• 25 اپریل, 2024

غزل

جن کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے
منزلوں پہ وہی لوگ پائے گئے

ایک ہی موج ان کو بہا لے گئی
ریت پر جو گھروندے بنائے گئے

ہر قدم سے اٹھا ایک اعلانِ حق
پا بہ زنجیر جب ہم چلائے گئے

’’پھول اُن پر فرشتے نچھاور کریں‘‘
راہ مولیٰ میں وہ جو ستائے گئے

اُن پہ کانٹوں کا پھل لگ گیا آج کل
کل جو نفرت کے بُوٹے لگائے گئے

آگ اور خون کا آج کھلواڑ ہے
خونِ ناحق جہاں کل بہائے گئے

خاکساری سے جو خاک میں مل گئے
آسماں پہ وہ آخر اٹھائے گئے

(مبارک احمد ظفر ؔ۔لندن)

پچھلا پڑھیں

اوقات سحر و افطار

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جنوری 2020