• 25 اپریل, 2024

الفضل کے حوالے سے قارئین کی آراء

  • مکرمہ بشریٰ نذیر آفتاب۔ سسکاٹون، کینیڈا سے لکھتی ہیں:

برصغیر کے مسلسل شائع ہونے والے قدیم ترین روزنامہ کی لازوال داستان اور انقلابی روئداد پر 15جنوری 2022ء کے شمارے میں جامع اور زور دار اداریہ بعنوان ’’روزنامہ الفضل آن لائن کا تعارف‘‘ پڑھ کر بہت حظ اٹھایا۔

ماشاءاللہ ہمارا یہ مؤقر جریدہ بانیءالفضل اور خلفائے احمدیت کی قیمتی دعاؤں اور راہنمائی میں ترقیات و کامیابیوں کی نئی منازل طے کرتا جارہا ہے۔ الحمد للّٰہ احباب جماعت میں روزنامہ الفضل کے مطالعے کا رجحان دن بدن بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ ماہ خاکسار کی اپنی والدہ سے ملاقات کے دوران آپ نے بارہا دکھ اور بوجھل دل کے ساتھ اس بات کا اظہار کیاکہ میں الفضل اخبار کو بہت مِس کرتی ہوں روز نامہ الفضل تو میری رونق تھی۔ میرے بتانے پر کہ الفضل تو آپ اب بھی پڑھ سکتی ہیں اپنے فون پر ، اس پر کہنے لگیں کہ زیادہ دیر فون پر پڑھوں تو آنکھیں تھک جاتی ہیں،جو لطف الفضل اخبار ہاتھ میں لیکر پڑھنے کا آتا تھا وہ فون پر نہیں۔ خیر میں جتنا عرصہ میں ان کے پاس رہی الفضل پڑھ کر سناتی رہی واپس کینیڈا آکر بھی کوشش کرتی ہوں کہ کم از کم روزنامہ الفضل کا پہلا صفحہ تو ضرور اپنی والدہ صاحبہ کو پڑھ کر سناؤں۔ اللہ تعالیٰ آپ اور تمام قارئین اور قلمی معاونت کرنے والوں کی کوششوں اور کاوشوں میں بے حد و حساب برکت ڈالے اور ہمارا یہ پیارا اخبار ہماری علمی اور روحانی پیاس بجھاتا چلا جائے۔

اس اہم آرٹیکل نےجہاں ہمیں حضرت مصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے الفاظ میں ہماری ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی ہے وہاں اس بات کا فہم و ادراک بھی دیا ہے کہ ہم روز نامہ الفضل کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں شامل انواع و اقسام کے دینی و دنیاوی مضامین سے نہ صرف خود سیر ہوں بلکہ دوسروں کو بھی سیراب کرتے چلیں جائیں ۔ تب جا کرکہیں ہم سیدنا مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی شبانہ روز روز نامہ الفضل کی اشاعت و ترویج کے لیے کی گئی دعاؤں کا کسی حد تک حق ادا کر سکتے ہیں ۔ اے اللہ !تو ہی اس کار خیر میں ہماری تائید و نصرت فرما۔ آمین یا رب العالمین!

  • مکرمہ امتہ السلام انور ۔کیلگری کینیڈا سے لکھتی ہیں:

الفضل کی تاریخ کے حوالے سے مضمون پڑھا بہت دلچسپ ہے۔ واقعی اس اخبار کا معیار آج بھی ویسا ہی بلند ہے جیسا ایک صدی پہلے تھا ۔ مجھے جب وقت ملے تو گزشتہ صدی کے شمارے نکا ل کر پڑھتی ہوں۔ بہت ہی دلچسپ مضامین، تاریخی باتیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔

  • مکرم ابن ایف آر بسمل لکھتے ہیں:

آج 15 جنوری 2022ء کے شمارے میں آپ نے الفضل کا بہت خوبصورت تعارف کروایا ہے۔ الفضل یقینا ًحضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی قوت قدسیہ اور حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ، المصلح الموعود حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ، پھر نافلہ موعود حضرت خلیفۃ الثالثؒ اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اور اب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی روحانی توجہات اور دعاؤں کا ثمرہ ہے۔

