• 24 اپریل, 2024

صحابہ پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب کا جو اثر ہوا اس کے واقعات

صحابہ پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی
کتب کا جو اثر ہوا اس کے واقعات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
صحابہ پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب کا جو اثر ہوا، اُن کو پڑھ کر جو اُن کے دل میں سچائی ظاہر ہوئی، ان کے ایک دو واقعات ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے کس طرح خوابوں کے ذریعے رہنمائی فرمائی، وہ واقعات ہیں، ایک ایک واقعہ ہی ہے۔ کیونکہ واقعات لمبے ہیں اس لئے مَیں نے ایک دو لئے ہیں۔ حضرت شیخ زین العابدین صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ہماری بھاوج بیمار ہو گئیں اور سخت بیمار ہوئیں۔ ہم نے سوچا کہ اب سوائے قادیان جانے کے اور کوئی ٹھکانہ نہیں۔ یعنی وہیں لے چلتے ہیں وہاں حضرت خلیفہ اول ہیں، حکمت، اُن سے علاج کرائیں گے یا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے درخواست کریں گے اور ساتھ دعا۔ بہر حال کہتے ہیں ہم چل پڑے، والدہ بھی ساتھ تھیں اور بھائی بھی ساتھ تھا۔ راستے میں ہم نے (کیونکہ ہاتھ سے لکھا گیا ہے اس لئے صحیح طرح وہاں سے پڑھا نہیں جاتا۔ بہرحال یہی لکھا ہے کہ) لڑکی کو سمجھایا۔ یعنی اُس بیمار عورت کو کہ حضرت صاحب کہیں گے کہ مولوی نورالدین صاحب سے تمہارا علاج کراتے ہیں مگر تم کہنا کہ میں تو حضور ہی کا علاج چاہتی ہوں، مولوی صاحب سے ہرگز علاج نہیں کرواؤں گی۔ کہتے ہیں جب ہم قادیان پہنچے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہی فرمایا کہ مولوی صاحب آپ کا علاج کریں گے۔ مگر اُس لڑکی نے کہا کہ حضور مَیں تو مولوی صاحب کے علاج کرنے کیلئے تیار نہیں۔ حضور خود ہی علاج کریں۔ حضور علیہ السلام نے ایک دوائی لکھ دی اور تین بوتلیں شہد کی گھر سے لا کر دے دیں اور فرمایا کہ مَیں کل لدھیانہ جا رہا ہوں، آپ یہ علاج شروع کریں، بیماری خطرناک ہے اس لئے مجھے بذریعہ خط اطلاع دینا یا خود پہنچنا۔ کہتے ہیں ہم نے وہ نسخہ لے لیا اور حضرت مولانا نورالدین کو دکھایا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ نسخہ اس بیماری والے کے لئے سخت مضر ہے۔ اگر مَیں کسی ایسے مریض کو یہ نسخہ دوں تو وہ ایک منٹ میں مر جائے گا۔ مگر یہ نسخہ حضور کا ہے اس لئے یہ لڑکی ضرور صحت یاب ہو جائے گی۔ چنانچہ ہم نے وہ نسخہ استعمال کروایا اور لڑکی کو دو تین دن میں ہی آرام ہو گیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد11 صفحہ69-70روایت حضرت شیخ زین العابدین صاحبؓ)

حضرت خلیفہ اولؓ کا بھی تو خیر یہ کامل یقین تھا ہی، اسی لئے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ نورالدین جیسے مجھے مل جائیں تو انقلاب پیدا ہو جائیں۔ لیکن اُن دیہاتیوں کا بھی یہ ایمان تھا کہ جیسا بھی نسخہ ہے ہم نے استعمال کرنا ہے اور اسی سے شفا ہو گی اور اللہ تعالیٰ نے شفا بخشی۔

حضرت میاں محمد شریف صاحب کشمیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میاں جمال الدین صاحب سیکھوانی برادر مولوی امام الدین صاحب سیکھوانی نے حضور سے عرض کیا (حضور مسجد میں اوپر تشریف رکھتے تھے) کہ حضور یہ ہمارا بھائی محمد شریف ہے اور ان کی طرف طاعون کی بیماری کا بہت زور ہے۔ یعنی اُس علاقے میں جہاں سے یہ آئے تھے۔ ان کے لئے دعا کریں۔ تو حضور علیہ السلام نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ طاعون کس طرح ہوتی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ پہلے چوہے مرتے ہیں۔ فرمانے لگے کہ یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے نوٹس ہے۔ پھر میں نے عرض کیا کہ حضور! جب سرخ پھوڑا نکلے تو وہ بیمار بچ جاتا ہے اور زرد والا نہیں بچتا۔ حضور نے فرمایا کہ کیا آپ وہاں جایا کرتے ہیں؟مَیں نے عرض کیا، پوچھا کیا مَیں جایا کروں؟ آپ نے فرمایا کہ پرہیز ہی اچھا ہے۔ عام طور پر اُن کے پاس نہ جایا کرو۔ مگر جس کو ایمان حاصل ہے اُس کو کوئی خطرہ نہیں وہ طاعون سے نہ مرے گا۔ مَیں نے عرض کیا کہ میری بیوی طاعون سے مری ہے۔ حضور نے فرمایا معلوم ہوتا ہے مجھ پر اُس کا کامل ایمان نہیں تھا۔ اگر ایمان ہوتا تو وہ ایسی بیماری سے نہ مرتی۔ تو کہتے ہیں میں سمجھ گیا کہ اُس نے بیعت نہیں کی تھی۔ پھر حضور نے فرمایا کہ آپ استغفار پڑھا کریں۔ ہمارا سارا کنبہ بیماری میں مبتلا تھا۔ حضور کو میں نے لکھا تو حضور نے پھر فرمایا کہ استغفار پڑھو اور ہم نے پڑھا اور اللہ کے فضل سے سب اچھے ہو گئے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد12 صفحہ115-116روایت حضرت میاں محمد شریف صاحب کشمیریؓ)

میاں محمد شریف کشمیری صاحب ہی فرماتے ہیں کہ جمال الدین صاحب سیکھوانی ولد میاں صدیق صاحب نے مجھے بتایا کہ مَیں نے خیال کیا کہ جب بادشاہ کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے کا یہ الہام ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا کہ ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘‘ تو کیا ہمیں برکت حاصل نہ ہوگی۔ اُن کی آنکھوں سے پانی بہتا تھا۔ انہوں نے حضور کی پگڑی کا پلہ ایک موقع ملا اُن کو تو آنکھوں پر پھیرا تو آنکھیں اچھی ہو گئیں۔ کہتے ہیں مجھے بھی ککرے تھے آنکھوں میں، میں نے بھی پلّہ اپنی آنکھوں پر پھیرا اور وہ اچھی ہو گئیں۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد12 صفحہ118-119روایت حضرت میاں محمد شریف صاحب کشمیریؓ)

(خطبہ جمعہ 30؍نومبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

شعرا ء (مرد حضرات) متوجہ ہوں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 جنوری 2022