کی صحیح تعلیم پیش کرنے کی نہیں ہوئی یا کم از کم علماء کی طرف سے نہیں ہوتی۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہماری جماعت میں ایسے لوگ تو مل جائیں گے جو وفاتِ مسیح کے دلائل جانتے ہوں یا مولوی کے اعتراضات کے منہ توڑ جواب دے سکتے ہوں۔ یہاں بھی آپ دیکھیں کہ بعض چینلز پر یا انٹرنیٹ پر مولوی جو اعتراض کرتے ہیں اُن کے جواب اور بعض دفعہ بڑے عمدہ اور احسن رنگ میں جواب ایک عام احمدی بھی دے دیتا ہے۔ مجھے بھی بعض لوگ ٹی وی کے حوالے سے اپنی گفتگو کے بارے میں رپورٹ بھجواتے ہیں اور اپنے جوابات بھی لکھتے ہیں اور اُن کے جواب بھی اکثر اچھے اور علمی ہوتے ہیں۔ پس اس لحاظ سے تو ہم ہتھیاروں سے لیس ہیں مگر ایسے لوگ بہت کم ملیں گے جنہیں یہ علم ہو کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمارے سامنے اللہ تعالیٰ کو کس رنگ میں پیش کیا؟ آپ نے معرفت اور محبتِ الٰہی کے حصول کے کیا طریق بتائے؟ اُس کا قرب حاصل کرنے کی آپ نے کن الفاظ میں تاکید کی؟ خدا تعالیٰ کے تازہ کلام اور اُس کے معجزات و نشانات آپ پر کس شان سے ظاہر ہوئے؟

(ماخوذ از خطبات محمود جلد17 صفحہ450-451 خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 10؍جولائی 1936ء)

(خطبہ جمعہ 24؍جنوری 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 20؍جنوری 2023ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 جنوری 2023