سلطان القلم حضرت مسیح موعود کی روحانی فوج کا ایک ادنی ترین سپاہی ہونے کی حیثیت سے یہ عاجز بھی تقریباً نصف صدی سے الفضل کے لئے لکھنے کی توفیق پا رہا ہے۔ جس کے لئے یہ عاجز آپ کا اور آپ سے پہلے ایڈیٹرز کا شکر گزار ہے۔اس عاجز کے پیش نظر حضرت مسیح موعود کا یہ ارشاد ہوتا ہے جس میں آپ فرماتے ہیں:
’’قلم کو روکنانہیں چاہیئے نبیوں کو خدا تعالیٰ نے اس لئے الوالایدی و الابصار کہا ہے کیونکہ وہ ہاتھوں سے کام لیتے ہیں پس چاہیئے کہ تمہارے ہاتھ اور قلم نہ رکیں اس سے ثواب ہوتا ہے جہاں تک بیان اور لسان سے کام لے سکو کام لئے گےجاؤ اور جو باتیں تائید دین کے لئے سمجھ میں آتی جاویں انہیں پیش کئے جاؤ وہ کسی نہ کسی کو فائدہ پہنچائیں گی۔‘‘

(الحکم 17 فروری 1904)

دعا کریں اللہ تعالیٰ یہ ادنی خدمت اپنے فضل سے قبول فرمالے اور نسلا بعد نسل خلافت کے قدموں رہ کر توفیق دیتا رہے

  • مکرم فرحان احمد حمزہ قریشی ۔کینیڈا سے لکھتے ہیں:

الفضل آن لائن کے تعارف پر مشتمل اداریہ کو اپنے حلقہ احباب میں circulate کروں گا۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ یہ پیارا اخبار دن بہ دن ترقیات کی نئی منازل طے کرتا چلا جائے۔ آمین

نیز عرض ہے کہ آپ نے حضرت مولانا عبید اللہ بسمل صاحب پر میرے مضمون کو شائع کر کے میری حوصلہ افزائی فرمائی ہے۔ اس کے لئے میں تہِ دل سے آپ کا مشکور ہے۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء۔

  • مکرم نعیم احمد بٹ لکھتے ہیں:

الحمد للہ! الفضل بیشمار نئی معلومات فراہم کرتا روزانہ طلوع ہوتا ہے لیکن الفضل کے اس تعارف نے مزید معلومات میں اضافہ کر دیا ہے۔الفضل کا نام بھی رویاء میں بتایا گیا۔اس کے تعارف میں کئی معلومات کا خزانہ ہے اور ہر مضمون پڑھنے کے لائق ہے۔چھوٹی سی بات کو status پر لگاتا ہوں جو بعض غیر از جماعت بھی لگا لیتے ہیں اس طرح حالات کے پیش نظر الفضل کی باتیں آگے پہنچائی جاتی ہیں۔

  • مکرم طاہر احمد۔ فن لینڈ سے لکھتے ہیں:

’’روزنامہ لفضل کا تعارف‘‘ بھی بہت اہم اور ضروری مضمون ہے۔ اللہ کرے کہ آپ کی اس کاوش سے مزید لوگوں کا تعلق الفضل سے بندھ جائے۔ آمین

  • مکرمہ عائشہ چوہدری۔جرمنی سے لکھتی ہیں:

15 جنوری کا اداریہ ’’الفضل کا تعارف‘‘ حسب معمول ایک عمدہ اداریہ ہے ۔صرف اُس وقت ہی نہیں بلکہ ہر زمانے میں ایسے اخبار کی ضرورت رہے گی جو ہمارے دلوں کو خلافت کی محبت سے گرمائے اور محبت میں بڑھائے۔ اللہ تعالی کے فضل سے الفضل اخبار ایک ایسا اخبار ہے جس میں ہر ایک کے لئے فائدہ مند مواد موجود ہے ۔کوشش کرنی چاہئے کہ صبح ناشتے کی میز پر دنیاوی خوراک کے ساتھ ساتھ اس روحانی مائدہ سے بھی استفادہ کریں ۔ اب تو یہ نعمت آن لائن سب کو دستیاب ہے۔ سب اس کو با آسانی پڑھ سکتے ہیں۔ اللہ تعالی اس کے ذریعہ ہمارے علم میں اضافہ کرے آمین۔

