• 19 اپریل, 2024

فقہی کارنر

بسم اللہ جہراً پڑھنا

حضرت خلیفة المسیح الاوّل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
بسم اللہ جہراً اور آہستہ پڑھنا، ہر دو طرح جائز ہے ہمارے حضرت مولوی عبد الکریم صاحب (اللّٰھم اغفرہ وارحمہ) جو شیلی طبیعت رکھتے تھے۔ بسم اللہ جہرًا پڑھا کرتے تھے۔ حضرت مرزا صاحب جہرًا نہ پڑھتے تھے ایسا ہی میں بھی آہستہ پڑھتا ہوں۔ صحابہ میں ہر دو قسم کے گروہ ہیں۔ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ کسی طرح کوئی پڑھے، اس پر جھگڑا نہ کرو۔ ایسا ہی آمین کا معاملہ ہے ہر دو طرح جائز ہے۔ بعض جگہ یہود اور عیسائیوں کو مسلمانوں کا آمین پڑھنا بُرا لگتا تھا تو صحابہ خوب اونچی پڑھتے تھے۔ مجھے ہر دو طرح مزہ آتا ہے کوئی اونچا پڑھے یا آہستہ پڑھے۔

(بدر مئی 1912ء صفحہ3)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 ستمبر 2022