• 25 اپریل, 2024

حضرت مسیح موعودؑ کی قوت قدسیہ کے عظیم الشان نظارے حضورؑ کے اپنے قلم سے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:

  • ’’ہزارہا آدمیوں نے میرے ہاتھ پر اپنے طرح طرح کے گناہوں سے توبہ کی ہے اور ہزارہا لوگوں میں بعد بیعت میں نے ایسی تبدیلی پائی ہے کہ جب تک خدا کا ہاتھ کسی کو صاف نہ کرے ہرگز ایسا صاف نہیں ہوسکتا اور میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرے ہزارہا صادق اور وفادار مرید بیعت کے بعد ایسی پاک تبدیلی حاصل کرچکے ہیں کہ ایک ایک فرد ان میں بجائے ایک ایک نشان کے ہے۔‘‘

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22 ص249)

  • ’’ہزارہا انسان خدا نے ایسے پیدا کئے کہ جن کے دلوں میں اس نے میری محبت بھر دی۔ بعض نے میرے لئے جان دے دی اور بعض نے اپنی مالی تباہی میرے لئے منظور کی اور بعض میرے لئے اپنے وطنوں سے نکالے گئے اور دکھ دیئے گئے اور ستائے گئے اور ہزار ہا ایسے ہیں کہ وہ اپنے نفس کی حاجات پر مجھے مقدم رکھ کر اپنے عزیز مال میرے آگے رکھتے ہیں اور میں ہوں کہ ان کے دل محبت سے پُر ہیں اور بہتیرے ایسے ہیں کہ اگر میں کہوں کہ وہ اپنے مالوں سے بکلی دستبردار ہو جائیں یا اپنی جانوں کو میرے لئے فدا کریں تو وہ طیار ہیں جب میں اس درجہ کا صدق اور ارادت اکثر افراد اپنی جماعت میں پاتا ہوں تو بے اختیار مجھے کہنا پڑتا ہے کہ اے میرے قادر خدا! درحقیقت ذرہ ذرہ پر تیرا تصرف ہے تو نے ان دلوں کو ایسے پُرآشوب زمانہ میں میری طرف کھینچا اور ان کو استقامت بخشی۔ یہ تیری قدرت کا نشان عظیم الشان ہے۔‘‘

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22 ص240-239)

  • ’’میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ کم ازکم ایک لاکھ آدمی میری جماعت میں ایسے ہیں جو سچے دل سے میرے پر ایمان لائے اور اعمال صالحہ بجالاتے ہیں اور باتیں سننے کے وقت ایسے روتے ہیں کہ ان کے گریبان تر ہو جاتے ہیں۔ میں اپنے ہزارہا بیعت کنندگان میں اس قدر تبدیلی دیکھتا ہوں … اور ان کے چہرہ پر … اعتقاد اور صلاحیت کا نور پاتا ہوں۔ ہاں شاذونادر کے طور پر اگر کوئی اپنے فطرتی نقص کی وجہ سے صلاحیت میں کم رہا ہو تو وہ شاذونادر میں داخل ہیں۔ میں دیکھتا ہوں کہ میری جماعت نے جس قدر نیکی اور صلاحیت میں ترقی کی ہے یہ بھی ایک معجزہ ہے … پھر بھی میں ہمیشہ ان کو اور ترقیات کے لئے ترغیب دیتا ہوں اور ان کی نیکیاں ان کو نہیں سناتا۔ مگر دل میں خوش ہوں‘‘

(سیرت المہدی جلداول ص150)

  • ’’میں دیکھتا ہوں کہ میری بیعت کرنے والوں میں دن بدن صلاحیت اور تقویٰ ترقی پذیر ہے… میں اکثر کو دیکھتا ہوں کہ سجدہ میں روتے اور تہجد میں تضرع کرتے ہیں۔ … لوگ ان کو کافر کہتے ہیں اور وہ اسلام کا جگر اور دل ہیں … ہندوستان کے شہروں کی مخلص جماعتیں وہ نور اخلاص اور محبت اپنے اندر رکھتی ہیں کہ اگر ایک بافراست آدمی ایک مجمع میں ان کے منہ دیکھے تو یقیناً سمجھ لے گا کہ یہ خدا کا ایک معجزہ ہے جو ایسے اخلاص ان کے دل میں بھردیئے۔ ان کے چہروں پر ان کی محبت کے نور چمک رہے ہیں۔ وہ ایک پہلی جماعت ہے جس کو خدا صدق کا نمونہ دکھلانے کے لئے تیار کررہا ہے۔‘‘

(ضمیمہ انجام آتھم،روحانی خزائن جلد11 ص315)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