  • مکرم خواجہ عبد الجلیل عباد ۔جرمنی سے لکھتے ہیں:

الفضل کا تعارف ابھی پڑھا ہے میری معلومات میں اضافہ ہوا ماشاءاللہ بہت مفید اور روح پرور حقائق پر مبنی باتیں ہیں ۔میں بھی ان شاء اللہ اب باقاعدگی سے الفضل کے لئے نظمیں لکھوں گا تاکہ اس جاری ثواب کا حصہ بن سکوں۔

  • مکرمہ عطیتہ العلیم لکھتی ہیں:

الفضل سے ہر ممبر ،چھوٹا بڑا استفادہ کرے یہ میرے دل کی بھی خواہش ہے۔میں جس حد تک ممکن ہے ممبرز کو اس طرف توجہ دلاتی رہتی ہوں۔ الفضل کاہر دن کا شمارہ اپنے اندر نئی شان رکھتا ہے۔

  • مکرمہ امتہ الشافی ۔برطانیہ سے لکھتی ہیں:

اللہ تعالی سب کو الفضل پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ خزانے چُھپے ہیں۔ اس اخبار میں۔ میری زندگی میں کافی حد تک روحانی ترقی کا سبب یہ اخبار بنی۔ جب تک ربوہ میں رہی کبھی کبھی پڑھ لیا کرتی تھی۔ شادی کے بعد سندھ چلی گئی، وہ بھی دُور دراز گاؤں میں، جہاں ڈاک کا بھی انتظام نہ تھا۔ سوچا کرتی تھی، اب کیا کروں؟ کیسے اخبار منگواؤں؟ پھر ایک اسٹیٹ کے ایک گھرانے نے اخبار منگوانا شروع کیامگر وہ بھی کافی مُشکل سے میرے پاس پہنچتاتھا۔ ان دنوں معاشی مسائل کی وجہ سے بھی اخبار منگوانا مُشکل ہوتا تھا۔ خیر کوششیں جاری رکھی۔ پیسے جمع کرتی جاتی اور الفضل منگواتی ۔ جب اخبار آتا تو رات کو اپنے ساس سُسر کو اور بھی جو گھر میں موجود ہوتا بٹھا لیتی اور اخبار سُناتی۔ میری ساس بہت دلچسپی سے سنتیں تھیں۔ چار سال تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ پھر اپنی نوکری کے سلسلے میں ای قریبی اسٹیٹ سندھ میں آگئی تو اخبار اپنے نام سے لگوالیا اور دوسروں کو بھی پڑھنے کے لئے دیتی تھی۔ جب میں یہاں جب سے میرپورخاص شفٹ ہو ئی تو میرا آدھا سامان الفضل ہی تھا۔

میرپورخاص آنے کے بعد مسلسل الفضل اخبار ہمارے گھر آتا رہا اور ہم استفادہ کرتے رہے۔ اپنے اجلاسوں میں لازمی الفضل کے پہلے صفحے کو سُنتے اور سُناتے تھے۔ قصہ مختصر الفضل اخبار نے جہاں میرے روحانی سفر میں بہت اہم کردار ادا کیاوہاں باقی افراد خانہ نے بھی اپنی اپنی استعداد کے مُطابق فائدہ اُٹھایا۔

اللہ تعالی اس اخبار کے جاری کرنے والوں اور معاونین کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ جو ہماری روح کے لئے سکون کا باعث بنا۔میرا چھوٹا بھائی مُجھے روز بھجوادیتا ہے۔ یوں اب تو بیٹھے بٹھائے پیاسی روحیں سیراب ہوتی ہیں

پچھلا پڑھیں

صحابہؓ کا رسول کریمؐ اور خلفائے وقت کی بے مثال اطاعت اور ادب و احترام کا نمونہ

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر