• 25 اپریل, 2024

لفظ دُھل جائے جس کو تو بولے

قبلہ رخ ہو کے باوضو بولے
لفظ دُھل جائے جس کو تو بولے

نرم و نازک، حسین، خوشبودار
ایک ہی پھول چارسُو بولے

لِلّٰہِ الْحَمْد عہدِ الفت میں
پانچ کے پانچ خوبرو بولے

قدرتِ ثانیہ کا ہر مظہر
عکس در عکس ہو بہ ہو بولے

سلسلہ وار ایک ہی آواز
دشت در دشت کُو بہ کُو بولے

اس کراں تا کراں خموشی میں
کون بولے اگر نہ تو بولے

کون ہے تو کہاں سے آیا ہے
تیرا اندازِ گفتگو بولے

تجھ سے ملنے کے بعد بھی دل میں
تجھ سے ملنے کی آرزو بولے

میرے اندر بھی بولتا ہے تو
میرے باہر بھی تو ہی تو بولے

بولنا بھول جائے دنیا کو
مسکرا کر اگر نہ تو بولے

مسکرا دوں اگر سرِ مقتل
میں نہ بولوں مرا لہو بولے

پھول تو پھول ہے بہر صورت
چپ رہے بھی تو رنگ و بو بولے

قتلِ ناحق سے قتلِ ناحق تک
سارا رستہ لہو لہو بولے

(چوہدری محمد علی مضطرؔ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21دسمبر 2019

اگلا پڑھیں

خطبہ جمعہ سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرمودہ 29نومبر2019ء بمقام مسجد بیت الفتوح