• 20 اپریل, 2024

محترمہ مریم الزبتھ اہلیہ محترم ملک عمر علی کھوکھر اور عزیزم جاہد فارس احمد کی وفات

(مانیٹرنگ ڈیسک ۔لندن)

احباب جماعت کو نہایت دکھ اورافسوس کے ساتھ یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ گزشتہ دنوں محترمہ مریم الزبتھ اہلیہ محترم ملک عمر علی کھوکھر رئیس ملتان اور سابق امیر ملتان کی 86 سال کی عمر میں ایک حادثے کے نتیجہ میں وفات پاگئیں اور عزیزم جاہد فارس آگ میں جھلس جانے کی وجہ سے بعمر 12 سال وفات پاگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

تفصیلات کےمطابق ان کا اور ان کی بیٹی کا لفٹ کی خرابی کی وجہ سےحادثہ ہوا۔ ان کی بیٹی بھی اس میں زخمی ہوئی ہیں جوکہ ہسپتال میں ہیں۔

یہ جرمن خاتون ہیمبرگ میں رہتی تھیں، 1934ءمیں پیدا ہوئیں۔ 1952ء میں بیعت کی اور شادی کےبعد پاکستان منتقل ہو گئیں۔ خاوندکی وفات کے بعد جرمنی آ گئیں پھر واپس پاکستان چلی گئیں۔

وصیت کے بابرکت نظام میں شامل تھیں صوم و صلوٰة کی پابند تھیں قرآن کریم کی تلاوت بھی باقاعدگی سے کرنے والی تھیں۔شادی کے بعدآپ پاکستان آ گئیں اور مکرم ملک عمر علی کی پہلی اہلیہ سیدة بیگم صاحبہ جو حضرت میر محمد اسحق ؓ کی بیٹی تھیں، کے ساتھ رہنے لگیں۔ ملک صاحب کی بڑی اہلیہ سیدة بیگم صاحبہ ان کا بڑا احترام کیا کرتی تھیں۔

پاکستان آ کر انہوں نے نماز اور قرآن کریم پڑھنا شروع کیا۔انہوں نے سب سے پہلے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جو کتاب پڑھی وہ اسلامی اصول کی فلاسفی تھی۔ اردو اور سرائیکی زبان بھی کچھ بول لیتی تھیں۔ ان کے دو بچے تھے ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔ جب ان کی شادیوں کے فیصلہ کا وقت آیا تو ملک صاحب کی بڑی اہلیہ سیدة بیگم صاحبہ پر فیصلہ چھوڑا کہ آپ جہاں بہتر سمجھتی ہیں ان کی شادیاں کر دیں۔ ان کے بطن سے ایک بیٹا ہے طارق علی اور بیٹی ہیں طاہرہ۔ اللہ تعالیٰ مرحومہ سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے درجات بلند فرمائے۔

عزیزم جاہد فارس احمد، طارق نوری اور عطیة العزیز خدیجہ کا بیٹا تھا اور اس کے نانا فاروق احمد خان ہیں جو حضرت نواب امۃالحفیظ بیگم کے سب سے بڑے پوتےہیں۔ عزیزم انتہائی سلجھا ہوا ،خلافت کے ساتھ گہری محبت رکھنے والا اور حضورانورکو باقاعدگی سے خط لکھنےوالاتھا ہمیشہ امتحان میں یا دوسری باتیں ہوتیں حضورانورکو ہمیشہ خط میں لکھتا۔ اپنے احمدی ہونے پر فخر تھا ۔خطبات باقاعدہ سنا کرتا تھا ۔عزیزم واقف نو تھا۔ کلاسز میں بھی باقاعدہ شامل ہوتاتھا۔ اپنی عمر کے لحاظ سے وقف نو کا نصاب بھی اس اس کو سارا یاد تھا۔ قصیدہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا بھی یاد کر رہا تھا۔ تحریک جدید اور وقف جدید میں باقاعدگی سے حصہ لیتا تھا ۔ باقاعدگی سے نماز پڑھنے جاتا۔روزانہ فجر کے بعد تلاوت کیا کرتا تھا۔

ساتویں جماعت کا طالب علم تھا اور جنریٹر میں گھر میں آگ لگنے کی وجہ سے اس کو بھی آگ لگی اور زخمی ہوا۔ ٹھیک ہو رہا تھا۔ ڈاکٹروں نے یہی بتایا کہ یہ ٹھیک ہو رہا ہے زخم مندمل ہو رہے ہیں لیکن پھر انفیکشن زیادہ بڑھ گیا ،باقی اعضاء پر بھی اثر ہونا شروع ہوا اور پھر ہسپتال میں عزیزم کی وفات ہو گئی۔

جب ہسپتال میں تھا تو بیماری کی حالت میں بھی پوچھتا رہتاتھا کہ میں نے نماز پڑھی ہے کہ نہیں کیونکہ بعض دفعہ بیہوشی کی حالت طاری ہو جاتی تھی یا غنودگی ہوتی تھی اور جب طبیعت سنبھلتی توفوراً نماز پڑھنا شروع کر دیتا تھا۔

عزیزم کی نانی طاہرہ بیگم جو مریم بیگم صاحبہ کی بیٹی ہیں لفٹ میں حادثہ میں وہ بھی زخمی ہوئی ہیں ہسپتال میں ہیں احباب سےان کی صحت کیلئے دعاکی درخواست ہے۔

سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ نےمورخہ 21فروری 2020ء کوان دونوں مرحومین کا ذکر فرمایا اور ان کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائیں۔

اللہ تعالیٰ ان کو اپنے پیاروں کی قربت میں جگہ دے اور لواحقین کو بھی صبر اور حوصلہ دے۔


پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 22 فروری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 فروری 2020