• 24 اپریل, 2024

ڈائری عابد خان سے کچھ حصے

؏اے چھاؤں چھاؤں شخص تیری عمر ہو دراز
ڈائری عابد خان سے کچھ حصے

اللہ تعالىٰ سے قرىبى اور مضبوط تعلق کىسے قائم کىا جائے

دوران کلاس جامعہ کے اىک طالب علم نے حضور انور سے پوچھا کہ اللہ تعالىٰ سے قرىبى اور مضبوط تعلق کىسے قائم کىا جائے۔

حضور انور نے نہاىت خوبصورت جواب ىوں عطا فرماىا کہ ’’ىہ سادہ (سى بات) ہے اللہ کے حضور سجدہ کرو، سجدہ کرو، سجدہ کرو۔ اس سے جڑے رہو، اللہ کو کبھى مت چھوڑو خواہ کچھ بھى ہو اور پھر وہ تمہارا ہو جائے گا۔‘‘

مربىان کامختلف زبانىں سىکھنا

اىک اور طالب علم نے پوچھا کہ کىا ىہ جامعہ کے طالب علم کے لئے ممکن ہے کہ وہ جامعہ مىں پڑھائى جانے والے زبانوں کے علاوہ کوئى زبان سىکھے۔

حضور انور نے فرماىا:
’’آپ سب نے اپنے آپ کو بطور واقفِ زندگى پىش کىا ہے اور ىوں آپ نے جماعت کے مفاد کى خاطر اپنى زندگىاں وقف کر دى ہىں۔ذاتى خواہشات اىک طرف رکھنے کا عہد کىا ہے۔ىوں اگر آپ اپنى خواہش کا اظہار کر بھى دىں پھر بھى ىہ جماعتى انتظامىہ پر منحصر ہے کہ وہ فىصلہ کرے کہ آپ کو وىسا کرناچاہىے اور آىا وہ جماعت کے مفىد مفاد مىں ہے ىا نہىں۔بہرحال ہمىں اىسے لوگ چاہئىں جو مختلف زبانىں بولتے ہوں،اس لئے ہم بالعموم مربىان کو اجازت دے دىتے ہىں کہ وہ زبان سىکھىں،جامعہ مىں تعلىم مکمل کرنے کے بعد اگر وہ اىسى (زبان سىکھنے کى) خواہش کا اظہار کرىں۔‘‘

ہمىں دعاکرنى چاہىے کہ اللہ تعالىٰ ان کے دل کھولے

اىک دوسرے طالب علم نے حضور انور سے تبلىغ کے بارے مىں پوچھا اور بتاىا کہ اس کا اىک دوست اسلام مىں دلچسپى لىتا ہے۔

حضور انور نے فرماىا:
’’معاشرے مىں بہت سے اچھى فطرت کے لوگ مل جاتے ہىں۔کل اىک جرمن Wiesbaden مىں مسجد کے افتتاح مىں شامل ہوا اور بعد مىں بڑے اخلاص سے مجھے ملا اور مىرى نصىحتوں کے بارے مىں بہت احترام اور محبت سے باتىں کرتا رہا۔تو مىں نے اس سے پوچھا کہ کىا وہ احمدى ہے کىونکہ اس کى بات کرنے سے اىسا محسوس ہو رہا تھا۔جواب مىں اس نے بتاىا کہ وہ احمدى نہىں ہے لىکن مىرا خطاب سننے کے بعداس کو اىسا لگا کہ وہ شاىد احمدىت قبول کرلے۔اس لئے ان مغربى معاشروں مىں بہت سے اچھے لوگ ہىں اور ہمىں دعاکرنى چاہىے کہ اللہ تعالىٰ ان کے دل کھولے اور انہىں احمدىت قبول کرنے کى توفىق دے۔‘‘

گلوبل وارمنگ خطرناک ہے

اىک طالب علم نے حضور انور سے معروف سوىڈش نوجوان Greta Thunberg جو Climate Change activist ہے کے بارے مىں پوچھا۔

حضور انور نے فرماىا:
’’مىں نے سوشل مىڈىا پر اس کے چند کلپس دىکھے ہىں۔وہ بہت جوشىلى تقرىر کرتى ہے۔اللہ تعالىٰ نے اس کو خود اعتمادى سے بات کرنے کى صلاحىت سے نوازا ہے،اور وہ اسى آواز سے معاشرے کے بوڑھے لوگوں کوزمىن کو پہنچنے والے نقصان پر آگاہى دے رہى ہىں۔اگر وہ اس آگاہى کو پھىلانے مىں کامىاب ہو جائىں اور کچھ تبدىلى لانے مىں بھى تو ىہ اچھى بات ہے۔بہر حال گلوبل وارمنگ بڑھ رہى ہے اور خطرناک ہےتاہم جنگىں دنىا کو اس سے پہلے ختم کر سکتى ہىں۔ اس لئے بطور احمدى ہمىں تھوڑے عرصے کے لئے بھى اورلمبے عرصے کے لئے بھى دنىا مىں امن اور سلامتى کے لئے دعا کرنى چاہىے۔(مسکراتے ہوئے) حضور انور نے فرماىا:
’’بہر حال (Greta Thumbery) بہت اچھا بولتى ہىں اور تم سب جو مربىان بن رہے ہو، تمہىں ان کى تقرىر سے سىکھنا چاہىے جىسا کہ وہ دنىا کے لىڈرز کے سامنے اور بے خوف وخطر بڑے اجتماعات مىں بھى خود اعتمادى اور جوش سے بولتى ہىں۔

(دورہ ىورپ15 اکتوبر 2019ء، جامعہ احمدىہ جرمنى)

دارالقضاء جرمنى کے ساتھ ملاقات

اگلے دن 16اکتوبر2019ء کو حضور انور نے دارالقضاء جرمنى کے ساتھ ملاقات فرمائى جو اىک جماعتى ادارہ ہے جس کے ذمہ اسلامى فقہ کے مطابق معىن جھگڑوں کے فىصلے کرنے کى ذمہ دارى ہے۔

حضور انور کى خدمت مىں ىہ رپورٹ پىش کى گئى ہے کہ گزشتہ چند سالوں مىں قضا بورڈ مىں پىش ہونے والے کىسز مىں اضافہ ہوا ہے۔ممکنہ طورپر رپورٹ پىش کرنے والوں کے نزدىک ىہ دارالقضاء کى بہتر کارکردگى کى رپورٹ تھى۔ تاہم حضور انور کے جواب سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ آپ نے اس کو قابل فکرقرار دىا۔حضور انور نے فرماىا:
’’اگر جھگڑوں کے کىسز بڑھ رہے ہىں تو اس کا مطلب ہے کہ تربىت، نىشنل امىر، خدام، لجنہ اور دىگر عہدىدار احباب جماعت کى تربىت کے حوالہ سے اپنى ذمہ دارىاں ادا نہىں کر رہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جہالت بڑھ رہى ہے۔ اگر صحىح طرىق پر تربىت ہو رہى ہوتى تو کم کىس قضا تک پہنچتے۔‘‘

حضور انور نے مزىد فرماىا:
’’جن کىسز کى کثرت کا آپ کو سامنا ہوتا ہے وہ طلاق کے کىسز ہىں اور مىرے خىال مىں طلاق کى شرح کے بڑھنے مىں مردو ں اور عورتوں دونوں کا قصور ہے۔ جرمنى مىں، طلاق کے بعد، کچھ لوگوں نے بتاىا کہ انہوں نے والدىن کے اصرار پر ہى شادى کى تھى۔ جرمن جماعت کو اس کى تحقىق کرنى چاہىے اور جب بھى کوئى نئى شادى ہونے جا رہى ہو تو انہىں اس بات کى ىقىن دہانى کرنى چاہىے کہ دلہن اور دلہا نہاىت خوشى سے اور اپنى رضامندى سے اس شادى کے بندھن مىں بندھ رہے ہىں۔ بصورت دىگر، نتىجہ ىہ ہوگا کہ اس رشتے مىں بندھنے والوں کى زندگىوں کو خاص طورپر دلہنوں کى (زندگىوں کو) نقصان ہوگا۔‘‘

حضور انور نے نہاىت واضح ہداىات سے نوازا،اس حوالہ سے کہ طلاق کے کىسز کو کىسے دىکھنا چاہىے۔

حضور انور نے فرماىا کہ ىہ بالکل غلط ہے اور ناجائز ہے کہ جو کىس کى سماعت کر رہا ہے وہ شادى کے بارے مىں ذاتى سوالات کرے اور اىسى بے جا دخل اندازى قرآنى تعلىمات کے سخت خلاف ہے۔

حضور انور نے فرماىا کہ ہر قاضى کو خوب مہارت حاصل کرنى چاہىے اور حساس ہونا چاہىے اور فرىقىن کى ضرورتوں اور جذبات کا خىال رکھنے والا ہونا چاہىے۔

مزىد برآں آپ نے فرماىا کہ جو مدعىہ اپنا کىس قضا بورڈ مىں پىش کرے،اس کو ىہ حق حاصل ہونا چاہىے کہ وہ اپنے ساتھ کسى خاتون کو ىا وکىل کو سہارے ىا راہنمائى کى غرض سے لا سکے۔

قضاۃ(قاضى کى جمع) کو نصىحت فرماتے ہوئے کہ ان کے بنىادى فرائض کىا ہىں جب وہ شادى کے لڑائى جھگڑے سن رہے ہوں۔ حضور انور نے فرماىا:
’’جب شادى بىاہ کے لڑائى جھگڑے سن رہے ہوں تو آپ کا پہلا حدف ىہ ہونا چاہىے کہ مىاں اور بىوى کے درمىان صلح کى کوشش کى جائے۔‘‘

دوران ملاقات حضور انور نے محترم عبدالماجد طاہر صاحب (اىڈىشنل وکىل التبشىر) کو مخاطب ہو کر فرماىا کہ دارالقضاء سے منسلک مربىان کا اىک ششماہى امتحان ہونا چاہىے جس مىں ان کے فقہ کے علم کا پتہ چلے تاکہ ان کے علم اور فہم و ادراک کو ىقىنى بناىا جا سکے کہ وہ اعلىٰ درجہ کا ہے اور وہ احسن طرىق پر اپنى ذمہ دارىاں پورى کر سکىں۔

حضور انور کو ىہ بھى بتاىا گىا کہ دارالقضاء کے دو ممبران 80سال سے زائد عمر کے ہىں۔ اس پر حضور انور نے تبسم کے بعد فرماىا:
’’کىا وہ ٹھىک طرح فىصلے کر لىتے ہىں ىا انہىں دعا کرنے کے لئے رکھا ہوا ہے۔‘‘

مزىد راہنمائى فرماتے ہوئے حضور انور نے فرماىا:
’’جب کىسز قضاء مىں پہنچىں آپ کا حدف ہونا چاہىے کہ ان پر فىصلے جتنى جلدى ہو سکے کرىں۔مزىد برآں آپ کو اىک رپورٹ مرتب کرنى چاہىے کہ رشتے کىوں ٹوٹ رہے ہىں اور اپنى نتائج کى روشنى مىں سفارشات پىش کرىں کہ شادىوں کو ٹوٹنے سے کىسے بچاىا جا سکتا ہے۔‘‘

حضور انور نے مزىد فرماىا:
’’دارالقضاء کے ممبر کى حىثىت سے آپ مىں تنقىد برداشت کرنے کى جرات ہونى چاہىے اور ہمىشہ صبر اوربرداشت سے کام لىں۔اگر لوگ آپ پر غصہ ہوں ىا آپ کے خلاف بات کرىں تو اىسا نہىں ہوناچاہىے کہ آپ بھى اىسا ہى کرىں بلکہ آپ کو ہر وقت ٹھنڈا رہنا چاہىے۔اگر آپ غصہ مىں آجائىں گے تو ىہ آپ کى عادلانہ شخصىت کو متاثر کرے گا اور ہر وقت اىک خطرہ پىدا ہوجائے گا کہ آپ کے فىصلوں مىں تعصب راہ پکڑے۔اگر کسى وقت کسى کىس مىں، آپ کو لگے کہ آپ کو غصہ آرہا ہے ىا آپ کو ڈر ہو کہ آپ کى غىر جانبدارى متاثر ہو رہى ہے تو آپ اس کىس کى سماعت آگے کر دىں ىا کوئى دوسرا قاضى آپ کى جگہ اس کىس کے لئے نامزد ہوجاناچاہىے۔‘‘

کىسز کے واضح نہ ہونے کى صورت مىں حضور انور نے فرماىا:
’’چند کىسز اىسے بھى ہوں گے جن مىں آپ ىقىنى طورپر نہىں کہہ سکتے کہ کىا کرىں ىا کس کے حق مىں فىصلہ دىں۔ اىسے مواقع پر آپ کو فىصلہ کرنے مىں جلدى نہىں کرنى چاہىے تاکہ آپ ىہ کہہ سکىں کہ مىں نے اپنا فرض ادا کر دىا ہے۔ بلکہ آپ کو ربوہ مىں مفتى سلسلہ کو لکھنا چاہىے ىا براہ راست مجھے لکھىں۔مزىد برآں ہمىشہ محتاط رہىں اور خىال رکھىں کہ اىسا فىصلہ نہ کرىں جو اس ملک کے مروجہ قوانىن کے مخالف ہو۔‘‘

حضور انور نے مزىد فرماىا:
’’مزىد برآں مىں آپ کى توجہ اس طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ کوئى فىصلہ بغىر دعا کے نہ کرىں۔ کسى بھى فىصلہ سے پہلے ہر قاضى کو کم از کم دو نوافل پڑھنے چاہئىں اور اللہ سے مدد طلب کرنى چاہىے۔‘‘

(دورہ ىورپ 16 اکتوبر 2019ء۔ مىٹنگ دارالقضاء جرمنى)

(مترجم : ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